جن 6 لوگوں کے خلاف پانی کی چوری کا مقدمہ درج کیا گیا ہے ان میں 3 ملزمین اسی بلڈنگ کے مالک ہیں جبکہ 3 دیگر ملزمین انکے ساتھی ہیں۔
آزاد میدان پولیس تھانہ اس معاملے میں کئی ماہ سے تفتیش کر رہی تھی۔ آخر میں اعلیٰ افسروں کی دخل اندازی کے بعد پولیس نے پانی چوری کا معاملہ درج کر لیا ہے۔ حالانکہ اب تک کسی بھی ملزم کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔
ملزمین نے اسی بلڈنگ میں کنوین کھود رکھے تھے۔ سنہ 2007 سے لیکر اب تک وہ یہاں سے پانی نکال کر فروخت کیا کرتے تھے۔
آرٹی آئی کارکن پکھراج جی ڈھوکہ نے اس معاملے میں قانونی کارروائی کے لیے محکمہ بی ایم سی دفتر میں شکایت کی لیکن اس شکایت کے بعد بھی محکمہ بی ایم سی نے کس طرح کی کوئی کارروائی نہیں کی ۔
ممبئی کے کئی علاقوں میں آج بھی عوام کو روز مرہ کے استعمال کے لیے پانی میسر نہیں ہے لیکن ملزم اسی بی ایم سی کی ناک کے نیچے کنویں کھود کر بے جھجھک پانی کی چوری کر کے اسے فروخت کیا کرتے تھے۔ فی الحال پولیس اب یہ پتا لگانے کی کوشش کر رہی ہے کی 76 کروڑ روپے کی ہوئی چوری کے پانی کا استعمال آخر کن لوگوں نے کیا ہے؟