بھیونڈی کارپوریشن ذرائع کے مطابق ایک حاملہ خاتون کے اہل خانہ نے مبینہ طور پر یہ الزام عائد کیا کہ شہر کے سپریم نامی اسپتال نے علاج کرنے سے انکار کردیا۔جس کے بعد حاملہ خاتون اور ان کے اہل خانہ نے شہر کے دوسرے ہسپتال کا چکر لگایا مگر کہیں پر انہیں داخل نہیں کیا گیا جس کے بعد انہیں ممبئی کے ایک نجی اسپتال میں داخل کرایا گیا جس کے بعد انہیں وہاں سے ممبئی کے نائر ہاسپٹل میں منتقل کردیا گیا ہے۔
ان حالات کے پیش نظر یہ معاملہ سوشل میڈیا سے لے کر حزب اختلاف رہنما دیویندر فڑنویس کو بھی مقامی کارپوریٹر نے معاملے سے آگاہ کیا، جس پر انہوں نے میونسپل کمشنر ڈاکٹر پنکج آشیا کو فوراً کاروائی کرنے کو کہا۔
اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے میونسپل کمشنر نے سپریم اسپتال کے خلاف نوٹس جاری کر جواب طلب کیا ہے۔ سپریم اسپتال کی ڈاکٹر سپریا ارواری نے ای ٹی وی بھارت کو بزریعے فون بتایا کہ انہوں نے کارپوریشن کی نوٹس کا جواب دے دیا ہے۔اور وہ حاملہ خاتون رات میں نہیں بلکہ دن میں آئی تھیں اور ان کا آکسیجن لیول کافی کم تھا ان کے اسپتال میں وینٹی لیٹر کی سہولت نہیں ہے اس لیے انہوں نے مریضہ کو مشورہ دیا تھا کسی ایسے اسپتال میں داخل ہوں جہاں وینٹی لیٹر کی سہولت ہے۔
انہوں نے مزید بتا یا کہ میرے اتنا سمجھانے کے باوجود بھی مریضہ نے اس پرعمل کرنے کے بجائے ہمیں ہی مورد الزام ٹھرایا۔
مزید پڑھیں:
مہاراشٹر میں کورونا کے 6603 نئے کیسز درج کئے گئے
انہوں نے یہ بھی کہاکہ' اگر حمل کے تعلق سے کوئی دشواری ہوتی اور تب وہ اس کا علاج نہیں کرتیں تو اس کے لئے انہیں ذمہ دار ٹھہرایا جاسکتا تھا کیونکہ میرا اسپتال زچگی کا ہے اس لیے دوسری سہولیات نہیں ہے۔