کہا جاتا ہے کہ محبت رسم و رواج اور معاشرے کے کسی بھی بندھن پر یقین نہیں رکھتی ہے۔ یہ جب ہوتا ہے تو عاشق جوڑے ایک دوسرے کے لیے کچھ بھی کر گزرنے کے لیے تیار ہوتے ہیں۔ تبھی تو کسی نے کہا ہے کہ لو از بلائنڈ، جی ہاں اس کا مطلب کہ عشق اندھا ہوتا ہے۔ دراصل ، ایودھیا کے نندیگرام میں واقع ایک مندر میں ، شیوکمار نامی نوجوان نے خواجہ سرا انجلی سنگھ سے سات پھیرے لگا کر انہیں اپنی بیوی بنایا۔ 'ویدک منتر' کے درمیان دونوں کی شادی کی رسومات ادا کی گئیں۔
عجب پریم کی غضب کہانی
شادی کی اس تقریب میں دلہن خواجہ سرا انجلی سنگھ کی بڑی بہن اور بہنوئی نے سرپرست کی حیثیت سے کردار ادا کیا۔ وہیں گاؤں کے بہت سے لوگوں نے نئے جوڑے کو خوشگوار زندگی کی تمنا بھی کی۔ واضح رہے کہ شادی کرنے والے شوہر اور بیوی کا تعلق پرتاپ گڑھ سے ہے۔
بےسہارا بچے کا بنیں گے سہارا
سماج میں غلط نظریہ سے دیکھے جانے والے خواجہ سرا معاشرے سے منسلک ایک رکن کے ساتھ زندگی گزارنے کا ہمت والا فیصلہ لینے والے دلہا شیو کمار نے بتایا کہ گذشتہ ڈیڑھ برسوں سے انجلی کے ساتھ ان کا پیار پروان چڑھ رہا تھا۔ انہوں نے محسوس کیا کہ بنا انجلی کے وہ زندہ نہیں رہ سکتے، اس لیے انہوں نے انجلی سے شادی کر لی ہے۔ شیو کمار نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ہم دونوں ایک بہتر زندگی بسر کر سکتے ہیں۔ مستقبل میں کسی بےسہارا بچے کو گود لیکر ہم اپنا خاندان بھی آگے بڑھا سکتے ہیں۔ میں اس شادی سے خوش ہوں۔
انجلی سنگھ نے کہا کہ ہم دونوں ایک دوسرے سے بےپناہ محبت کرتے ہیں۔ ہم دونوں ایک دوسرے کے بغیر نہیں رہ سکتے۔ لہذا ، معاشرے کو فراموش کرتے ہوئے ، ہم نے ایک دوسرے کے ساتھ جینے اور مرنے کی قسم کھائی ہے۔
دنیا ہمارے خواجہ سرا معاشرے کو اچھی نظروں سے نہیں دیکھتی۔ یہی وجہ ہے کہ ہم دونوں کے اس فیصلے کو قبول کرنے میں دونوں کنبے کو کچھ پریشانی ہو رہی ہے لیکن بچوں کی خوشی میں والدین اپنی خوشی تلاش کرتے ہیں۔ ہمارے خاندان کے لوگ اس فیصلے سے خوش ہیں۔
سماج میں برابری کا حق
آہستہ آہستہ سب کچھ معمول پر آ جائیگا۔ ہمیں بھی معاشرے میں مساوی طور پر رہنے کا حق ہے۔ ہمارے بھی احساسات ہیں۔ شادی کا فیصلہ ہم دونوں کا ہے۔ ہم دونوں اپنے فیصلے سے بہت خوش ہیں۔
جو لوگ اس شادی کی تقریب میں شامل ہوئے سب نے نوعروس جوڑے کو خوب دعائیں دیں۔ اور اسے ایک مثبت عمل قرار دیا۔
اس تعلق سے سیکولر نظریات کے حامل اور گنگا جمنی تہذیب کے علمبرداروں کا کہنا ہے کہ ایک طرف ریاست کی یوگی حکومت لو جہاد کے نام پر ایک خاص طبقے کو نشانہ بنا رہی ہے تو دوسری طرف بی جے پی کے رہنما ان تقاریب میں شرکت کر رہے ہیں جہاں دوسرے طبقے کے افراد ایک ساتھ مرنے جینے کی قسمیں کھا رہے ہیں۔ لو جہاد کے خلاف ریاستی حکومت نے قانون بھی نافذ کردیا ہے جس کے تحت اب تک کئی نوجوانوں کی گرفتاریاں بھی ہوئی ہیں اور وہ اب بھی جیل کی سلاخوں کے پیچھے قید ہیں۔ خواجہ سرا کی شادی میں بی جے پی رہنما کی شرکت کیا پیغام دے رہی ہے اسے بھی سمجھنے کی ضرورت ہے۔