ETV Bharat / city

حراست میں لیے گیے افراد کی رہائی کے لیے قرارداد - rampur news in urdu

ریاست اترپردیش کے ضلع رامپور میں بعد نماز جمعہ علماء کرام نے انتظامیہ کو انتباہ دیتے ہوئے حراست میں لیے گئے سبھی افراد کی رہائی کے لیے 29 جنوری تک کا وقت دیا۔

rampur ulama demand bail for detained  people
حراست میں لیے گیے افراد کی رہائی کے لیے قرارداد
author img

By

Published : Jan 24, 2020, 11:32 PM IST

Updated : Feb 18, 2020, 7:43 AM IST

گذشتہ ماہ 21 دسمبر کو سی اے اے کےخلاف احتجاج کے دوران اتر پردیش پولیس نے درجنوں مظاہرین کو حراست میں لیا تھا جبکہ متعدد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

اس سلسلے میں بعد نماز جمعہ علماء کرام و دیگر سماجی کارکنان نے اعلان کیا کہ وہ ان کی رہائی کے لیے ہرممکن اقدامات کریں گے۔

حراست میں لیے گیے افراد کی رہائی کے لیے قرارداد

انہوں نے انتظامیہ کو 29 جنوری تک انتباہ دیتے ہوئے مزاحمتی قرارداد بھی پیش کی۔

انہوں نے کہا کہ اگر 29 جموری تک آپ بے گناہ افراد کو رہا نہیں کرتے تو ہم 30 جنوری کو آپسی مشورہ کرکے قانون کے دائرے میں بڑے فیصلے لینے پر مجبور ہوں گے۔

واضح رہے کہ گذشتہ ماہ 21 دسمبر کے احتجاجی مظاہرے کے بعد پولیس نے 28 افراد کو مختلف دفعات کے تحت گرفتار کرکے جیل بھیج دیا تھا جبکہ ہزاروں نامعلوم مظاہرین کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

اس سلسلے میں رامپور کی سماجی شخصیات اور علماء کرام مسلسل ضلع کے اعلیٰ افسران سے ملاقات کرکے حراست میں لیے گئے افراد کی رہائی اور نامعلوم افراد کے خلاف دائر مقدمے کو منسوخ کرانے کا مطالبہ کر چکے ہیں لیکن انتظامیہ علماء اور دیگر حضرات کو صرف یقین دہانی کراتا رہا اور 21 دسمبر سے اب تک ایک بھی شخص کی رہائی نہیں ہو سکی اور نہ ہی مقدمے منسوخ ہوئے۔

دوسری جانب گرفتار شدہ مظاہرین کے اہل خانہ اپنوں کی رہائی کے مطالبات کے ساتھ گذشتہ دو ہفتوں سے مسلسل جامع مسجد میں آکر بیٹھ رہےہیں جنہیں شہر کی دیگر خواتین کی حمایت حاصل ہے۔

خواتین کا علماء پر مسلسل بڑھتا دباؤ دیکھ کر علماء نے اپنی ہنگامی میٹنگ منعقد کرکے بعد نماز جمعہ جامع مسجد سے اعلان کردیا کہ اب افسران کو ہم 29 جنوری تک کا مزید وقت دیتے ہیں اگر اس کے بعد بھی افسران نے ہمارے ان افراد کی رہائی نہیں کی تو ہم قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے بڑے فیصلے لینے پر مجبور ہوں گے۔'

قاضی شہر سید خوشنود میاں نے اپنے پانچ مطالبات کا میمورنڈم پڑھتے ہوئے کہا کہ 'اتنی سخت سردی میں یہ خواتین اپنے گھروں سے روز جامع مسجد اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کے ساتھ پہنچ رہی ہیں، یہ کافی تکلیف میں ہیں، 'سبھی غریب گھروں سے تعلق رکھتی ہیں ان کے گھر میں کوئی کمانے والا نہیں ہے جو تھا وہ پولیس کی حراست میں ہے۔'

قاضی شہر کے میمورنڈم پڑھنے کے بعد تمام حاضرین نے ہاتھ اٹھاکر مطالبات کی تائید کی، وہیں خواتین بھی اپنے علماء کے اس فیصلے پر مطمئن نظر آئیں۔

گذشتہ ماہ 21 دسمبر کو سی اے اے کےخلاف احتجاج کے دوران اتر پردیش پولیس نے درجنوں مظاہرین کو حراست میں لیا تھا جبکہ متعدد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

اس سلسلے میں بعد نماز جمعہ علماء کرام و دیگر سماجی کارکنان نے اعلان کیا کہ وہ ان کی رہائی کے لیے ہرممکن اقدامات کریں گے۔

حراست میں لیے گیے افراد کی رہائی کے لیے قرارداد

انہوں نے انتظامیہ کو 29 جنوری تک انتباہ دیتے ہوئے مزاحمتی قرارداد بھی پیش کی۔

انہوں نے کہا کہ اگر 29 جموری تک آپ بے گناہ افراد کو رہا نہیں کرتے تو ہم 30 جنوری کو آپسی مشورہ کرکے قانون کے دائرے میں بڑے فیصلے لینے پر مجبور ہوں گے۔

واضح رہے کہ گذشتہ ماہ 21 دسمبر کے احتجاجی مظاہرے کے بعد پولیس نے 28 افراد کو مختلف دفعات کے تحت گرفتار کرکے جیل بھیج دیا تھا جبکہ ہزاروں نامعلوم مظاہرین کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

اس سلسلے میں رامپور کی سماجی شخصیات اور علماء کرام مسلسل ضلع کے اعلیٰ افسران سے ملاقات کرکے حراست میں لیے گئے افراد کی رہائی اور نامعلوم افراد کے خلاف دائر مقدمے کو منسوخ کرانے کا مطالبہ کر چکے ہیں لیکن انتظامیہ علماء اور دیگر حضرات کو صرف یقین دہانی کراتا رہا اور 21 دسمبر سے اب تک ایک بھی شخص کی رہائی نہیں ہو سکی اور نہ ہی مقدمے منسوخ ہوئے۔

دوسری جانب گرفتار شدہ مظاہرین کے اہل خانہ اپنوں کی رہائی کے مطالبات کے ساتھ گذشتہ دو ہفتوں سے مسلسل جامع مسجد میں آکر بیٹھ رہےہیں جنہیں شہر کی دیگر خواتین کی حمایت حاصل ہے۔

خواتین کا علماء پر مسلسل بڑھتا دباؤ دیکھ کر علماء نے اپنی ہنگامی میٹنگ منعقد کرکے بعد نماز جمعہ جامع مسجد سے اعلان کردیا کہ اب افسران کو ہم 29 جنوری تک کا مزید وقت دیتے ہیں اگر اس کے بعد بھی افسران نے ہمارے ان افراد کی رہائی نہیں کی تو ہم قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے بڑے فیصلے لینے پر مجبور ہوں گے۔'

قاضی شہر سید خوشنود میاں نے اپنے پانچ مطالبات کا میمورنڈم پڑھتے ہوئے کہا کہ 'اتنی سخت سردی میں یہ خواتین اپنے گھروں سے روز جامع مسجد اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کے ساتھ پہنچ رہی ہیں، یہ کافی تکلیف میں ہیں، 'سبھی غریب گھروں سے تعلق رکھتی ہیں ان کے گھر میں کوئی کمانے والا نہیں ہے جو تھا وہ پولیس کی حراست میں ہے۔'

قاضی شہر کے میمورنڈم پڑھنے کے بعد تمام حاضرین نے ہاتھ اٹھاکر مطالبات کی تائید کی، وہیں خواتین بھی اپنے علماء کے اس فیصلے پر مطمئن نظر آئیں۔

Intro:مظاہرین کی رہائی کرانے کو لیکر آج ریاست اترپردیش کے شہر رامپور میں علماء نے سخت رخ اختیار کیا کرتے ہوئے افسران کو دیا 29 جنوری کا مزید وقت، کہا اگر 29 جموری تک آپ نے ہمارے بے گناہ افراد کی رہائی نہیں کی تو ہم 30 جنوری کو آپسی مشورہ کرکے قانون کے دائرے میں بڑے فیصلے لینے پر مجبور ہونگے۔ افسران کے ناقص رویہ کے خلاف بعد نماز جمعہ مزمتی قرارداد بھی پیش کی گئی۔


Body:شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ریاست اترپردیش کے شہر رامپور میں 21 دسمبر کے احتجاجی مظاہرے بعد 28 افراد کو پولیس نے مختلف دفعات میں مقدمہ درج کرکے جیل بھیج دیا تھا۔ وہیں ہزاروں نامعلوم مظاہرین کے خلاف بھی ایف آئی آر درج کی تھی۔ رامپور کی سماجی شخصیات اور علماء کرام مسلسل ضلع کے اعلیٰ افسران کے پاس جاکر مقید افراد کی رہائی کی مانگ کے ساتھ ہی تمام مظاہرین کے خلاف ہوئے مقدموں کو منسوخ کرانے کی مانگ کرتے رہے۔ لیکن انتظامیہ ان علماء اور دیگر حضرات کو صرف یقین دہانیاں کراتا رہا مگر 21 دسمبر کے بعد سے لیکر اب تک ایک بھی شخص کی رہائی نہیں ہو سکی ہے اور نہ ہی دیگر نامعلوم ہزاورں افراد کے خلاف مقدموں کو ختم کیا گیا ہے۔
وہیں گرفتار شدہ مظاہرین کے گھروں کی خواتین اپنوں کی رہائی کے مطالبات کے ساتھ گشتہ دو ہفتوں سے مسلسل جامع مسجد میں آکر بیٹھ رہی ہیں جہاں شہر کی دیگر خواتین بھی بڑی تعداد میں شریک ہوکر متاثرہ خواتین کا ساتھ دے رہی ہیں۔
خواتین کا علماء پر مسلسل بڑھتا دباؤ دیکھ کر علماء نے اپنی ہنگامی میٹنگ منعقد کرکے آج بعد نماز جمعہ جامع مسجد سے اعلان کر دیا کہ اب افسران کو ہم 29 جنوری تک کا مزید وقت دیتے ہیں اگر اس کے بعد بھی افسران نے ہمارے بے گناہ افراد کی رہائی نہیں کی تو ہم قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے بڑے فیصلے لینے پر مجبور ہونگے۔ قاضی شہر سید خوشنود میاں نے اپنی پانچ مانگوں کا میمورنڈم پڑھتے ہوئے کہا کہ اتنی سخت سردی میں یہ خواتین اپنے گھروں سے روز جامع مسجد اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کو لیکر پہنچ رہی ہیں۔ یہ کافی تکلیف میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تمام غریب اور کمزور گھروں کی خواتین ہیں جو گھر میں کمانے والے افراد تھے ان کو پولیس نے سلاخوں کے پیچھے بھیج دیا ہے۔
بائٹ: سید خوشنود میاں، قاضی شہر
وی او۔۲
قاضی شہر کے میمورنڈم پڑھنے کے بعد تمام حاضرین نے ہاتھ اٹھاکر مطالبات کی تائید کی۔ وہیں خواتین بھی اپنے علماء کے اس فیصلے پر مطمئین نظر آئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر علماء نے یہ فیصلہ کر لیا ہے اور تمام لوگوں نے ہاتھ اٹھاکر اس کی تائید کر دی ہے تو وہ بھی اس پر راضی ہیں۔
بائٹ: روہی خانم، سماجی کارکن


Conclusion:ای ٹی وی بھارت کے لئے رامپور سے ابوالکلام
Last Updated : Feb 18, 2020, 7:43 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.