ETV Bharat / city

'مسجد کو شہید کرنے والوں کو معافی نہیں' - عید گاہ کے امام مولانا خالد رشید فرنگی

بارہ بنکی ضلع انتظامیہ نے تحصیل رام سنیہی گھاٹ کے احاطے میں واقع قدیم مسجد کو 17 مئی کی دیر رات منہدم کر دیا تھا۔ مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن مولانا خالد رشید فرنگی نے کہا کہ "ہم اس کاروائی کی سخت مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پورے معاملے کی ہائی کورٹ کے جج سے جانچ کرائیں تاکہ حقیقت واضح ہو اور مجرمین افسران کو سخت سے سخت سزا ملے۔"

There is no forgiveness for those who martyred the mosque
مسجد کو شہید کرنے والوں کو معافی نہیں
author img

By

Published : May 22, 2021, 3:14 PM IST

الہ آباد ہائی کورٹ نے اتر پردیش حکومت کو ہدایت دیتے ہوئے کہا تھا کہ ریاست میں 2011 کے بعد تعمیر کردہ غیر قانونی مذہبی مقامات کو فوری طور پر ہٹا دیا جائے اور 2011 کے پہلے کے تعمیرات کو منتظمین کسی دوسری جگہ پر منتقل کر کے تعمیر کرائے۔ اس کے بعد سے ہی انتظامیہ مسلمانوں کے مذہبی مقامات کو نشانہ بنا رہی ہے۔

ویڈیو


اسی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بارہ بنکی ضلع انتظامیہ نے تحصیل رام سنیہی گھاٹ کے احاطے میں واقع قدیم مسجد کو 17 مئی (دو شنبہ) کی دیر رات منہدم کر دیا گیا اور اس کا ملبہ مختلف دریاؤں میں بہا دیا گیا۔

ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن و عید گاہ کے امام مولانا خالد رشید فرنگی نے کہا کہ "ہم اس کاروائی کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، افسران نے جس طریقے سے کورٹ کے حکم کو نظرانداز کرتے ہوئے مسجد شہید کیا ہے، اس قدم کو معاف نہیں کیا جاسکتا۔ سبھی مسلم تنظیمیں اور خصوصا مسلم پرسنل لا بورڈ اس معاملے کو کورٹ میں چیلنج کرے گا۔"

مولانا خالد رشید فرنگی نے کہا کہ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ایسے افسران کے خلاف سخت کاروائی یقینی بنایا جائے اور پورے معاملے کی ہائی کورٹ کے موجودہ جج سے جانچ کرائیں تاکہ حقیقت واضح ہو اور مجرمین کو سخت سے سخت سزا ملے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو دنیا اتنے خطرناک حالات سے گزر رہی ہے اور ایسے بدتر حالات میں بھی ایسا کرنے سے دوسرے ممالک میں بھارت کی منفی تصویر جاتی ہے، جسے صاف کرنا ضروری ہے۔

مولانا خالد نے کہا کہ مسلمانوں کو کسی بھی قسم کے ڈر و خوف میں مبتلا ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ ملک کا قانون قائم ہے اور آگے بھی قائم رہے گا، جو لوگ بھارتی آئین کے خلاف کام کرتے ہیں، انہیں دیر سویر سزا ضرور ملے گی۔ بابری مسجد فیصلے میں عدالت عظمی نے واضح کردیا تھا کہ خصوصی مذہبی مقامات ایکٹ 1991 پوری طاقت و قوت سے ملک میں باقی رہے گا لہذا اس ایکٹ کو کوئی بھی ختم نہیں کر سکتا۔ اس ایکٹ کے تحت تمام مذہبی مقامات کی حفاظت ہو رہی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ اس معاملے پر اتر پردیش سنی سینٹرل وقف بورڈ نے سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ "مؤرخہ 17-05-2021 کو تحصیل و ضلع انتظامیہ رام سنیہی گھاٹ، ضلع بارہ بنکی نے سب ڈویزنل مجسٹریٹ کی قیادت میں غیر قانونی قبضہ ہٹانے کے نام پر رام سنیہی گھاٹ کی تحصیل احاطہ کے قریب موجود ایک سو سالہ مسجد کو منمانے و غیر قانونی طریقے سے منہدم کردیا گیا ہے، جس کی میں انتہائی مذمت کرتا ہوں کیونکہ ضلع انتظامیہ و سب ڈویژنل مجسٹریٹ کا یہ قدم نہ صرف قانون کے خلاف ہے بلکہ اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال بھی ہے۔ نیز ہائی کورٹ کے واضح حکم 24-04-2021 کی پوری طریقہ سے خلاف ورزی ہے۔

یو پی سنی سنٹرل وقف بورڈ اس سلسلے میں فوری طور پر مسجد کی بحالی و اعلی پیمانے کی عدالتی جانچ و جن افسران نے اس غیر قانونی حرکت کا ارتکاب کیا ہے، ان کے خلاف قانونی کارروائی کے لئے عدالت عالیہ سے رجوع کرے گا۔"

الہ آباد ہائی کورٹ نے اتر پردیش حکومت کو ہدایت دیتے ہوئے کہا تھا کہ ریاست میں 2011 کے بعد تعمیر کردہ غیر قانونی مذہبی مقامات کو فوری طور پر ہٹا دیا جائے اور 2011 کے پہلے کے تعمیرات کو منتظمین کسی دوسری جگہ پر منتقل کر کے تعمیر کرائے۔ اس کے بعد سے ہی انتظامیہ مسلمانوں کے مذہبی مقامات کو نشانہ بنا رہی ہے۔

ویڈیو


اسی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بارہ بنکی ضلع انتظامیہ نے تحصیل رام سنیہی گھاٹ کے احاطے میں واقع قدیم مسجد کو 17 مئی (دو شنبہ) کی دیر رات منہدم کر دیا گیا اور اس کا ملبہ مختلف دریاؤں میں بہا دیا گیا۔

ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن و عید گاہ کے امام مولانا خالد رشید فرنگی نے کہا کہ "ہم اس کاروائی کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، افسران نے جس طریقے سے کورٹ کے حکم کو نظرانداز کرتے ہوئے مسجد شہید کیا ہے، اس قدم کو معاف نہیں کیا جاسکتا۔ سبھی مسلم تنظیمیں اور خصوصا مسلم پرسنل لا بورڈ اس معاملے کو کورٹ میں چیلنج کرے گا۔"

مولانا خالد رشید فرنگی نے کہا کہ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ایسے افسران کے خلاف سخت کاروائی یقینی بنایا جائے اور پورے معاملے کی ہائی کورٹ کے موجودہ جج سے جانچ کرائیں تاکہ حقیقت واضح ہو اور مجرمین کو سخت سے سخت سزا ملے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو دنیا اتنے خطرناک حالات سے گزر رہی ہے اور ایسے بدتر حالات میں بھی ایسا کرنے سے دوسرے ممالک میں بھارت کی منفی تصویر جاتی ہے، جسے صاف کرنا ضروری ہے۔

مولانا خالد نے کہا کہ مسلمانوں کو کسی بھی قسم کے ڈر و خوف میں مبتلا ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ ملک کا قانون قائم ہے اور آگے بھی قائم رہے گا، جو لوگ بھارتی آئین کے خلاف کام کرتے ہیں، انہیں دیر سویر سزا ضرور ملے گی۔ بابری مسجد فیصلے میں عدالت عظمی نے واضح کردیا تھا کہ خصوصی مذہبی مقامات ایکٹ 1991 پوری طاقت و قوت سے ملک میں باقی رہے گا لہذا اس ایکٹ کو کوئی بھی ختم نہیں کر سکتا۔ اس ایکٹ کے تحت تمام مذہبی مقامات کی حفاظت ہو رہی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ اس معاملے پر اتر پردیش سنی سینٹرل وقف بورڈ نے سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ "مؤرخہ 17-05-2021 کو تحصیل و ضلع انتظامیہ رام سنیہی گھاٹ، ضلع بارہ بنکی نے سب ڈویزنل مجسٹریٹ کی قیادت میں غیر قانونی قبضہ ہٹانے کے نام پر رام سنیہی گھاٹ کی تحصیل احاطہ کے قریب موجود ایک سو سالہ مسجد کو منمانے و غیر قانونی طریقے سے منہدم کردیا گیا ہے، جس کی میں انتہائی مذمت کرتا ہوں کیونکہ ضلع انتظامیہ و سب ڈویژنل مجسٹریٹ کا یہ قدم نہ صرف قانون کے خلاف ہے بلکہ اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال بھی ہے۔ نیز ہائی کورٹ کے واضح حکم 24-04-2021 کی پوری طریقہ سے خلاف ورزی ہے۔

یو پی سنی سنٹرل وقف بورڈ اس سلسلے میں فوری طور پر مسجد کی بحالی و اعلی پیمانے کی عدالتی جانچ و جن افسران نے اس غیر قانونی حرکت کا ارتکاب کیا ہے، ان کے خلاف قانونی کارروائی کے لئے عدالت عالیہ سے رجوع کرے گا۔"

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.