میرٹھ کے سورج کنڈ علاقے میں واقع ایشیاء کا سب سے بڑا اسپورٹ بازار جہاں پر کرکٹ میچ کے سبھی معیار کے سازو سامان فروخت کیے جاتے ہیں اس کے علاوہ فٹ بال، ٹینس، ہاکی کے ساتھ ساتھ ورزش کے بھی چھوٹے سامان سے لیکر بڑے سازوسامان بآسانی دستیاب ہیں لیکن معاشی سست روی سے اب میڑھ کا اسپورٹس کاروبار شدید متاثر ہے۔
اسپورٹس کے ایس ایف کمپنی کے مالک انل شرین نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ معاشی سست روی کا انڈسٹری پر خاص اثر ہے، یہی وجہ ہے کہ پہلے مزدوروں کو جہاں پچاس فیصد کام ملتا تھا اور دہرے شفٹ میں کام کرتے تھے، اب یہ کام تقریبا 20 سے 25 فیصد کم ہو گیا ہے جس کی وجہ سے سبھی کاروباری دوچار ہیں۔
آل انڈیا اسپورٹس گڈس مینوفیکچرنگ فیڈریشن کی صدر پنیت مومن شرما نے بتایا کہ اسپورٹ انڈسٹری گذشتہ کچھ برسوں سے خصارے میں ہے اور معاشی سست روی بیک وقت انڈسٹری پر حاوی نہیں ہوا بلکہ حکومت نے جب سے نوٹ بندی کیا اس کے بعد جی ایس ٹی نافذ کیا اسی دوران سے اسپورٹ انڈسٹری خاصہ متاثر ہے۔
انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی نافذ ہونے سے قبل اسپورٹ انڈسٹری کو کسی قسم کا ٹیکس نہیں دینا پڑتا تھا لیکن جی ایس ٹی کے بعد پانچ سے اٹھائیس فیصد ٹیکس ادا کرنا پڑ رہا ہے جس کی وجہ سے چھوٹا کاروباری ختم ہو چکا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسپورٹس کے کاروباری پورے دنیا سے خام مواد منگوا سکتے ہیں لیکن اپنے ہی ملک کے ریاست جموں و کشمیر سے کرکٹ میں استعمال ہونے والے بیڈ بلے کی لکڑیاں نہیں منگوا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اس کی درآمدات پر پابندی عائد کی ہے اور یہی وجہ ہے کہ اسپورٹ کاروباری کو خاصا نقصان ہو رہا ہے۔
واضح رہے کہ میرٹھ کی اسپورٹ انڈسٹری ملک کی واحد اسپورٹ انڈسٹری ہے جہاں سے نہ صرف بی سی سی آئی کرکٹ کے سازوسامان کو خریدتا ہے بلکہ بین الاقوامی کرکٹ کھلاڑی بھی میرٹھ کے اسپورٹ انڈسٹری سے سازوسامان خریدتے ہیں ہیں۔