قانون ساز کونسل میں گورنر کے ذریعہ مقرر کردہ 12 نشستیں خالی ہوگئی ہیں، ان خالی نشستوں پر شیوسینا، این سی پی اور کانگریس کے مابین ایک نیا تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے۔
کانگریس کے رہنماؤں نے ان 12 نشستوں اور مہا منڈل کے لیے نئے مطالبات کیے ہیں اور جلد ہی وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے سے تبادلہ خیال کریں گے۔
ذرائع کے مطابق سینیئر کانگریس کے رہنماوں کی ایک میٹنگ جمعرات 11 جون کو ممبئی میں ہوئی۔ اس میٹنگ میں ریاستی صدر بالاصاحب تھورات، وزیر تعمیرات اشوک چوہان، ممبئی کے نگراں وزیر اسلم شیخ، وزیر توانائی نتن راوت، اسمبلی اسپیکر نانا پٹولے اور دیگر رہنماوں نے شرکت کی۔
اس میٹنگ میں قانون ساز کونسل میں نشستوں کی مساوی تقسیم اور مہا منڈل کی تقسیم مساوی طور پر ہو نے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس سے قبل وزارتی عہدے، ارکان اسمبلی کی تعداد کی بنیاد پر تقسیم کئے گئے تھے، تاہم دیگر معاملات میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ وہ یکساں ہوں گے۔ شرد پوار کی موجودگی میں فیصلہ کیا گیا کہ تینوں پارٹیوں کو قانون ساز کونسل میں نشستیں برابر سے تقسیم ہوں گی۔
مگر قانون ساز کونسل میں سیٹیں مختص کرتے وقت شیوسینا کو 5، این سی پی کو4 اور کانگریس کو3؍ نشستیں دینے کی تجویز لائی گئی ہے۔ کانگریس اس تجویز سے مطمئن نہیں ہے۔ لہذا کانگریس قائدین نے قانون ساز کونسل میں نشستوں کی مساوی تقسیم کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ کانگریس رہنما اس بارے میں جلد ہی وزیر اعلی ادھوو ٹھاکرے سے ملاقات کریں گے۔
ادھر کانگریس کے ریاستی صدر اور سینئر وزیر بالاصاحب تھورات نے کہا کہ ہم اقتدار میں شامل ہیں مگر اس کے باوجود ہمارے مسائل بھی ہیں جس کے لیے ہم وزیر اعلیٰ سے ملاقات کرتے ہوئے ان مسائل کی جانب ان توجہ مبذول کروائیں گے۔ حکومت میں رہنے کے باوجود کانگریس پر توجہ نہیں دی جارہی ہے کیا کانگریس پریشان ہے؟ اس سوال کے جواب میں بالا صاحب تھورات نے کہا کہ ظاہر ہے ہمارے پاس بھی کچھ سوالات ہیں۔ توقعات ہیں ہم اس پر کام کرنا چاہتے ہیں۔ جب ہم سب ایک ساتھ بیٹھتے ہیں تو ان مسائل کا ذکر بھی کرتے ہیں۔
اس سے قبل کانگریس رہنما راہل گاندھی نے بھی کہا کہ اگر ہم حکومت میں ہیں تو ہمیں فیصلے لینے کا حق نہیں مل رہا ہے۔ اس سے قبل سابق وزیراعلی پرتھوی راج چوہان نے بھی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگرچہ ہم ریاست میں برسراقتدار ہیں مگر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ کانگریس نہیں ہے بلکہ شیوسینا کی حکومت ہے۔