ریاست اترپردیش کے رامپور میں جنگی پیمانے پر بجلی چوری چیکنگ کی مہم محکمہ بجلی کی جانب سے چلائی جاری ہے، جس کے نتیجے میں اب تک تقریباً 500 افراد کے خلاف بجلی چوری کے مقدمات درج ہو چکے ہیں۔
چیکنگ کے نام پر دن و رات کے کسی بھی وقت بجلی محکمہ کی ٹیم پولیس کو لیکر لوگوں کے گھروں پر پہنچ جاتی ہے، جس سے عام آدمی کو کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
کانگریس کسان یونین کے ضلعی صدر حاجی نازش خاں نے محکمہ بجلی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بجلی سپلائی کے احکامات کے باوجود بھی افسران کی منمانی سے شہری علاقے میں بجلی کٹوتی سے تجارتی طبقہ پریشان ہے، دن میں لائن شفٹنگ کے کام کے وقت 6 سے 8 گھنٹے کی کٹوتی نے بجلی سے جڑی صنعتوں کو چوپٹ کر دیا ہے۔
بجلی چوری چیکنگ پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محکمہ بجلی کے ذریعہ رامپور کی عوام کا استحصال کیا جا رہا ہے جسے ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ چیکنگ کا کوئی وقت مقرر نہیں ہے، نہ رات دیکھی جا رہی ہے نہ دن، صبح سویرے سے گھروں میں سیڑھیوں کے ذریعہ گھس کر محکمہ بجلی کے لوگ چیکنگ کر رہے ہیں یہ کہاں کا اصول ہے؟
حاجی نازش نے کہا کہ تقریباً 500 افراد کے خلاف فرضی مقدمات درج کرا دیے گئے ہیں، کورونا اور لاک ڈاؤن سے بے حال لوگوں کے پاس نہ کھانے کو ہے نہ کاروبار ہے، ایسے میں غریب عوام محکمہ بجلی کے ذریعہ ہو رہے استحصال کو کیسے برداشت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر عوام کے اس طرح استحصال کا سلسلہ بند نہیں ہوا تو رامپور کی عوام کو مجبور ہوکر سڑکوں پر اترنا پڑے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ لاک ڈاؤن جیسے حالات میں گاڑی چیکنگ اور بجلی چیکنگ سے جہاں انسان کے پاس کھانے کو پیسہ نہیں ہے تو وہیں حکومت کی غریب عوام کو زندہ مار دینے والی پالیسیاں غریب کو خودکشی کرنے پر مجبور کر رہی ہیں۔ روزگار کے نام پر کچھ نہیں بس لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم ہے۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ہر جگہ رشوت خوری ہے کیا اسی کو سرکار کہتے ہیں؟