ریاست اترپردیش کے ضلع گورکھپور کے شاہپور پولیس نے ایک نوجوان کو تبدیلی مذہب قانون کے تحت گرفتار کیا ہے۔ نوجوان پر 14 سالہ نابالغ لڑکی کو اغوا کرنے اور جبراً مذہب تبدیل کرکے شادی کرنے کا الزام ہے۔
ذرائع کے مطابق لڑکی کی والدہ نے اس سلسلے میں پولیس سے شکایت کرکے یہ الزام لگایا ہے کہ نوجوان نے لڑکی کو چھوڑنے سے قبل 'نکاح نامہ' دیتے ہوئے دھمکی دی تھی کہ وہ اسے اپنے گھر والوں میں کسی کے سامنے ظاہر نہ کرے۔
پولیس نے بدھ کے روز ملزم نوجوان کو گورکھپور کے شاہ پور علاقے میں واقع ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا ہے۔ مزید ملزم نوجوان کے خلاف تبدیلی مذہب قانون کے تحت اور اغوا کا مقدمہ درج ہے۔ ملزم بہار کے سمستی پور ضلع کا رہائشی ہے جو شاہ پور میں کرائے کے مکان رہتا ہے۔
لڑکی والدہ نے ملزم پر لڑکی کو ہراساں کرنے کا بھی الزام لگایا ہے۔ لڑکی کی والدہ نے بتایا کہ تین دن قبل انہیں ان کی بیٹی کے بیگ سے اردو زبان میں ایک دستاویز ملی تھی۔ جب انہوں نے ان سے پوچھ گچھ کی تو ان کی بیٹی نے کہا کہ' یہ نکاح نامہ ہے'۔
لڑکی کی والدہ نے بتایاکہ "ان کی بیٹی نے کہا کہ نوجوان نے یکم مارچ کو اسے اغوا کیا، اس سے شادی کی اور پھر دھمکی دی کہ اگر اس نے اپنے کنبے میں کسی کو اس سلسلے میں کچھ بتایا تو اسے جان سے مار ڈالے گا۔ اس کے بعد انہوں نے اسے گھر چھوڑا'۔
شاہ پور اسٹیشن ہاؤس افسر ایس کے سنگھ نے کہاکہ"لڑکی کی والدہ کی شکایت پر ہم نے اتوار کے روز تبدیلی مذہب آرڈیننس 2020 کے تحت ایف آئی آر درج کی اور اب بچی کی میڈیکل رپورٹ کا انتظار ہے، لڑکی کے بیان کے بعد دیگر شقیں بھی شامل کی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ نکاح نامہ میں لڑکی کا نام تبدیل کردیا گیا ہے۔
پولیس عہدیداروں نے بتایا کہ انہیں اس شخص کی بھی تلاش ہے جس نے لڑکی کی تبدیلی مذہب اور 'نکاح' کرانے میں نوجوان کی مدد کی تھی۔