ETV Bharat / city

رامپور: 2 مزید سی اے اے مخالف مظاہرین گرفتار

author img

By

Published : Jan 7, 2021, 10:55 PM IST

ایک برس کا عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی رامپور میں سی اے اے اور این آر سی مخالف مظاہرے کے الزام میں پولیس جانب سے گرفتاریوں کا عمل بدستور جاری ہے۔ آج 7 جنوری کو پولیس نے مزید 2 افراد کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا۔

رامپور: سی اے اے اور این آر سی مخالف مظاہرے کے الزام میں مزید 2 افراد گرفتار
رامپور: سی اے اے اور این آر سی مخالف مظاہرے کے الزام میں مزید 2 افراد گرفتار

اترپردیش کے ضلع رامپور میں سی اے اے اور این آر سی مخالف مظاہرے کے الزام میں پولیس کی جانب سے مسلم نوجوانوں کی گرفتاریاں بند ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ تھانہ گنج اور تھانہ کوتوالی پولیس کی جانب سے آج مزید دو افراد کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا۔


ایک برس کا لمبا عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی رامپور میں گرفتاریوں کا عمل بدستور جاری ہے۔ آج 7 جنوری کو مزید 2 افراد کو پولیس نے گرفتار کرکے جیل بھیج دیا۔


اس سے پہلے اب تک تھانہ گنج اور تھانہ کوتوالی کی پولیس تقریباً 120 سے زائد افراد کو سی اے اے اور این آر سی مخالف مظاہرے کے الزام میں مختلف دفعات کے تحت کارروائی کرکے جیل بھیج چکی ہے۔ حالانکہ ایک دو افراد کو چھوڑ کر تمام لوگ ضمانت پر رہا بھی ہو چکے ہیں وہیں پولیس کی جانب سے مزید نئے افراد کو گرفتار کرکے جیل بھیجنے کا سلسلہ بھی تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔

رامپور: سی اے اے اور این آر سی مخالف مظاہرے کے الزام میں مزید 2 افراد گرفتار


ان تمام ملزمین کے خلاف 22 دسمبر 2019 کو تھانہ کوتوالی اور تھانہ گنج میں دو الگ الگ مقدمات 655/19 اور 832/19 مختلف دفعات کے تحت درج ہیں۔ اسی کے تحت پولیس کی جانب سے ملزمین کے خلاف کارروائیاں انجام دی جا رہی ہیں۔ ساتھ ہی پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ مزید ملزمین کی گرفتاریوں کی کوششیں جاری رہیں گی۔


واضح رہے کہ21 دسبر 2019 کو رامپور کی عید گاہ میں ملی قیادت کی زیر نگرانی متحدہ طور پر شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف احتجاجی جلسہ منعقد ہونا تھا۔ لیکن عین وقت پر انتظامیہ نے اس کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ عوام جب شہر کے مختلف علاقوں سے جمع ہوکر جلسہ گاہ کی جانب بڑھے تو پولیس کی بھاری فورس نے عید گاہ سے آدھا کلو میٹر دور ہاتھی خانہ کے چوراہے پر ان لوگوں کو روک لیا تھا۔ لیکن جب عوام کا جم غفیر عید کی جانب بڑھنے کے لئے بضد ہوا تو پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغ کر روکنے کی کوشش کی۔ دونوں جانب سے تھوڑی ہی دیر میں سنگ باری بھی شروع ہو گئی تھی۔ اسی درمیان مظاہرین میں سے ایک نوجوان فیض کے گولی لگ گئی۔ جس سے اس کی موقع پر ہی موت واقع ہو گئی تھی۔ وہیں متعدد افراد زخمی بھی ہو گئے تھے۔


اس کے بعد پولیس نے 116 نامزد جبکہ ہزاروں نامعلوم افراد کے خلاف مختلف سنگین دفعات کے تحت الگ الگ تھانوں میں دو مقدمات درج کرکے پہلے ہی دن اپنی کارروائی کو انجام دیتے ہوئے 34 افراد کو قصوروار قرار دیکر جیل بھیج دیا تھا۔ لمبی جدوجہد کے بعد کسی طرح 26 افراد کی ضمانتیں کراکر ان کو جیل سے رہا کرایا گیا تھا اور ساتھ ہی ضلع انتظامیہ اور پولیس کپتان سے اس بات کی یقین دہانی بھی کرائی گئی تھی کہ اس معاملے میں اب مزید گرفتاریاں نہیں ہونگی۔ لیکن پولیس کی جانب سے اس کے بعد بھی گرفتاریوں کا سلسلہ بند نہیں ہوا یہاں تک کہ ایک برس کے دوران پولیس نے اب تک تقریباً 120 افراد کو گرفتار کرکے ان پر سنگین دفعات کے تحت قانونی کاروائی کر چکی ہے، وہیں ملزمین کی جانب سے ان کے دفاعی وکلاء ضمانتوں پر رہا بھی کرا رہے ہیں۔ لیکن اس طرح گرفتاریوں اور ضمانتوں کا سلسلہ کب تک چلتا رہے گا نہ اس کا جواب نہ تو ضلع کے افسران دے رہے ہیں اور نہ ہی وہ لوگ جن کے کہنے پر عوام سڑکوں پر آئی تھی۔


مزید پڑھیں: بدایوں اجتماعی عصمت دری کے خلاف عام آدمی پارٹی کا مظاہرہ


یاد رہے کہ 21 دسمبر کے احتجاجی جلسہ کا اہتمام متحدہ طور پر جامع مسجد کمیٹی اور ملی رہنماؤں کی جانب سے رکھا گیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ ضلع کے ذمہ دارعلماء کرام افسران سے ملاقات کرکے کئی مرتبہ مطالبہ کر چکے ہیں کہ احتجاج کے نام پر اب مزید گرفتاریاں نہ کی جائیں۔ لیکن پولیس کی مسلسل ان کارروائیوں سے صاف طور پر اندازہ ہو رہا ہے کہ اپنے آپ کو ملت کا قائد کہلانے والے یہ نام نہاد قائدین افسران سے اپنے مطالبات منوانے میں ناکام ثابت ہو چکے ہیں۔

اترپردیش کے ضلع رامپور میں سی اے اے اور این آر سی مخالف مظاہرے کے الزام میں پولیس کی جانب سے مسلم نوجوانوں کی گرفتاریاں بند ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ تھانہ گنج اور تھانہ کوتوالی پولیس کی جانب سے آج مزید دو افراد کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا۔


ایک برس کا لمبا عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی رامپور میں گرفتاریوں کا عمل بدستور جاری ہے۔ آج 7 جنوری کو مزید 2 افراد کو پولیس نے گرفتار کرکے جیل بھیج دیا۔


اس سے پہلے اب تک تھانہ گنج اور تھانہ کوتوالی کی پولیس تقریباً 120 سے زائد افراد کو سی اے اے اور این آر سی مخالف مظاہرے کے الزام میں مختلف دفعات کے تحت کارروائی کرکے جیل بھیج چکی ہے۔ حالانکہ ایک دو افراد کو چھوڑ کر تمام لوگ ضمانت پر رہا بھی ہو چکے ہیں وہیں پولیس کی جانب سے مزید نئے افراد کو گرفتار کرکے جیل بھیجنے کا سلسلہ بھی تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔

رامپور: سی اے اے اور این آر سی مخالف مظاہرے کے الزام میں مزید 2 افراد گرفتار


ان تمام ملزمین کے خلاف 22 دسمبر 2019 کو تھانہ کوتوالی اور تھانہ گنج میں دو الگ الگ مقدمات 655/19 اور 832/19 مختلف دفعات کے تحت درج ہیں۔ اسی کے تحت پولیس کی جانب سے ملزمین کے خلاف کارروائیاں انجام دی جا رہی ہیں۔ ساتھ ہی پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ مزید ملزمین کی گرفتاریوں کی کوششیں جاری رہیں گی۔


واضح رہے کہ21 دسبر 2019 کو رامپور کی عید گاہ میں ملی قیادت کی زیر نگرانی متحدہ طور پر شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف احتجاجی جلسہ منعقد ہونا تھا۔ لیکن عین وقت پر انتظامیہ نے اس کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ عوام جب شہر کے مختلف علاقوں سے جمع ہوکر جلسہ گاہ کی جانب بڑھے تو پولیس کی بھاری فورس نے عید گاہ سے آدھا کلو میٹر دور ہاتھی خانہ کے چوراہے پر ان لوگوں کو روک لیا تھا۔ لیکن جب عوام کا جم غفیر عید کی جانب بڑھنے کے لئے بضد ہوا تو پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغ کر روکنے کی کوشش کی۔ دونوں جانب سے تھوڑی ہی دیر میں سنگ باری بھی شروع ہو گئی تھی۔ اسی درمیان مظاہرین میں سے ایک نوجوان فیض کے گولی لگ گئی۔ جس سے اس کی موقع پر ہی موت واقع ہو گئی تھی۔ وہیں متعدد افراد زخمی بھی ہو گئے تھے۔


اس کے بعد پولیس نے 116 نامزد جبکہ ہزاروں نامعلوم افراد کے خلاف مختلف سنگین دفعات کے تحت الگ الگ تھانوں میں دو مقدمات درج کرکے پہلے ہی دن اپنی کارروائی کو انجام دیتے ہوئے 34 افراد کو قصوروار قرار دیکر جیل بھیج دیا تھا۔ لمبی جدوجہد کے بعد کسی طرح 26 افراد کی ضمانتیں کراکر ان کو جیل سے رہا کرایا گیا تھا اور ساتھ ہی ضلع انتظامیہ اور پولیس کپتان سے اس بات کی یقین دہانی بھی کرائی گئی تھی کہ اس معاملے میں اب مزید گرفتاریاں نہیں ہونگی۔ لیکن پولیس کی جانب سے اس کے بعد بھی گرفتاریوں کا سلسلہ بند نہیں ہوا یہاں تک کہ ایک برس کے دوران پولیس نے اب تک تقریباً 120 افراد کو گرفتار کرکے ان پر سنگین دفعات کے تحت قانونی کاروائی کر چکی ہے، وہیں ملزمین کی جانب سے ان کے دفاعی وکلاء ضمانتوں پر رہا بھی کرا رہے ہیں۔ لیکن اس طرح گرفتاریوں اور ضمانتوں کا سلسلہ کب تک چلتا رہے گا نہ اس کا جواب نہ تو ضلع کے افسران دے رہے ہیں اور نہ ہی وہ لوگ جن کے کہنے پر عوام سڑکوں پر آئی تھی۔


مزید پڑھیں: بدایوں اجتماعی عصمت دری کے خلاف عام آدمی پارٹی کا مظاہرہ


یاد رہے کہ 21 دسمبر کے احتجاجی جلسہ کا اہتمام متحدہ طور پر جامع مسجد کمیٹی اور ملی رہنماؤں کی جانب سے رکھا گیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ ضلع کے ذمہ دارعلماء کرام افسران سے ملاقات کرکے کئی مرتبہ مطالبہ کر چکے ہیں کہ احتجاج کے نام پر اب مزید گرفتاریاں نہ کی جائیں۔ لیکن پولیس کی مسلسل ان کارروائیوں سے صاف طور پر اندازہ ہو رہا ہے کہ اپنے آپ کو ملت کا قائد کہلانے والے یہ نام نہاد قائدین افسران سے اپنے مطالبات منوانے میں ناکام ثابت ہو چکے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.