میرٹھ کے بھاون پور تھانہ علاقے کے جائی گاؤں میں قائم مدرسہ نور العلوم میں اسکالرشپ تقسیم میں دھاندلی کا ایک معاملہ سامنے آیا ہے۔ مدرسے میں تعلیم حاصل کرنے والے کئی طلباء اور طالبات کے اہل خانہ نے مدرسہ منتظمین پر اقلیتی طبقے کے بچوں کے اسکالرشپ کو غبن کرنے کا الزام لگایا ہے۔ اسکالرشپ تقسیم میں بدعنوانی کی شکایت ملنے کے بعد محکمہ اقلیتی فلاح و بہبود کے افسران نے موقع پر پہنچ کر جانچ کی اور مدرسہ منتظمین سے ریکارڈ طلب کیا۔
اقلیتی طبقے کے بچوں کو حاصل ہونے والی اسکالرشپ تقسیم میں بدعنوانی کی شکایت کا یہ معاملہ میرٹھ کے بھاون پور تھانہ علاقے کے جائی گاؤں کا ہے۔ جہاں نور العلوم نام سے چل رہے مدرسے کے منتظمین پر اسکالرشپ تقسیم میں دھاندلی کا الزام لگایا گیا ہے اور اس کی شکایت متعلقہ محکمے میں کی گئی ہے، شکایت درج کرانے والوں کا کہنا ہے کہ' مدرسے کے ذمہ داران نے وظیفے کے لیے بینک میں طلبہ کھاتے تو کھلوا دیے لیکن اسکالرشپ کی رقم انہیں حاصل نہیں ہو رہی ہے، مقامی لووگوں الزام ہے کہ مدرسہ منتظمین بینک برانچ کی فرينچائزی لےکر سانٹھ گانٹھ کے ذریعہ بچوں کی اسکالرشپ کی رقم ہضم کر رہے ہیں
اسکالرشپ تقسیم میں بدعنوانی کے معاملے کی شکایت کے بعد محکمہ اقلیتی فلاح و بہبود افسر نے مدرسے پہنچ کر جانچ کی متعلقہ محکمے کے افسران نے موقع پر بچوں اور مدرسے کے بینک کھاتوں کی جانچ کی ضلع ماینورٹی افسر کے مطابق اسکالرشپ تقسیم میں بدعنوانی کی شکایت کے تعلق سے تفصیلی جانچ کی جا رہی ہے بچوں کی بینک پاسبوک کے علاوہ مدرسے کے بینک ٹرانزیکشن کی مکمّل رپورٹ طلب کی گئی ہے
مزید پڑھیں: مظفر نگر میڈیکل کالج میں 72 گھنٹے میں دوسرا خودکشی کا واقعہ
اس معاملے میں مدرسے کے زمہ داران جہاں کسی طرح کی صفائی نہیں دینا چاہتے وہیں بچوں کے والدین کا کہنا ہے کہ' مدرسہ منتظمین نے مدرسے کی زمین پر ہی بینک کی فرنچائزی لے رکھی اور اسی میں کھاتا بھی کھلوایا گیا ہے۔ جہاں سے بچوں کے کھاتوں کے بجائے مدرسہ منتظمین خود ہی پیسے نکال لیتے ہیں اور یہ کھیل کافی وقت سے جاری ہے، تاہم اب اس معاملے میں اقلیتی افسر نے تمام ریکارڈز کے ساتھ مدرسہ منتظمین کو طلب کیا ہے اور تین روز میں جانچ کرکے آگے کی کارروائی کی یقین دھانی کرائی ہے۔