نئے زرعی قوانین 2020 کے خلاف بھارتی کسان یونین کی جانب سے 08 دسمبر کو بھارت بند کے اعلان کو لے کر ایک طرف جہاں حزب اختلاج کی سیاسی جماعتیں بھارت بند کی حمایت کر رہی ہیں وہیں ملی اور سماجی تنظیموں نے بھی اس بھارت بند کو پوری طرح کامیاب بنانے کے لیے کسانوں کے ساتھ قدم سے قدم ملاکر کھڑی ہیں، ساتھ ہی عوام سے اپیل بھی کر رہی ہیں کہ اس بند کو کامیاب بنا کر کسانوں کی ہر ممکن مدد کی جائے تاکہ حکومت اس قانون کو واپس لے۔
میرٹھ میں جمیعت علماء ہند کے صدر کا کہنا ہے کہ اس کالے قانون سے بھارتیہ کسانوں کے ساتھ عوام لیے بھی مشکل حالات پیدا ہو سکتے ہیں اس لیے اس قانون کے خلاف سب کو آگے آنا ہوگا تاکہ حکومت کو اس قانون کو واپس لینے کے لیے مجبور کیا جا سکے۔
وہیں اتر پردیش ویاپار سنگھ کے ذمہ داران کا ماننا ہے کہ کل کے بھارت بند کو لے کر ابھی اعلی کمان سے کوئی اطلاع نہیں ملی ہے، لیکن اگر کوئی کاروباری اپنے کاروبار بند کرنا چاہتا ہے تو بند کر سکتا ہے اور اگر اعلی کمان بھارت بند سے متعلق کوئی فیصلہ لیتا ہے تو اس کو بھی پورا کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں:
کسان تنظیموں کا بھارت بند: جانیں پوری تفصیلات
زرعی قوانین 2020 کے خلاف ملک میں کل کے بھارت بند سے ایک بات تو صاف ہے کہ جہاں حکومت اس قانون کے تعلق سے بضد ہے وہیں سیاسی جماعتیں بھی اس قانون کے بہانے حکومت کو گھیرنے کا کام کر رہی ہیں۔اب دیکھنا ہوگا کہ کل کے بھارت بند کا کتنا اثر حکومت پر پڑتا ہے۔