اس پروگرام میں جگر مرادآبادی فاؤنڈیشن کے کچھ شعراء و ذمہ داران نے شرکت کر جگر مراد آبادی کو خراج عقیدت پیش کی۔ مشہور شاعر منصور عثمانی نے ای ٹی وی بھارت سے بتایا کہ جگر مرادآبادی کی پیدائش 6 اپریل سنہ 1890 میں ہوئی تھی اور یوم وفات 9 ستمبر سنہ 1960 میں ہوئی۔ جگرمراد آبادی کی یوم وفات پر جگر مرادآبادی فاؤنڈیشن نے فاتحہ خوانی اور دعائیں کیں۔
مزید اس موقع پر شاعر منصور عثمانی نےحکومت سے مانگ کی جگر مرادآبادی کے نام سے ڈاک ٹکٹ جاری کیا جائیں، مرادآباد سے جگر ایکسپریس نام سے ٹرین چلائی جائے اور مرادآباد میں ان کے نام سے ایک ایڈوٹوریم بنایا جائے۔
اپ کوبتادیں کہ'جگر مرادآبادی کا اصل نام علی سکندر اور تخلص جگر تھا۔ بھارت کی ریاست اترپردیش کے شہر مراداباد میں پیدا ہوئے اور اسی لیے مرادآبادی کہلائے۔
اردو کے مشہور شاعر گزرے ہیں۔آپ بیسویں صدی کے اردو کے مشہور شاعروں میں سے ایک ہیں۔ آپ کو سب سے زیادہ نظموں کو جمع کرنے پر ایوارڈ ملا۔ آپ کم عمر میں ہی اپنے والد سے محروم ہو گئے اور آپ کا بچپن آسان نہیں تھا۔ آپ نے مدرسے سے اردو اور فارسی سیکھی۔ شروع میں آپ کے شاعری کے استاد رسہ رامپوری تھے۔ آپ غزل لکھنے کے ایک اسکول سے تعلق رکھتے تھے۔ بلا کے مے نوش تھے مگر بڑھا پے میں تا ئب ہو گئے تھے۔
مزید پڑھیں:
جونپور: تاریخی مسجد کا وجود عدم توجہی کے باعث خطرے میں
آپ کا 9 ستمبر 1960ء کو انتقال ہو گیا۔گوندا میں ایک رہائشی کالونی کا نام آپ کے نام پر 'جگر گنج ' رکھا گیا ہے۔ وہاں ایک اسکول کا نام بھی آپ کے نام پر جگر میموریل انٹر کالج رکھا گیا ہے۔