ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ کے 'لا مارٹنئیر سکول' میں بزم اردو دبئی کی کوشیشوں سے اردو زبان کو فروغ مل رہا ہے اور موجودہ وقت میں وہاں پانچویں درجہ سے 10ویں تک اردو کے تقریباً 250 طالب علم ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران اردو کے استاد ڈاکٹر اسرار الحق نے بتایا کہ 'ہمارا سکول انگلش میڈیم ہے، یہاں پر بچے صرف انگلش زبان میں ہی پڑھتے تھے لیکن 'بزم اردو دبئی' کی محنت کا نتیجہ ہے کہ یہاں گزشتہ پانچ برسوں سے اردو زبان بھی ہندی، انگریزی، سنسکرت کی طرح پڑھائی جارہی ہے، جس کے بہتر نتائج سامنے آرہے ہیں'۔
ڈاکٹر اسرار الحق نے بتایا کہ 'بزم اردو دبئی' کے ذمہ دار خالد ریحان جوش ملیح آبادی کے خانوادے سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ لا مارٹنئیر سکول میں جوش ملیح آبادی کے نام پر چئیر قائم کی گئی ہے تاکہ طلبا کو اردو زبان میں جوش ملیح آبادی کے بارے میں مزید معلومات ہوسکے۔
واضح رہے کہ لا مارٹنئیر سکول میں رواں برس کورونا کی وجہ سے آن لائن کلاسز ہوئیں، جس کا اثر طلبا پر ہوا اور گزشتہ برس کی بات کریں تو آٹھویں درجہ تک مسلم بچوں کے ساتھ غیر مسلم بچے بھی اردو زبان باضابطہ طور پر پڑھتے تھے لیکن ہائی سکول میں آنے کے بعد صرف مسلم بچے ہی اردو مضمون لے کر تعلیم حاصل کررہے ہیں۔
ڈاکٹر اسرار الحق نے 'بتایا کہ سنہ 2020 میں بورڈ کے امتحانات میں یہاں کے 15 طلبا اردو میں امتحان دیں گے، یہ ہمارے لیے بڑی کامیابی ہے'۔
انہوں نے بتایا کہ 'اس سے متاثر ہو کر شہر کے دوسرے بڑے اداروں کے ذمہ داران نے سکول کا دورہ کیا اور جائزہ لیا کہ کیسے وہ اپنے سکول میں اردو زبان کی تعلیم شروع کرسکے ہیں؟'۔
انہوں نے کہا کہ بچوں اور ان کے والدین کا مطالبہ ہوتا ہے کہ انگلش میڈیم سکولز میں بھی اردو زبان پڑھائی جائے۔
ڈاکٹر اسرار الحق نے کہا کی 'یہاں بچے بڑی توجہ سے اردو پڑھتے ہیں، ساتھ ہی بہترین آواز میں غزل سرائی بھی کرتے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ اردو زبان کی مانگ بیرونی ممالک میں بھی ہے لہذا یہاں کے بچے ہر جگہ ترقی کریں اور یہ اردو زبان کے لیے بہت اچھی پہل ہے۔