اترپردیش اسبملی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لیے ووٹنگ جاری ہے، تاہم متعدد اضلاع سے ووٹنگ کی بائیکاٹ کی اطلاع موصول ہورہی ہے۔ مرادآباد کے کنڈرکی اسمبلی حلقہ کے ناگلہ جٹنی میں مقامی لوگوں نے ووٹنگ کا بائیکاٹ کیا۔ گاؤں نے ترقیاتی کام نہیں ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے ووٹ دینے سے انکار کر دیا۔ تاہم ڈی ایم نے ووٹ کے بائیکاٹ کی بات کو مسترد کردیا۔ Many Village Boycott Voting
اسی طرح شاہجہاں پور کے پدری چاند پور گاؤں کے مقامی لوگوں بھی ترقی کے پچھلے وعدوں کو پورا نہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ووٹنگ کا بائیکاٹ کیا۔
ضلع سنبھل کے چندوسی اسمبلی حلقہ کے گاؤں ناصر پور نرولی میں ترقیاتی کام نہ ہونے کے خلاف گاؤں والوں نے ووٹنگ کا بائیکاٹ کیا۔ اب تک گاؤں کے پرائمری اسکول میں بنائے گئے پولنگ اسٹیشن پر صرف دو لوگوں نے ووٹ ڈالے ہیں۔
گاؤں والوں کا الزام ہے کہ گاؤں کو اکراولی گاؤں سے جوڑنے والی دو اہم سڑکیں ہیں اور بنیاکھیڑا کے پرتھما بینک کے قریب ہیں۔ دونوں راستوں کی حالت خراب ہے۔ عرصہ دراز سے اس کی تعمیر و مرمت کی باتیں ہو رہی ہیں لیکن اب تک کچھ نہیں ہوا۔ یہی وجہ ہے کہ اب یہاں کے ووٹرز نے ووٹ دینے سے انکار کر دیا۔
سہارنپور ضلع کے گنگوہ اسمبلی حلقہ کے امبیہاٹا کے گاؤں پڑاؤ میں مقامی لوگوں نے ووٹنگ کا بائیکاٹ کیا۔ گاؤں والوں نے الزام لگایا کہ چار دن پہلے گاؤں کی ایک لڑکی کو اغوا کرنے کی کوشش کی گئی جس میں پولیس نے مناسب کارروائی نہیں کی اور واقعہ کو دبانے کی کوشش کی گئی۔ گاؤں والوں نے بھی ووٹنگ کا بائیکاٹ کرتے ہوئے کارروائی کا مطالبہ کیا۔ واضح رہے کہ گاؤں کے بوتھ نمبر 67 پر کل ووٹر 994 ہیں۔
وہیں بریلی کے بھوجی پورہ اسمبلی حلقہ کے محمد پور ٹھاکورن گاؤں کے مقامی لوگوں نے اس بار ووٹ نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ مقامی لوگ گاؤں میں ہی دھرنے پر بیٹھ گئے ہیں۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کے گاؤں میں ہر بار بوتھ بنایا گیا تھا، لیکن اب یہاں جان بوجھ کر بوتھ نہیں بنایا گیا ہے۔ اس لیے اب وہ ووٹ نہیں ڈالے گا۔
مزید پڑھیں: