مغربی بنگال کی سی پی آئی ایم کی یوتھ ونگ West Bengal CPI(M) Youth Wingڈی وائی ایف آئی اور طلبا تنظیم کے کارکنان نے انیس الرحمن خان کی پراسرار موت CPI(M) Leader Anisur Rahman Mysterious Death کے بعد سے ہی مغربی بنگال حکومت اور پولیس انتظامیہ کے خلاف محاذ کھول رکھا ہے۔
ڈی وائی ایف آئی کی سرکردہ رہنما میناکشی مکھرجی DYFI leader meenakshi mukherjeeنے مقتول انیس خان کے گھر والوں کو انصاف دلانے کے لئے مغربی بنگال حکومت اور وزیراعلیٰ ممتا بنرجی کے خلاف تحریک جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا: ’’بھارت کی سرزمین گواہ ہے، کسی بھی عوامی تحریک کو طاقت کی بدولت کچلنے کی کوشش کی گئی تو وہ بھیانک شکل اختیار کر گئی اس کے بعد تاریخیں بدل گئیں۔‘‘
ان کا کہنا ہے کہ ’’حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کی سربراہ اور وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے اپنی پارٹی کی تنظیمی میٹنگ کے دوران تحریک چلانے والی ڈی وائی ایف آئی، ایس ایف آئی سمیت دیگر تنظیموں کو ہدف بنایا، ان (وزیر اعلیٰ) کی دھمکی آمیز تنقید سے کوئی ڈرنے والا نہیں ہے۔‘‘
ڈی وائی ایف آئی کی رہنما کا مزید کہنا ہے کہ مغربی بنگال کی حکومت اور پولیس انتظامیہ طلبا تنظیموں کی تحریک سے گھبرائی ہوئی ہیں، اسی وجہ سے طلبا تنظیموں کے رہنماؤں کو پکڑ پکڑ کر جیل بھیجا جا رہا ہے، اس سے ہمارا حوصلہ پست ہونے والا نہیں ہے۔‘‘
مزید پڑھیں: Anish Khan Death Case: مغربی بنگال حکومت پر طلبا تنظیموں کی برہمی
انہوں نے مزید کہا کہ ’’مغربی بنگال میں اس وقت مدھیامک امتحانات چل رہے ہیں، اس لئے ہم خاموش ہیں لیکن ہماری خاموشی کو ممتا بنرجی کی حکومت کمزوری سمجھنے کی غلطی نہ کرے۔ ہمارے درجنوں ساتھی اب بھی جیل میں قید ہیں ان کی جب تک رہائی نہیں ہو جاتی اور انیس الرحمن خان کے گھر والوں کو انصاف نہیں مل جاتا اس وقت تک ہم حکومت کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔‘‘