ریاست اترپردیش کے ضلع میرٹھ میں غیرقانونی تبدیلی مذہب ایکٹ 2020 کے تحت ایک اور کیس درج کیے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔
واضح رہے کہ یہ معاملہ میرٹھ کے کنکر کھیڑا تھانہ علاقے کا ہے جہاں ایک آٹو ڈرائیور چاند خان کو غیرمذہب کی لکشمی نام کی لڑکی سے شادی کرنا بھاری پڑگیا حالانکہ یہ شادی دونوں کی مرضی اور سماج کے لوگوں کی مدد سے ہندو رسم و رواج کے مطابق ہوئی تھی۔
میرٹھ کے کنکر کھیڑا تھانا علاقے کے رہنے والے چاند خان اور لکشمی کی شادی کا معاملہ طول پکڑتا جارہا ہے حالانکہ کہ ان دونوں کی شادی میں لڑکی کے گھر والوں کی مرضی بھی شامل تھی لیکن شادی کی خبر ہندو جاگرن منچ اور بجرنگ دل تک پہنچنے کے بعد ہندو تنظیموں کے کارکنان نے کنکر کھیڑا تھانے پر ہنگامہ کردیا۔
اس معاملے کو لو جہاد کا رنگ دیکر کیس درج کرنے کا پولیس پر دباؤ بنایا جارہا تھا تاہم جانکاری کے مطابق ہندو تنظیموں کے دباؤ میں آکر پولیس نے چاند اور لڑکی کی والدہ کے خلاف معاملہ درج کرلیا۔
خیال رہے کہ شادی کرانے والے پنڈت سے بھی پوچھ تاچھ کی ہے وہیں شادی کے بعد سے ہی شادی شدہ جوڑے اور لڑکی کے اہل خانہ کا کوئی پتہ نہیں ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ شادی کا یہ معاملہ جبراً مذہب تبدیلی یہ دھوکہ دہی کا نہیں ہے تاہم تحریر درج کرکے جانکاری حاصل کی جارہی ہے۔
میرٹھ کے کنکر کھیڑا تھانا علاقے کے رہنے والے چاند خان اور لکشمی کی شادی سے ناراض ہندو تنظیموں کے رہنما اس شادی کو ناجائز قرار دے رہے ہیں۔
وہیں لڑکی کے گھروالوں کی موجودگی میں کی گئی شادی مقامی لوگوں کی شرکت اس شادی کو صحیح بتارہی ہے۔
اب دیکھنا ہوگا کہ پولیس اس شادی شدہ جوڑے کے خلاف کیا کارروائی کرتی ہے۔