ETV Bharat / city

'فصل کی باقیات جلانے کے بجائے مشروم کی کاشت کریں' - ڈاکٹر پنجاب: فصل کی باقیات جلانے کے بجائے مشروم کی کاشت کریں

ضلع انتظامیہ اور میونسپل کارپوریشن کی جانب سے فضائی آلودگی کو کم کرنے کے ممکن اقدامات کیے گئے لیکن فضائی آلودگی کی سب سے اہم وجہ کسانوں کے ذریعے فصل کی باقیات کا جلانا سامنے آیا ہے

فصل کی باقیات جلانے کے بجائے مشروم کی کاشت کریں
فصل کی باقیات جلانے کے بجائے مشروم کی کاشت کریں
author img

By

Published : Nov 27, 2019, 11:26 PM IST

رواں برس دیوالی کے بعد دہلی این آر سی میں فضائی آلودگی کے سبب ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کرنا پڑا تھا اور حکومت کی جانب سے اسکولز و کالجز بند کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔

ضلع انتظامیہ اور میونسپل کارپوریشن کی جانب سے فضائی آلودگی کو کم کرنے کے ممکن اقدامات کیے گئے لیکن فضائی آلودگی کی سب سے اہم وجہ کسانوں کے ذریعے فصل کی باقیات کا جلانا سامنے آیا ہے۔

ایسے میں کسانوں کو باقیات جلانے سے منع بھی کیا گیا حتیٰ کہ ان پر مقدمہ درج کر کےکاروائی بھی کی گئی ہے لیکن کسان ان باقیات کو جلانے کے علاوہ کر بھی کیا سکتے تھے؟۔

فصل کی باقیات جلانے کے بجائے مشروم کی کاشت کریں

میرٹھ کالج کے ڈاکٹر پنجاب نے نہ اس مسئلے کا حل تلاش کیا ہے بلکہ اس سے کسانوں کی مالی حالت بہتر ہونے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

میرٹھ کالج کے ڈاکٹر پنجاب ملک نے مشروم کی جدید ترین کھیتی کے بارےمیں تحقیق کیا ہے، انہوں نے بتایا کہ کسان فصل کی باقیات کو جلاتے ہیں اگر اسے محفوظ کرکے مشروم کی کھیتی کریں تو نہ صرف فضائی آلودگی میں کمی واقع ہوگی بلکہ کسانوں کی مالی حالت بھی بہتر ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ایک کلو مشروم بازار میں 200 روپے سے 6 ہزار روپے فی کلو تک فروخت ہوتا ہے ایسے میں مشروم کی کھیتی دیگر فصلوں کی کھیتی سے کہیں زیادہ منافع بخش ثابت ہوسکتی ہے۔

ڈاکٹر پنجاب ملک نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت میں کہا کہ مغربی اتر پردیش میں کاشت کی فضول چیزیں کثیر مقدار میں دستیاب ہیں، جیسے بھوسا، دھان کی باقیات، گنے کی پتی اور کھوئی، سرسوں کی لکڑیاں وغیرہ، ان باقیات کے ذریعے بآسانی مشروم کی بہترین کاشت کی جا سکتی ہے اور مختلف مشروم مختلف درجہ حرارت میں اگائے جاسکتے ہیں۔

کالج کے لیبارٹری میں وائٹ بٹر مشروم کے ساتھ ساتھ، سفید، بھورے، گلابی اور پیلے رنگ کے مشروم بھی تیار کیے جا رہے ہیں۔

دودھیا مشروم، جو جنوبی بھارت میں مقبول ہیں، یہاں بھی بآسانی اس کی پیداوار کی جا سکتی ہیں۔

ملكی مشروم کے لئے 30-35 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے۔ غذائیت کے لحاظ سے مشروم توانائی سے بھر پور ہے اور ان کی قیمت بھی اچھی ہوتی ہے ان خصوصیات کی وجہ سے مغربی اتر پردیش کے کسان مشروم کی کاشت سے اپنی آمدنی میں اضافہ کرسکتے ہیں۔

سفید بٹر مشروم کی کاشت اکتوبر سے مارچ تک کیا جا سکتا ہے۔ کنگ اوئسٹر مشروم کو سب سے زیادہ ذائقہ دار مشروم سمجھا جاتا ہے۔ اس کی قیمت مارکیٹ میں تھوک کے قیمت میں 6ہزار روپے کلو گرام ہے۔ اور یہ بھی کولیسٹرول کے کنٹرول میں مؤثر ثابت ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: نظر ثانی کی عرضی سے کوئی فائدہ نہیں ہونے والا: مفتی اعظم

مشروم کھانے سے رنگت کی تبدیلی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ مشروم غذائی اعتبار سے بھر پور ہوتا ہے تو ایسی صورت میں رنگت میں تبدیلی یقینی ہے۔

رواں برس دیوالی کے بعد دہلی این آر سی میں فضائی آلودگی کے سبب ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کرنا پڑا تھا اور حکومت کی جانب سے اسکولز و کالجز بند کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔

ضلع انتظامیہ اور میونسپل کارپوریشن کی جانب سے فضائی آلودگی کو کم کرنے کے ممکن اقدامات کیے گئے لیکن فضائی آلودگی کی سب سے اہم وجہ کسانوں کے ذریعے فصل کی باقیات کا جلانا سامنے آیا ہے۔

ایسے میں کسانوں کو باقیات جلانے سے منع بھی کیا گیا حتیٰ کہ ان پر مقدمہ درج کر کےکاروائی بھی کی گئی ہے لیکن کسان ان باقیات کو جلانے کے علاوہ کر بھی کیا سکتے تھے؟۔

فصل کی باقیات جلانے کے بجائے مشروم کی کاشت کریں

میرٹھ کالج کے ڈاکٹر پنجاب نے نہ اس مسئلے کا حل تلاش کیا ہے بلکہ اس سے کسانوں کی مالی حالت بہتر ہونے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

میرٹھ کالج کے ڈاکٹر پنجاب ملک نے مشروم کی جدید ترین کھیتی کے بارےمیں تحقیق کیا ہے، انہوں نے بتایا کہ کسان فصل کی باقیات کو جلاتے ہیں اگر اسے محفوظ کرکے مشروم کی کھیتی کریں تو نہ صرف فضائی آلودگی میں کمی واقع ہوگی بلکہ کسانوں کی مالی حالت بھی بہتر ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ایک کلو مشروم بازار میں 200 روپے سے 6 ہزار روپے فی کلو تک فروخت ہوتا ہے ایسے میں مشروم کی کھیتی دیگر فصلوں کی کھیتی سے کہیں زیادہ منافع بخش ثابت ہوسکتی ہے۔

ڈاکٹر پنجاب ملک نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت میں کہا کہ مغربی اتر پردیش میں کاشت کی فضول چیزیں کثیر مقدار میں دستیاب ہیں، جیسے بھوسا، دھان کی باقیات، گنے کی پتی اور کھوئی، سرسوں کی لکڑیاں وغیرہ، ان باقیات کے ذریعے بآسانی مشروم کی بہترین کاشت کی جا سکتی ہے اور مختلف مشروم مختلف درجہ حرارت میں اگائے جاسکتے ہیں۔

کالج کے لیبارٹری میں وائٹ بٹر مشروم کے ساتھ ساتھ، سفید، بھورے، گلابی اور پیلے رنگ کے مشروم بھی تیار کیے جا رہے ہیں۔

دودھیا مشروم، جو جنوبی بھارت میں مقبول ہیں، یہاں بھی بآسانی اس کی پیداوار کی جا سکتی ہیں۔

ملكی مشروم کے لئے 30-35 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے۔ غذائیت کے لحاظ سے مشروم توانائی سے بھر پور ہے اور ان کی قیمت بھی اچھی ہوتی ہے ان خصوصیات کی وجہ سے مغربی اتر پردیش کے کسان مشروم کی کاشت سے اپنی آمدنی میں اضافہ کرسکتے ہیں۔

سفید بٹر مشروم کی کاشت اکتوبر سے مارچ تک کیا جا سکتا ہے۔ کنگ اوئسٹر مشروم کو سب سے زیادہ ذائقہ دار مشروم سمجھا جاتا ہے۔ اس کی قیمت مارکیٹ میں تھوک کے قیمت میں 6ہزار روپے کلو گرام ہے۔ اور یہ بھی کولیسٹرول کے کنٹرول میں مؤثر ثابت ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: نظر ثانی کی عرضی سے کوئی فائدہ نہیں ہونے والا: مفتی اعظم

مشروم کھانے سے رنگت کی تبدیلی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ مشروم غذائی اعتبار سے بھر پور ہوتا ہے تو ایسی صورت میں رنگت میں تبدیلی یقینی ہے۔

Intro: برس دیوالی کے بعد دہلی این آر میں فضائی آلودگی کے سبب ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کرنا پڑا اور اسکولز و کالجز بند کرنے کی ہدایت دی گئی ضلع انتظامیہ اور مونسپل کارپوریشن کی جانب سے فضائی آلودگی کو کم کرنے کی ممکن اقدامات کیے گئے لیکن فضائی آلودگی کی سب سے اہم وجہ کسانوں کا فصل کی باقیات جلانا سامنے آیا ہے،ایسے میں کسانوں کو باقیات جلانے سے منع بھی کیا گیا حتیٰ کہ ان پر مقدمہ درج کر کاروائی بھی کی گئی ہے لیکن کسان ان باقیات کو جلانے کے علاوہ کیا کرسکتا ہے؟ اس کا جواب میرٹھ کالج کے ڈاکٹر پنجاب نے نہ صرف تلاش کیا ہے بلکہ اس سے کسانوں کی مالی حالت بہتر ہونے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
Body:میرٹھ کالج کے ڈاکٹر پنجاب ملک نے مشروم کے جدید ترین کھیتی کے بارےمیں تحقیق کیا ہے انہوں نے بتایا کہ کسان فصل کی باقیات کو جلاتے ہیں اگر اسے محفوظ کرکے مشروم کی کھیتی کریں تو نہ صرف کئی فضائی آلودگی میں کمی واقع ہوگی بلکہ کسانوں کی مالی حالت بھی بہتر ہوگی انہوں نے کہا کہ مشروم ایک کلو مشروم بازار میں 200 روپے سے 6 ہزار روپے فی کلو تک فروخت ہوتا ہے ایسے میں مشروم کی کھیتی دیگر فصلوں کی کھیتی سے کہیں زیادہ منافع بخش ثابت ہوسکتا ہے۔

ڈاکٹر پنجا ملک نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت میں کہا کہ مغربی اتر پردیش میں کاشت کی فضول چیزیں کثیر مقدار میں دستیاب ہیں جیسے بھوسا،دھان کی باقیات، گنے کی پتی اور کھوئی، سرسوں کی لکڑیاں وغیرہ کے ذریعے بآسانی مشروم کی بہترین کاشت کی جا سکتی ہے. مختلف مشروم مختلف درجہ حرارت میں اگائے جاتے ہیں.

کالج کے اس لیبارٹری میں وائٹ بٹر مشروم کے کے ساتھ ساتھ، سفید، بھوری، گلابی اور پیلے رنگ کے مشروم کو بھی تیار کیا جا رہا ہے.

دودھیا مشروم، جو جنوبی بھارت میں مقبول ہیں، یہاں بھی آسانی سے پیدا کی جا سکتی ہیں. ملكی مشروم کے لئے 30-35 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے. غذائیت کے لحاظ سے توانائیاں سے بھر پور ہوتے ہیں اور ان کی قیمت بھی اچھی ہوتی ہے ان خصوصیات کی وجہ سے، مغربی مغربی اتر پردیش کے کسان مشروم کی کاشت سے اپنی آمدنی میں اضافہ کرسکتے ہیں.

سفید بٹر مشروم کی کاشت اکتوبر سے مارچ تک کیا جا سکتا ہے. کنگ اوئسٹر مشروم کو سب سے زیادہ زائقہ دار مشروم سمجھا جاتا ہے اس کی قیمت مارکیٹ میں تھوک کے قیمت میں 6000 کلو گرام ہے. اور یہ بھی کولیسٹرول کے کنٹرول میں مؤثر ثابت ہوتا ہے.

مشروم کھانے سے رنگت کی تبدیلی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ مشروم غذائی اعتبار سے بھر پور ہوتا ہے تو ایسی صورت میں رنگ میں ضرور تبدیلی ہوتی ہے. Conclusion:

For All Latest Updates

TAGGED:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.