ملک میں لاک ڈاؤن کا پہلا مرحلہ مکمل ہوا گیا، دوسرا تین مئی تک جاری رہے گا۔ امید ہے کہ اگلے جمعہ ماہ رمضان مبارک کے روزے شروع ہوجائیں گے۔ رمضان کی تیاری مسلمان پہلے سے ہی شروع کردیتے تھے۔ یہاں تک کہ مساجد میں صاف صفائی بھی ہو جایا کرتی تھی لیکن اس بار ہر جانب خاموشی طاری ہے۔
نوابی شہر لکھنؤ میں عام طور پر رمضان کی الگ ہی رونق ہوتی تھی لیکن اس بار شاید وہ سب دیکھنے کو نہیں مل پائے۔ اس بار رمضان میں سب سے بڑا مسئلہ نماز تراویح کو لے کر ہے حالانکہ شہر قاضی مولانا خالد رشید فرنگی نے اپیل جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ جس طرح مسلمان ابھی تک لاک ڈاؤن پر عمل کر رہے ہیں، اسی طرح رمضان کے ایام میں بھی کریں۔
جہاں تک نماز تراویح کا مسئلہ ہے، تو مساجد میں صرف پانچ لوگ ہی نماز تراویح ادا کریں گے باقی کے لوگ اپنے گھروں میں باجماعت نماز تراویح کا اہتمام کریں۔ رمضان المبارک میں حفاظ کرام تراویح پڑھاتے ہیں اور بطور نذرانہ انہیں اچھی رقم ملا کرتی تھی لیکن اس بار انکے سامنے بڑی پریشانی کھڑی ہو گئی ہے۔ لاک ڈاؤن کے سبب سبھی کام دھندے بند ہیں، لوگ بے روزگار ہیں، کسی کی کوئی آمدنی نہیں ہے۔ ایسے میں بھلا کون چندہ دے گا، جب چندہ جمع نہیں ہوگا تب نذرانہ ملنے سے رہا۔رمضان المبارک ایسا ماہ ہے، جس میں رحمتوں کی بارش ہوتی ہے۔ خواتین گھروں میں اور مرد حضرات مساجد میں خوب خوب عبادت کرتے ہیں لیکن اس بار مسلمانوں کی حسرت ادھوری رہ جائے گی۔
علمائے کرام نے اعلان کیا ہے کہ جو لوگ افطار پارٹی کرتے تھے۔ لاک لاڈن کے سبب اس بار ایسا نہیں کر پائیں گے۔ لہٰذا اس رقم کو وہ اپنے آس پاس کے غریب مسلمانوں میں تقسیم کردیں تاکہ کسی کو پریشانیوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔