ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کانگریسی رہنما رفعت فاطمہ نے کہا کہ اتر پردیش میں 'رام راجیہ' نہیں ہے، ورنہ ایسی واردات یہاں کبھی نہیں ہوتی۔
انہوں نے یوگی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں لگاتار جنسی جرائم کے معاملوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ہاتھرس میں متاثرہ کے ساتھ جو ہوا، وہ حد درجہ افسوسناک ہے۔ وہاں کی ضلع انتظامیہ اور پولیس نے اہل خانہ کو بیٹی کی آخری رسومات ادا کرنے کے لئے لاش تک حوالے نہیں کی اور ان کی مرضی کے بغیر ہی رات کے اندھیرے میں آخری رسومات کی ادائیگی کر دی۔
رفعت فاطمہ نے کہا کہ عام طور پر دیکھا جاتا ہے کہ پولیس ایسے معاملے میں ایف آئی آر درج کرنے میں کافی وقت لگاتی ہے، جس سے متاثرہ اور اس کے اہل خانہ کو بڑی پریشانی سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔ "ہمیں ضرورت ہے، ایسے کیسز کو 'فاسٹ ٹریک کورٹ' میں لے جایا جائے تاکہ جلد از جلد انصاف ہو اور مجرموں کو سخت سے سخت سزا ملے۔"
سماجی کارکن عروسہ رانا نے کہا کہ "گینگ ریپسٹ کو فورا سزائے موت دینی چاہیے تاکہ پھر کوئی ایسی وحشیانہ حرکت نہ کرے۔" انہوں نے کہا کہ جس سرکار میں وزیر تک ریپسٹ ہوں، اس سرکار سے کیا امید لگائی جاسکتی ہے؟
عروسہ رانا نے کہا کہ خواتین پر مظالم بڑھتے جارہے ہیں اور یہ افسوس کی بات ہے۔ بھارت میں عورتوں کو 'جھانسی کی رانی' اور 'کالی ماں' کا خطاب دیا جاتا ہے لیکن سماج میں سب سے زیادہ ان کے ہی خلاف ظلم و زیادتی کی جاتی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اتر پردیش میں ہاتھرس سانحہ پر لگاتار اپوزیشن جماعتیں یوگی حکومت پر حملہ آور ہو رہی ہیں۔ اب خواتین بھی ظلم و زیادتی کے خلاف آواز بلند کر رہی ہیں۔ معلوم رہے کہ کچھ روز پہلے ہی یوگی حکومت نے فیصلہ کیا تھا کہ جنسی جرائم میں شامل قصورواروں کے پوسٹرز چوراہوں پر لگائے جائیں گے۔