ان پیپرز کو بورڈ کی ویب سائٹ سے طلبا ڈاؤن لوڈ کرکے امتحانات کی تیاریاں مکمل کر سکتے ہیں۔
یو پی مدرسہ بورڈ کے رجسٹرار آر پی سنگھ نے' ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ بورڈ کے امتحانات فروری ماہ میں شروع ہوجائیں گے، جس کی ساری تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں'۔
واضح رہے کہ گزشتہ کچھ برسوں سے یوپی مدرسہ بورڈ کے امتحانات بھی دیگر بورڈ کے ساتھ ہوتے ہیں۔ اس سے یہ فرق پڑا ہے کہ 'جو طلبہ مدرسہ بورڈ اور دیگر بورڈ میں ایک ساتھ امتحان دیتے تھے انہیں صرف کسی ایک بورڈ میں ہی امتحان دینے کی سہولت میسر ہوتی تھی۔'
ایک ساتھ امتحان کرانے سے مدرسہ بورڈ کو یہ فائدہ ہوا ہے، جو صرف مارکشیٹ حاصل کرنے کے لیے امتحان میں شامل ہوتے تھے، وہ طلبا اب ایسا نہیں کر پا رہے ہیں، جس کی وجہ سے مدرسہ بورڈ میں طلبا کی تعداد کم ہوئی ہے۔
آر پی سنگھ نے بتایا کہ ہماری مدارس کے اساتذہ کے ساتھ میٹنگ ہوئی، جس میں اس بات پر اتفاق رائے ہوا ہے کہ جو طلبا جس مدرسہ میں زیر تعلیم ہیں، وہاں کے اساتذہ کو یہ اختیار ہو گا کہ وہ 20 نمبر اس بنیاد پر دیں گے کہ طالب علم کی پڑھائی کے دوران حاضری کتنے فیصد رہی، مزید وضع قطع اور عوام کے ساتھ حسن سلوک بھی شامل ہے۔'
اس بنیاد پر اتر پردیش مدرسہ بورڈ کے اساتذہ بھی طلباء کی صلاحیت کے اعتبار سے انہیں زیادہ سے زیادہ 20 نمبر دے سکتے ہیں۔ جس کی وجہ سے اس ان کے نمبروں میں اضافہ ہوگا۔
معلوم ہو کہ اتر پردیش مدرسہ بورڈ کی نظام گزشتہ کچھ برسوں سے کئی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ پہلے جہاں منشی، مولوی اور عالم کے امتحان میں دس سے بارہ پرچے ہوتے تھے۔ اسے کم کر کے صرف پانچ سے سات کر دیے گئے ہیں۔
بھلے ہی اترپردیش مدرسہ بورڈ خود کو بہتر کرنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہو لیکن سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا مدرسہ بورڈ کے طلبا دوسرے بورڈ سے مقابلہ کر پائیں گے؟
کیا محض نمبر بڑھانے یا پرچہ کم کرنے سے طالب علم کو کوئی فائدہ ہوگا؟