ETV Bharat / city

Lucknow's Gomti River: لکھنئو کی گومتی ندی کی تاریخی دریا کا وجود خطرے میں

لکھنئو کی تاریخی گومتی ندی Gomti River کا وجود ان دنوں خطرے میں ہے، انتظامیہ کی لاپرواہی سے شہر کی خوبصورتی میں چار چاند لگانے والی دریا اپنی وجود پر رو رہی ہے، کبھی اس دریا کے پانی سے مسافر اورعام لوگ اپنی پیاس بجھاتے تھے، لیکن اب یہاں کا پانی گندگی کی وجہ سے بدبو آ رہی ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق دریا کی صفائی کے نام پر صرف خانہ پُری ہوتی ہے، سرکار اس کی تئیں فکر مند نہیں ہے۔

http://10.10.50.70//urdu/27-November-2021/up-lko-01-gomti-rever-changed-in-to-vest-darty-rever-and-also-changed-the-beauties-of-monuments-special-pkg-7200178_27112021164012_2711f_1638011412_332.jpg
Lucknow's Gomti River
author img

By

Published : Nov 28, 2021, 12:16 PM IST

لکھنؤ: 900 کلومیٹر کے طویل مسافت پر مشتمل اتر پردیش کے پیلی بھیت کے گومتی تالاب جھیل سے نکلنے والی گومتی ندی Gomti River لکھنؤ سے ہوتے ہوئے جون پور میں دریائے گنگا Ganga River سے ملتی ہے۔ جس پر کروڑوں لوگوں کا نہ صرف عقیدہ ہے بلکہ ان کی لائف لائن بھی ہے۔ گومتی ندی کا نام گھومتی ندی Gomti river تھا. جو متعدد شہروں سے گھومتے ہوئے جونپور میں گنگا ندی Ganga river سے ملتی ہے۔ اس ندی سے اتر پردیش کے 11 اضلاع متصل ہیں۔ خاص بات یہ ہے لکھنؤ کے بیج شہر سے یہ ندی گزرتی ہے جس سے متصل کئی تاریخی عمارتیں تعمیر Historical place کرائی گئی تھی اور ان کی خوبصورتی میں چار چاند لگاتی تھی۔

ویڈیو دیکھیے

اس زمانے میں ندی کا پانی صاف و شفاف تھا اس زمانے میں اس ندی کی موتی کو بصرہ کے موتی سے موازنہ نہ کیا جاتا تھا لیکن موجودہ دور میں یہ ندی نالے میں تبدیل ہوگئی اور اس کی تمام تر خصوصیات ختم ہوگئی ہیں۔ اب اس کے پانی سے خراب بدبو آتی ہے۔ جہاں پر کھڑا ہونا بھی مشکل ہوتا ہے، یہ ندی انتہائی آلودہ ہو چکی ہے۔ جس میں نہانے سے بھی متعدد بیماریاں کا خدشہ ہے۔ لکھنو کے نوابی گھرانے Nawabi families of Lucknow سے تعلق رکھنے والے میر جعفر عبداللہ بتاتے ہیں کہ اگر آپ لکھنؤ کی تاریخی عمارتوں پر نظر دوڑائیں تو موسی باغ سے شیو مندر تک متعدد تاریخی عمارتیں گھومتی ندی Gomti River سے بالکل متصل ہیں۔ مثلا ٹیلے والی مسجد Moque Tilewali، اسی سے بلکل قریب آصفی امام باڑہ، دریا والی مسجد Darya wali Moque، شاہ نجف Shah najaf، لا مارٹینن کالج سمیت متعدد تاریخی عمارت موجود ہے۔ جن کے دروازے دریا کی طرف کھلتے تھے لیکن موجودہ دور میں یہ دروازے بند کر دیے گئے۔

میر جعفر Meer Zafar بتاتے ہیں کہ نواب آصف الدولہ Nawab Asif Al Dawlah سے لے کر کے متعدد نوابین اودھ نے گومتی ندی کی اہمیت و افادیت کے پیش نظر نظر متعدد تاریخی عمارتیں تعمیر کرائیں اور کثیر تعداد میں عوام اس سے فائدہ حاصل کرتے تھے۔ اس وقت ندی کا پانی بالکل شفاف ہوا کرتا تھا اور لوگ خوبصورت کشتیاں کے ذریعے ندی کا سیر کرتے تھے۔ ماہی گیر مچھلیوں کا شکار بھی کیا کرتے تھے، ہوا خوری کے لئے دریا کے کنارے سڑک کی تعمیر تھی جس سے لکھنؤ کے رؤسا و نوابین صاف اب و ہوا کے لئے صبح چہل قدمی کرتے تھے لیکن موجودہ وقت میں اس ندی میں متعدد کارخانوں کے کچرے اور شہر کے نالوں نے بے حد الودہ کر دیا ہے۔ اب اس کی وجود پر سوال ہونے لگا ہے۔

شہر کی خوبصورت ترین ندی موت زیست کے کشمکش میں ہے حکومت اور انتظامیہ اگرچہ ندی کے صفائی پر متعدد دعوے ہیں لیکن زمینی حقائق سے سے پرے ہیں گزشتہ کئی برسوں سے کوئی مؤثر پیش رفت نہیں ہوئی جس سے ندی کی صفائی پر پر کچھ اثر پڑ سکے۔

مزید پڑھیں:


اسی ندی میں لکھنؤ کے بڑی تعداد میں دھوبیوں بھی گزر بسر ہوتا ہے۔ جو لکھنؤ کے چکن کاری کپڑے سے لے کر متعدد کپڑے دھوئے جاتے ہیں لیکن اب دھوبیوں کو بھی تشویش لاحق ہے کہ ندی کا پانی خراب ہونے سے ان کی روزی روٹی پر سخت اثر پڑے گا۔ اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کر رہے ہیں کہ اگر کپڑے دھلانے والوں کو یہ اندازہ ہو جائے کہ ان کا کپڑا اس طرح گندے پانی میں صاف کا جارہا ہے تو وہ کپڑا دھلانا بھی بند ہو جائے گا۔ اسی طرح ملاح، کسان، ماہی گیر و لاکھوں افراد ہیں جن کی زندگی اسی ندی سے وابستہ ہے۔

لکھنؤ: 900 کلومیٹر کے طویل مسافت پر مشتمل اتر پردیش کے پیلی بھیت کے گومتی تالاب جھیل سے نکلنے والی گومتی ندی Gomti River لکھنؤ سے ہوتے ہوئے جون پور میں دریائے گنگا Ganga River سے ملتی ہے۔ جس پر کروڑوں لوگوں کا نہ صرف عقیدہ ہے بلکہ ان کی لائف لائن بھی ہے۔ گومتی ندی کا نام گھومتی ندی Gomti river تھا. جو متعدد شہروں سے گھومتے ہوئے جونپور میں گنگا ندی Ganga river سے ملتی ہے۔ اس ندی سے اتر پردیش کے 11 اضلاع متصل ہیں۔ خاص بات یہ ہے لکھنؤ کے بیج شہر سے یہ ندی گزرتی ہے جس سے متصل کئی تاریخی عمارتیں تعمیر Historical place کرائی گئی تھی اور ان کی خوبصورتی میں چار چاند لگاتی تھی۔

ویڈیو دیکھیے

اس زمانے میں ندی کا پانی صاف و شفاف تھا اس زمانے میں اس ندی کی موتی کو بصرہ کے موتی سے موازنہ نہ کیا جاتا تھا لیکن موجودہ دور میں یہ ندی نالے میں تبدیل ہوگئی اور اس کی تمام تر خصوصیات ختم ہوگئی ہیں۔ اب اس کے پانی سے خراب بدبو آتی ہے۔ جہاں پر کھڑا ہونا بھی مشکل ہوتا ہے، یہ ندی انتہائی آلودہ ہو چکی ہے۔ جس میں نہانے سے بھی متعدد بیماریاں کا خدشہ ہے۔ لکھنو کے نوابی گھرانے Nawabi families of Lucknow سے تعلق رکھنے والے میر جعفر عبداللہ بتاتے ہیں کہ اگر آپ لکھنؤ کی تاریخی عمارتوں پر نظر دوڑائیں تو موسی باغ سے شیو مندر تک متعدد تاریخی عمارتیں گھومتی ندی Gomti River سے بالکل متصل ہیں۔ مثلا ٹیلے والی مسجد Moque Tilewali، اسی سے بلکل قریب آصفی امام باڑہ، دریا والی مسجد Darya wali Moque، شاہ نجف Shah najaf، لا مارٹینن کالج سمیت متعدد تاریخی عمارت موجود ہے۔ جن کے دروازے دریا کی طرف کھلتے تھے لیکن موجودہ دور میں یہ دروازے بند کر دیے گئے۔

میر جعفر Meer Zafar بتاتے ہیں کہ نواب آصف الدولہ Nawab Asif Al Dawlah سے لے کر کے متعدد نوابین اودھ نے گومتی ندی کی اہمیت و افادیت کے پیش نظر نظر متعدد تاریخی عمارتیں تعمیر کرائیں اور کثیر تعداد میں عوام اس سے فائدہ حاصل کرتے تھے۔ اس وقت ندی کا پانی بالکل شفاف ہوا کرتا تھا اور لوگ خوبصورت کشتیاں کے ذریعے ندی کا سیر کرتے تھے۔ ماہی گیر مچھلیوں کا شکار بھی کیا کرتے تھے، ہوا خوری کے لئے دریا کے کنارے سڑک کی تعمیر تھی جس سے لکھنؤ کے رؤسا و نوابین صاف اب و ہوا کے لئے صبح چہل قدمی کرتے تھے لیکن موجودہ وقت میں اس ندی میں متعدد کارخانوں کے کچرے اور شہر کے نالوں نے بے حد الودہ کر دیا ہے۔ اب اس کی وجود پر سوال ہونے لگا ہے۔

شہر کی خوبصورت ترین ندی موت زیست کے کشمکش میں ہے حکومت اور انتظامیہ اگرچہ ندی کے صفائی پر متعدد دعوے ہیں لیکن زمینی حقائق سے سے پرے ہیں گزشتہ کئی برسوں سے کوئی مؤثر پیش رفت نہیں ہوئی جس سے ندی کی صفائی پر پر کچھ اثر پڑ سکے۔

مزید پڑھیں:


اسی ندی میں لکھنؤ کے بڑی تعداد میں دھوبیوں بھی گزر بسر ہوتا ہے۔ جو لکھنؤ کے چکن کاری کپڑے سے لے کر متعدد کپڑے دھوئے جاتے ہیں لیکن اب دھوبیوں کو بھی تشویش لاحق ہے کہ ندی کا پانی خراب ہونے سے ان کی روزی روٹی پر سخت اثر پڑے گا۔ اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کر رہے ہیں کہ اگر کپڑے دھلانے والوں کو یہ اندازہ ہو جائے کہ ان کا کپڑا اس طرح گندے پانی میں صاف کا جارہا ہے تو وہ کپڑا دھلانا بھی بند ہو جائے گا۔ اسی طرح ملاح، کسان، ماہی گیر و لاکھوں افراد ہیں جن کی زندگی اسی ندی سے وابستہ ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.