مولانا سید ارشد مدنی نے ڈاکٹر پروین توگڑیا کے بیان پر اپنا سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے ملک کی آزادی کےلیے قربانیاں پیش کی ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ تم نے کیا، کیا یہ بتاؤ؟ انہوں نے تبلیغی جماعت کو طالبان سے جوڑنے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ تبلیغی جماعت خالص مذہبی جماعت ہے جو صرف آسمان کے اوپر اور زمین کے نیچے کی بات کرتی ہے۔ اس کا دنیا اور سیاست سے کچھ لینا نہیں ہے۔
انہوں نے دارالعلوم دیوبند کو بند کرنے کے مطالبہ کا سخت نوٹ لیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر توگڑیا اس ادارے کی تاریخ سے ناواقف ہیں۔ دیوبند کے سینکڑوں علما نے جنگ آزادی میں اپنی جانوں کی قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ علمائے کرام نے شہید ہونا پسند کیا لیکن کبھی انگریزوں سے معافی نہیں مانگی جبکہ یہ انگریزوں کی غلامی کے سخت خلاف تھے۔
یہ بھی پڑھیں: مخلوط تعلیم سے بچنے کی مولانا ارشد مدنی کے بیان کی دارالعلوم دیوبند نے کی حمایت
ارشد مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علما مذہب کی بنیاد پر دو قومی نظریہ کی مخالفت کرتی ہے اور جمعیت بلالحاظ مذہب و ملت اپنے فلاحی و سماجی کاموں کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ کیرالا میں جمیعت کی جانب سے ہندو، عیسائی اور مسلمانوں میں مکانات تقسیم کئے جارہے ہیں۔ وہیں مہاراشٹرا میں سیلاب متاثرہ علاقوں میں بھی بلامذہبی تفریق کے سماج کے ہر طبقہ کی مدد کی جارہی ہے۔ ارشد مدنی نے توگڑیا کو ان کی جانب سے کتنے ہندوؤں اور مسلمانوں کی مدد کی گئی اس کا ریکارڈ پیش کرنے کا چیلنج کیا۔ مولانا سید ارشد مدنی نے توگڑیا کے بیان کو غیرذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز قرار دیا۔