ریاست اترپردیش کے شہر رامپور میں مرکزی حکومت کے زراعت سے متعلق قوانین کے خلاف کسانوں کے ساتھ ساتھ مختلف سیاسی جماعتیں بھی میدان میں آرہی ہیں۔
رامپور میں آج کانگریسی کارکنان نے گاندھی سمادھی پر احتجاجی مظاہرہ کرکے زراعت سے متعلق نئے قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کیا، اس دوران بڑی تعداد میں پولیس فورس اپنی پوری تیاری کے ساتھ تعینات نظر آئی۔
مرکزی حکومت کے زراعت سے متعلق قوانین کے خلاف جہاں ملک بھر میں کسان سڑکوں پر نظر آرہے ہیں تو وہیں ان کی حمایت میں مختلف اپوزیشن جماعتیں بھی سرگرم ہوتی جارہی ہیں۔
واضح رہے کہ آج کسان تحریک کا 19واں دن ہے، اور آج کسانوں نے ضلع ہیڈکوارٹر پہنچ کر ضلع انتظامیہ کی رہائش گاہ کا گھیراؤ کیا تو وہیں آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے کارکنان نے گاندھی سمادھی پہنچ کر زراعت سے متعلق مرکزی حکومت کے نئے قونین کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔
اس دوران کانگریس کمیٹی ضلع صدر دھرمیندر گپتا نے کہا کہ ایک طرف کسان کورونا وبا کے دور میں مہنگائی سے بدحال تھے تو وہیں مرکز کی مودی حکومت نے زراعت سے متعلق قانون لاکر کسانوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کا کام کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عجیب بات ہے کہ ملک کا کسان اس شدید سردی میں کھلے آسمان کے نیچے سڑکوں پر ہے لیکن مودی جی کسانوں کی من کی بات جاننے کے بجائے اپنے من کی بات سنا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس ہر وقت کسانوں کی حمایت میں ان کے ساتھ ہے۔
واضح رہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے زراعت سے متعلق تین نئے قونین بنائے گئے ہیں جس کے متعلق کسانوں کا کہنا ہے کہ ان قوانین کے تحت کسانوں کا استحصال کیا جائے گا اس لیے اس قانون کو واپس لینا چاہیے تاہم ساتھ ہی کسان اپنی فصل کا خود مالک بھی نہیں رہ سکے گا اور ان کی فصل پر بڑے بڑے کارپوریٹ اداروں کی اجارہ داری ہوجائے گی، اور وہ جس طرح چاہیں گے اس طرح فصل خریدیں گے۔
یہی وجہ ہے کہ کسان کسی بھی طرح اس قوانین کو ماننے کے لیے تیار نہیں ہے تاہم کسانوں کی تمام تنظیموں کے ساتھ ہی ملک ملک کی تمام چھوٹی بڑی اپوزیشن پارٹیز بھی کسانوں کے ساتھ سڑکوں پر آرہی ہیں۔
اب دیکھنا یہ ہوگا کہ جس طرح سے کسان تنظیمیں اور دیگر جماعتوں کی جانب سے تحریک مزید تیز تر ہوتی جارہی ہے تو کیا حکومت اپنے موقف پر قائم رہتی یا کسانوں کے مفاد میں ان قوانین کو واپس لیتی ہے۔