رامپور کی تحصیل شاہ آباد کے گاؤں ریوڑی میں پولیس کی شرمناک کاروائی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ گاؤں ریوڑی کا باشندہ دین محمد نے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کسی معاملے میں اس کا بڑا بھائی نامزد ملزم ہے۔ پولیس کل جب اس کے بھائی کو گرفتار کرنے اس کے گھر پہنچی تو وہاں وہ موجود نہیں تھا۔ بھائی کے گھر پر نہ ملنے پر رامپور پولیس اس کی سات ماہ کی حاملہ بھابھی آسیہ کو اپنی حراست میں تھانہ کوتوالی شاہ آباد لے گئی۔ دین محمد نے بتایا کہ اس کی بھابھی بالکل بے قصور ہے۔ اگر اس کا بھائی گناہ گار ہے تو پولیس اس کو تلاش کرے نہ کہ اس کے بدلے اس کی بھابھی کو اپنی حراست میں رکھے۔
وہیں اس معاملے کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے عام آدمی پارٹی پارٹی بھی حرکت میں آ گئی ہے۔ پارٹی کے صوبائی نائب صدر فیصل خاں لالا نے اپنا بیان جاری کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس کی جانب سے اس قسم کا رویہ قابل مذمت ہے۔ انہوں نے پولیس کے اس رویہ پر اپنی سخت تنقید کا اظہار کرتے ہوئے سوالیہ انداز میں کہا کہ رامپور پولیس بتائے کہ وہ کس قانون کی بنیاد پر ملزم ہاتھ نہ آنے پر اس کی اہلیہ کو گرفتار کر سکتی ہے۔ انہوں نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ آسیہ 7 ماہ کی حاملہ ہے اور پولیس اس کو گزشتہ شب سے اپنی حراست میں لی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملے کی شکایت لیکر اعلٰی افسران کے پاس جا رہے ہیں اور غروب آفتاب سے پہلے اگر پولیس نے آسیہ کو رہا نہیں کیا تو عام آدمی پارٹی سڑکوں پر اتر کر احتجاج کرنے پر مجبور ہوگی۔
آپ کو بتا دیں کہ رامپور میں پولیس کی جانب سے مسلم خاتون کی اس قسم کی گرفتاری کا ایک ہفتہ کے اندر یہ دوسرا معاملہ ہے۔ اسی طرح گزشتہ دنوں رامپور کے ڈونگر پور علاقے میں بھی پولیس کے ہاتھ جب ملزم نہیں آیا تو ایس او جی کی ٹیم ملزم کی اہلیہ اور اس کی تین ماہ کی معصوم بیٹی کو اپنے ساتھ تھانہ لے آئی جہاں پولیس نے ان دونوں کو رات بھر تھانہ میں بیٹھا رکھا تھا۔
اچانک پولیس کی جانب سے اس قسم کی کارروائیاں سوال کھڑے کر رہی ہیں کہ آخر اترپردیش پولیس ایسا کرکے کس کو خوش کرنے کی کوششیں کر رہی ہے اور وہ کون سے تمغے حاصل کرنا چاہتی ہے۔