لکھنئو: اتر پردیش کا دارالحکومت لکھنؤ لسانی، تہذیبی و ثقافتی اعتبار سے منفرد شناخت رکھتا ہے۔ وہیں سیاسی طور پر بھی لکھنؤ کافی حساس ہے۔ اسمبلی انتخابات Uttar Pradesh Assembly Election 2022 کے لئے تاریخوں کے اعلان کے بعد لکھنؤ میں سیاسی اتھل پتھل کا سلسلہ جاری ہے۔ ایسے میں سبھی امیدوار اپنے اسمبلی حلقے کی عوام کو اپنی جانب راغب کرنے کی کوشش میں ہیں۔ ای ٹی وی بھارت نے لکھنؤ کے مغربی اسمبلی حلقہ Lucknow Western Assembly Constituency کے عوام کے بنیادی مسائل اور رجحانات کے حوالے سے گفتگو کی اور یہ بھی جاننے کی کوشش کی کہ گزشتہ طویل عرصہ سے یہاں کے لوگ بی جے پی کو کیوں پسند کرتے ہیں۔ ساتھ ہی ان کا کاروبار کس نشیب و فراز سے گزر رہا ہے۔
اس اسمبلی حلقہ سے بی جے پی، بی ایس پی، کانگریس اور سماج وادی پارٹی کا اہم مقابلہ ہوتا ہے۔ 2022 میں اسد الدین اویسی کے پارٹی سے عاصم وقار AIMIM Leader Asim Waqar بھی اسی اسمبلی حلقے سے انتخابی میدان میں آنے کی تیاری میں ہیں۔
مزید پڑھیں:
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے دردوزی کے کاریگر وسیم حسین بتاتے ہیں نہ صرف موجودہ حکومت نے اپنے گردوں کے کاروبار کو نظر انداز کیا ہے بلکہ گزشتہ حکومتوں نے بھی اس کاروبار پر کوئی توجہ نہیں دی ہے۔ لکھنؤ مفتی گنج چوپٹیا حسین آباد Lucknow Mufti Ganj Choptia Hussain Abad میں ہزاروں کاریگر تھے لیکن اب وہ ای رکشا چلا رہے ہیں یا دوسرے کاروبار سے وابستہ ہوچکے ہیں۔ وسیم بتاتے ہیں کہ 8 گھنٹہ کام کرنے کے بعد 150 روپیہ ملتا ہے مہنگائی کے دور میں اتنے رقم سے خود کا خرچ مشکل ہوتا گھر کا گزر بسر تو دور کی بات ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- UP Polls 2022: مولانا توقیر رضا کا کانگریس کو حمایت، اویسی سے بھی سیاسی قربانی کی اپیل
- NCPCR Objects on Darul Uloom Deoband Website: دارالعلوم کی ویب سائٹ پر قومی کمیشن کا اعتراض
لکھنؤ کے مغربی اسمبلی حلقہ کے چوپٹیا علاقے Muslim-Majority Area Choptia Area Lucknow میں عوام سے جب ان کی بنیادی مسائل پر گفتگو کیا تو انہوں نے بتایا کہ گزشتہ پانچ برس میں اس علاقے میں کوئی بھی ترقیاتی کام نہیں ہوا ہے چونکہ یہ علاقہ مسلم اکثریتی علاقہ ہے اس وجہ سے یہاں امتیازی سلوک کیا جاتا ہے کوئی بھی ترقیاتی کام نہیں ہوتا ہے گلیوں میں کوڑے کے انبار لگے ہوئے ہیں اوارہ مویشیوں کے جھنڈ رہتی ہے جس سے عوام کو خطرہ رہتا ہے ہے۔