دس دسمبر کو جہاں بین الاقوامی سطح پر یوم حقوق انسانی منایا جا رہا تھا وہیں اتر پردیش کے ضلع میرٹھ کے ہاپوڑ علاقے واقع علی پور کے لوگ بنیادی سہولتوں کے لیے ترس رہے تھے، در اصل میرٹھ شہر کا کوڑا اسی علاقے میں ڈمپ کیا جاتا ہے اسی کوڑے کے ڈھیروں میں تقریبا 129جھگی جھونپڑیاں ہیں جن میں ہزاروں افراد آباد ہیں یہ وہ لوگ ہیں جو گزشتہ دس تا پندرہ برس سے ایسے ہی خانہ بدوش سی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
یہ لوگ ریاست آسام کے رہنے والے ہیں روزگار اور معیشت کی تنگی کی وجہ سے یومیہ مزدوری کرتے ہیں جن میں بیشتر پلاسٹک اور کوڑا اٹھانے کا کام کرتے ہیں۔
یوں تو بھارت میں حقوق انسانی پر کام کرنے والی ہزاروں تنظیمیں ہیں لیکن ہزاروں افراد پر مشتمل یہ آبادی بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہے۔
اس آبادی میں چار سو سے زائد بچے ہیں جن کی عمر چار برس سے بارہ برس ہے ان میں سے فقط 40 بچے ہی تعلیم حاصل کررہے ہیں،جبکہ بیشتر بچے کوڑوں کے ڈھیر میں کوڑا جمع کرتے ہیں، جو ان کے صحت کے لیے مضر ہے۔
اس بستی میں علاج و معالجہ کا بھی کوئی بند و بست نہیں ہے، میلوں دور تک اس کوڑوں کی بدبو پھیلی ہوئی ہے، جہاں پر آلودگی کے سبب سانس لینا بھی دشوار کن ہے، انہیں حالات میں ہزاروں زندگیاں شب و روز گزارنے پر مجبور ہیں جن کی جانب نہ سماجی تنظیمیں کام کررہی ہیں اور نہ ہی حکومت کو ئی موثر اقدامات کررہی ہے۔