ETV Bharat / city

لکھنؤ: شاہ مینا شاہ کے عرس کا آغاز

حضرت شاہ مینا شاہ اپنی اندگی میں تمام مذاہب کا احترام کرتے تھے اور عوام کے جذبات کا بھی خاص خیال کرتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ آج ان کا مزار گنگا جمنی تہذیب کا مرکز ہے اور سبھی مذاہب کے ماننے والے عقیدت و احترام کے ساتھ حاضری دیتے ہیں۔

urs shah meena shah
شاہ مینا شاہ کے عرس کا جوش و جذبہ کے ساتھ آغاز
author img

By

Published : Oct 1, 2021, 12:15 PM IST

ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں قطب اودھ حضرت شاہ مینا شاہ کے عرس کا آغاز ہر برس 21 صفر سے ہوتا ہے جبکہ 24 صفر کو اختتام پذیر ہوجاتا ہے۔ رواں برس اسی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے عرس کا آغاز ہوچکا ہے، جس میں محفل سماع، قرآن خوانی ،لنگر تقسیم و قل شریف اور غسل کا پروگرام منعقد ہوا۔

گزشتہ برس کرونا وائرس کی وجہ سے عرس کا اہتمام بڑے پیمانے پر نہیں ہو سکا تھا لیکن رواں برس عرس کے سبھی پروگرام منعقد کیے جا رہے ہیں۔ اس حوالے سے مزار کے سجادہ نشین راشد علی مینائی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حضرت شاہ مینا شاہ کا مزار لکھنو و اطراف میں گنگا جمنی تہذیب کا مرکز ہے، یہاں پر جو لنگر تقسیم ہوتا ہے اس میں گوشت کا استعمال نہیں ہوتا کیوں کہ سبھی مذاہب کے لوگ یہاں سے فیض حاصل کرتے ہیں، ساتھ ہی ہر زمانے میں اس مزار پر تمام مذاہب کے ماننے والے افراد اپنی عقیدت کا نذرانہ پیش کرتے رہے ہیں۔

شاہ مینا شاہ کے عرس کا جوش و جذبہ کے ساتھ آغاز

انہوں نے حضرت شاہ مینا شاہ کے زندگی کا ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ کی ایک بار کا واقعہ ہے جب حضرت شاہ مینا شاہ نفل روزہ سے تھے اس دوران کسی غیر مسلم خاتون نے ان کی خدمت میں روٹی بنا کر پیش کیا۔ انہوں نے اس کے اصرار پر اپنا روزہ توڑ کر روٹی کھا لی، جب لوگوں نے اس کی وجہ پوچھی تو انہوں نے جواب دیا کہ اگر روٹی نہ کھاتا تو غیر مسلم خاتون کے دل میں یہ خیال آتا کہ غیر مسلم ہونے کی وجہ سے میں نے اس کی روٹی نہیں کھائی، اس لئے میں نے دلشکنی نہیں کی اور بعد میں روزے کا کفارہ ادا کردیں گے۔



اس واقعہ سے اندازہ ہوتا ہے کہ حضرت شاہ مینا شاہ اپنی اندگی میں تمام مذاہب کا احترام کرتے تھے اور عوام کے جذبات کا بھی خاص خیال کرتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ آج ان کا مزار گنگا جمنی تہذیب کا مرکز ہے اور سبھی مذاہب کے ماننے والے عقیدت و احترام کے ساتھ حاضری دیتے ہیں۔


مزید پڑھیں: پانپور: حضرت شیخ شریف الدین ولیؒ (شوقہ باب صاحب) کا سالانہ عرس

واضح رہے کہ رواں برس حضرت شاہ مینا شاہ کا 559 عرس منایا جا رہا ہے۔ حضرت شاہ مینا شاہ کا نام شیخ محمد تھا۔ ان کے والد کا نام شیخ قطب الدین تھا۔ شیخ قطب الدین دہلی سے جون پور آئے تھے۔ جون پور کے بعد دلمو میں سکونت اختیار کی۔

بعدازاں حاجی الحرمین شیخ قوام الدین کی خدمت میں لکھنؤ پہونچے اور اسی شہر کو اپنا اخری قیام گاہ بنا لیا۔ چھ ماہ کی طویل علالت کے بعد 23 صفر 884 ہجری کو انتقال کر گئے۔

ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں قطب اودھ حضرت شاہ مینا شاہ کے عرس کا آغاز ہر برس 21 صفر سے ہوتا ہے جبکہ 24 صفر کو اختتام پذیر ہوجاتا ہے۔ رواں برس اسی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے عرس کا آغاز ہوچکا ہے، جس میں محفل سماع، قرآن خوانی ،لنگر تقسیم و قل شریف اور غسل کا پروگرام منعقد ہوا۔

گزشتہ برس کرونا وائرس کی وجہ سے عرس کا اہتمام بڑے پیمانے پر نہیں ہو سکا تھا لیکن رواں برس عرس کے سبھی پروگرام منعقد کیے جا رہے ہیں۔ اس حوالے سے مزار کے سجادہ نشین راشد علی مینائی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حضرت شاہ مینا شاہ کا مزار لکھنو و اطراف میں گنگا جمنی تہذیب کا مرکز ہے، یہاں پر جو لنگر تقسیم ہوتا ہے اس میں گوشت کا استعمال نہیں ہوتا کیوں کہ سبھی مذاہب کے لوگ یہاں سے فیض حاصل کرتے ہیں، ساتھ ہی ہر زمانے میں اس مزار پر تمام مذاہب کے ماننے والے افراد اپنی عقیدت کا نذرانہ پیش کرتے رہے ہیں۔

شاہ مینا شاہ کے عرس کا جوش و جذبہ کے ساتھ آغاز

انہوں نے حضرت شاہ مینا شاہ کے زندگی کا ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ کی ایک بار کا واقعہ ہے جب حضرت شاہ مینا شاہ نفل روزہ سے تھے اس دوران کسی غیر مسلم خاتون نے ان کی خدمت میں روٹی بنا کر پیش کیا۔ انہوں نے اس کے اصرار پر اپنا روزہ توڑ کر روٹی کھا لی، جب لوگوں نے اس کی وجہ پوچھی تو انہوں نے جواب دیا کہ اگر روٹی نہ کھاتا تو غیر مسلم خاتون کے دل میں یہ خیال آتا کہ غیر مسلم ہونے کی وجہ سے میں نے اس کی روٹی نہیں کھائی، اس لئے میں نے دلشکنی نہیں کی اور بعد میں روزے کا کفارہ ادا کردیں گے۔



اس واقعہ سے اندازہ ہوتا ہے کہ حضرت شاہ مینا شاہ اپنی اندگی میں تمام مذاہب کا احترام کرتے تھے اور عوام کے جذبات کا بھی خاص خیال کرتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ آج ان کا مزار گنگا جمنی تہذیب کا مرکز ہے اور سبھی مذاہب کے ماننے والے عقیدت و احترام کے ساتھ حاضری دیتے ہیں۔


مزید پڑھیں: پانپور: حضرت شیخ شریف الدین ولیؒ (شوقہ باب صاحب) کا سالانہ عرس

واضح رہے کہ رواں برس حضرت شاہ مینا شاہ کا 559 عرس منایا جا رہا ہے۔ حضرت شاہ مینا شاہ کا نام شیخ محمد تھا۔ ان کے والد کا نام شیخ قطب الدین تھا۔ شیخ قطب الدین دہلی سے جون پور آئے تھے۔ جون پور کے بعد دلمو میں سکونت اختیار کی۔

بعدازاں حاجی الحرمین شیخ قوام الدین کی خدمت میں لکھنؤ پہونچے اور اسی شہر کو اپنا اخری قیام گاہ بنا لیا۔ چھ ماہ کی طویل علالت کے بعد 23 صفر 884 ہجری کو انتقال کر گئے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.