ریاست اترپردیش کے مغربی شہر میرٹھ میں 1987 میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے ایک مقدمے میں 33 برس بعد ٹرائل کی شروعات ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ لیساڑی گیٹ تھانے میں درج ہوئے اس مقدمے میں 120 ملزمین نامزد ہیں جن میں سے 108 ملزمین کے خلاف کورٹ نے وارنٹ جاری کیا ہے۔
یاد رہے کہ 33 سال بعد مقدمے کے ٹرائل کے لیے ملزمین کی تلاش کرنا اب پولیس کے بڑا چیلنج ثابت ہو رہا ہے وہیں قانون کے جانکار معاملے کی سست رفتاری پر سوال اٹھا رہے ہیں۔
ہاشم پورہ اور ملیانہ کے علاوہ شہر کے مختلف علاقوں میں بھی تشدد کے واقعات پیش آئے تھے اُس وقت شہر کے مختلف تھانوں میں بھی معاملے درج کرائے گئے تھے انہیں میں سے ایک معاملہ میرٹھ کے لیساڑی گیٹ تھانے میں بھی درج ہوا جس مقدمے میں اب 33 برس بعد کورٹ نے وارنٹ جاری کیا ہے۔
اتنے طویل عرصے بعد مقدمے میں شروع ہوئے ٹرائل اور جاری ہوئے وارنٹ کو قانون کے جانکار سسٹم کی ناکامی قرار دے رہے ہیں جو پولیس کے لیے بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔
میرٹھ میں سنہ 1987میں ہوئے فسادات کے 33 برس بعد ٹرائل شروع ہونے سے اس بات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ملک میں انصاف کے لیے انتظار کا وقفہ کتنا طویل ہے۔