اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں نوابی دور کی قدیم عمارتیں پورے شان و شوکت سے آج بھی سیاحوں کے لیے مرکز بنی ہوئی ہیں۔
اگر نوابی دور کے قدیم عمارتوں کی بات کریں تو یہاں پر بڑا امام باڑہ، چھوٹا امام باڑہ، شاہ نجف، بھول بھلیا، رومی دروازہ، پکچر گیلری وغیرہ کئی ایسی عمارتیں ہیں، جہاں پر روزانہ کثیر تعداد میں ملک کے مختلف خطوں سے سیّاح سیر و تفریح کے لئے آتے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران ضلع ہردوئی سے حسرت اپنے خاندان کے ساتھ اس امید سے آئے تھے کہ اہل خانہ کے ساتھ نوابی دور کی قدیم عمارتوں کا دیدار کریں گے لیکن انہیں اس وقت مایوسی ہوئی، جب وہاں کے ملازمین نے یہ کہتے ہوئے واپس کر دیا کہ ہمارے پاس ڈی ایم کی جانب سے ابھی حکم نہیں آیا۔
انہوں نے بتایا کہ مشکل سے چھٹی لے کر آئے ہیں، اوپر سے کرایا بھی لگا اور بیٹا بھی پریشان کر رہا ہے۔ اب ہم لوگ واپس گھر جائیں گے۔
نینی تال سے منوج کمار بھی اسی امید سے آئے تھے کہ لکھنؤ جا کر نوابی دور کی عمارتوں کو دیکھ کر لطف اندوز ہوں گے لیکن انہیں بھی مایوسی ہاتھ لگی۔
بات چیت کے دوران انہوں نے بتایا کہ میں پہلے بھی لکھنؤ آیا ہوں لیکن کبھی امام باڑہ، بھول بھلیا دیکھنے کا موقع نہیں ملا۔ آج اسی امید سے یہاں آیا ہوں لیکن اس بار بھی بنا دیکھے جانا پڑ رہا ہے۔
بڑا امام باڑہ میں بطور سپاہی تعینات طاہر نے بتایا کہ ہمارے پاس ڈی ایم کی جانب سے کوئی حکم نہیں آیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم امام بارگاہ میں سیاحوں کو جانے سے منع کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شام تک حکم نامہ مل جائے گا، تو کل سے سیاحوں کے لیے امام بارگاہ کے دروازے کھول دیئے جائیں گے۔
قابل ذکر ہے کہ کورونا وبا کے چلتے مارچ سے ہی شہر کے تمام سیاحتی مقامات پر تالا لگا دیا گیا تھا۔ آج لوگوں کو پورا یقین تھا کہ امام باڑہ کھلے ہوں گے، اس لیے کئی سیاح آئے اور مایوس ہو کر واپس چلے گئے۔