اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت نے بی جے پی کے ریاستی دفتر لکھنؤ میں اقلیتی مورچہ کے ذمہ دار افراد سے بات کی، جن میں اقلیتی مورچہ کے ریاستی جنرل سیکریٹری دانش آزاد و ریاستی صدر کنور باسط علی نے کہا کہ آنے والے اسمبلی انتخابات کے پیش نظر اقلیتی مورچہ نے 44 ہزار افراد پر مشتمل ٹیم بنائی ہے۔ اس حوالے سے مسلسل میٹنگس کی جارہی ہے اور بڑی تعداد میں اقلیتی طبقہ کے افراد بی جے پی میں شمولیت اختیار کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ریاست کے سبھی اضلاع، زون اور بوتھ پر اقلیتی مورچہ مستعدی سے کام کرے گا اور امید ہے کہ اس کے بہتر نتائج سامنے آئیں گے اور اس بار بی جے پی کی سرکار اقلیتوں کے ووٹ سے بنے گی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ چار برس میں یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت والی حکومت میں ریاست کے مسلمانوں کو متعدد اسکیموں کے ذریعے بڑی تعداد میں فائدہ پہنچا ہے جس کے تحت اب تیزی سے مسلمان بھی بی جے پی کی طرف راغب ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'پردھان منتری آواس یوجنا، جن دھن یوجنا' و دیگر اسکیموں کے تحت مسلمانوں نے بڑی تعداد میں فائدہ حاصل کیا ہے اور اسی کے تحت ہم اقلیتوں کے بیچ میں جائیں گے۔
بی جے پی اقلیتی مورچہ کی ریاستی صدر باسط علی سے یہ سوال کیا کہ کیا آنے والے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی مسلمانوں کو بھی میدان میں اتارے گی؟ اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جو جیتنے والا امیدوار ہوگا، اسی کو میدان میں اتارا جائے گا، کسی بھی امیدار کو مذہب یا ذات دیکھ کر ٹکٹ نہیں دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کا نعرہ ہے سب کا ساتھ سب کا وکاس، سب کا وشواس کے تحت ہر کسی کو موقع دیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:
واضح رہے کہ ابھی تک ایسی کوئی واضح تصویر سامنے نہیں آئی ہے جس میں یہ ظاہر کیا گیا ہو کہ بی جے پی اسمبلی انتخابات میں مسلم امیدواروں کو ٹکٹ دے گی۔ اگر گزشتہ انتخابات پر نظر ڈالیں تو ابھی تک اترپردیش میں بی جے پی نے مسلمانوں کو نظر انداز کرنے کا کام کیا ہے، یہی وجہ ہے کہ اقلیتی طبقہ کے افراد بڑی تعداد میں بی جے پی سے ناراضگی کا اظہار کرتے ہیں۔