جسٹس گوتم پٹیل نے نو مقدمات کی سماعت کی اور اس کارروائی میں وکلا، درخواست گزاروں اور سرکاری عہدیداروں سمیت 450 سے زیادہ افراد نے حصہ لیا۔
ویڈیو کانفرنس، زوم ایپ کے ذریعہ منعقد ہوئی۔
کورونا وائرس کی مہلک وبا کے پھیلنے کے بعد ہائی کورٹ کم عملے کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔
بامبے ہائی کورٹ کے علاوہ صرف کیرالا ہائی کورٹ ہی ویڈیو کانفرنس کے ذریعے عدالتی سماعتوں کا اہتمام کر رہا ہے اور اسے براہ راست نشر بھی کر رہا ہے۔
عدالت کی کارروائی ختم کرنے کے بعد جسٹس پٹیل نے کہا کہ 'موجودہ صورتحال میں عدلیہ سمیت سب کو اور وکلاء کو ہنر مندانہ انداز میں بہتری لانا ہوگی کہ ڈیجیٹل طور پر سماعت کیسے کی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ 'ہم کم عملے کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ ہم سماجی فاصلہ برقرار نہیں رکھ سکتے اور پھر بھی توقع کرتے ہیں کہ عدالتیں عام طور پر کام کریں گی۔'
قبل از گرفتاری کی ضمانت کے حصول کے لئے سولاپور میں رہنے والے شخص کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس پٹیل نے ایک ہلکے نوٹ پر کہا کہ 'پولیس ایک وبائی مرض سے نمٹنے میں مصروف ہے اور اس وجہ سے وہ اس وقت معمولی مجرمانہ معاملات کی پرواہ نہیں کریں گی۔'
'پولیس اب آپ (درخواست گزار) کو جیل میں نہیں ڈالنے والی ہے۔ سپریم کورٹ اور چیف جسٹس آف انڈیا اس موجودہ صورتحال میں قیدیوں کو جیل سے رہا کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں اور آپ (درخواست گزار) کو پریشانی ہے کہ پولیس گرفتار کرے گی۔'
جسٹس پٹیل نے کہا کہ 'اگر آپ کو پولیس گرفتار بھی کرتی ہے تو لاک ڈاون کی وجہ سے وہ آپ کو کہاں لے جائے گی۔'