کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) حکومت پر اترپردیش کے لوگوں کو ترقی کے نام پر گمراہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ یہا ں ترقی کے نام پر صرف بڑے بڑے اشتہارات ہیں جن پر بی جے پی دو ، تین ہزار کروڑ روپئے خرچ کررہی ہے۔Big Ads in The Name Of Development
پنیارا، پھریندر اور نوتنواں میں منعقد عوامی ریلیوں سے خطاب میں پرینکا نے کہا’بی جےپی حکومت چاہتی ہی نہیں ہے کہ اترپردیش ترقی کے راستے پر آگے بڑھے۔ اصلیت یہی ہے کہ اترپردیش بہت آگے بڑھ سکتا تھا۔یہاں کافی ترقیاتی کام ہوسکتے تھے آج یہاں ترقی کے نام پر کچھ نہیں ہے، صرف بڑے بڑے اشتہارات ہیں جن پر بی جے پی کروڑوں خرچ کررہی ہے،ڈبل انجن کی حکومت ہے لیکن ترقی کے نام پر کچھ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا’ کانگریس کے لیڈروں نے ملک کی آزادی کے لئے اور اس کے بعد بھی اپنی شہادت دی۔ میرے کنبے کے اراکین نے اپنی شہادت دی اس ملک کے لئے، میرے والد بھی شہید ہوئے۔
آپ کو گمراہ کر کے کچھ نہیں ملے گا۔ اس لئے ہم چاہتے ہیں کہ اترپردیش آگے بڑھے یہاں سے ایک نئی سیاست کا آغاز ہو، پورے ملک میں ایک نیا پیغام جائے کہ بس اب بہت ہوگیا ہم برداشت نہیں کریں گے ایسی سیاست جس میں مذہب، ذات اور جذباتوں کو استعمال ہورہا ہے۔ہم ایسی سیاست چاہتے ہیں جو ہمارے ترقی کے لئے کام کرے۔
کانگریس لیڈر نے کہا’30سالوں سے اترپردیش میں ذات اور مذہب کی بنیاد پر سیاست چل رہی ہے۔ پہلے آپ نے بی ایس پی کو دیکھا، پھر سماج وادی پارٹی آئی اورحکومت بنائی اس کے بعد بی جے پی 5سالوں تک اقتدار میں آئی۔ آپ نے دیکھا کہ باتیں بہت بڑی بڑی کی گئیں۔لیکن ہوا کچھ نہیں۔ اور یہ لیڈر سب جان چکے ہیں کہ ووٹ تو ترقی کے بنیاد پر ملنا نہیں ہے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے کہ روزگار کیوں نہیں دئیے،سڑکیں کیوں نہیں بنائیں،پانی نہیں آرہا ہے، بجلی کیوں نہیں آرہی ہے۔سب لیڈر جان گئے ہیں کہ جب الیکشن کا وقت آئے گا ہم مذہب کی بات کریں گے ہم ذات کی بات کریں گے سب کے جذبات کو ابھاریں گے ہمیں ووٹ مل جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ آج مہنگائی کا سب سے بڑا بوجھ ہماری بہنیں اٹھا رہی ہیں لیکن کوئی لیڈر ان کی بات نہیں کرتا۔
خواتین کی تعلیم، صحت اور انہیں بااختیار بنانے کے لئے کیا کرنا ہے۔ آج بلاک کے اسپتال میں خواتین جاتی ہیں وہاں مرد ڈاکٹر ملتا ہے۔ کیا بات کریں گی وہ اپنے مسائل کے بارے میں۔
پرینکا نے کہاکہ یہاں آکر وہ دہشت گردی، پاکستان مذہب اور ذات کی بات کرتے ہیں۔ مہنگائی کیسے کم ہو۔ آوارہ مویشیوں سے نجات کیسے ملے گا۔ اس بارے میں کوئی بات نہیں کررہا ہے، اس مسئلے کو چھتیس گڑھ میں ہم نے حل کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ روزگار دینے والی ریڑھ کی ہڈی انہوں نے توڑ ڈالی، روزگار تین جگہوں سے ملتا ہے۔ ایک بڑی بڑی اداروں سے، جنہیں انہوں نے فروخت کردیا۔ دوسرا کھیتی اور چھوٹے کاروبار، دوکانداروں سے، نوٹ بندی اور جی ایس ٹی تھوپ کر ان کے اتنا بحران میں ڈال دیا کہ آج وہ کما نہیں پارہے ہیں۔ اور تیسرا ہے سرکاری روزگار،12لاکھ عہدے خالی پڑے ہیں۔ پانچ سال سے انہیں بھرا نہیں ہے اب کہتے ہیں کہ اگلی بار اقتدار میں آئے تو بھر دیں گے۔
کانگریس جنرل سکریٹری نے کہا کہ عوام کو غریب رکھنا ان کی پالیسی ہے۔ تاکہ سیاست چلتی رہے۔ ان کو ہر حالات میں اقتدار چاہئے۔ ان کا مقصد ریاست کا نہیں خود کا فروغ ہے۔ آج نوجوانوں کو انہوں نے الجھا دیا ہے۔ اس سے ریاست کی ترقی رک گئی ہے۔
یواین آئی