ریاست اتر پردیش کے سنبھل سے سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ شفیق الرحمن برق، جن پر طالبان کے بارے میں بیان دینے پر بغاوت کا مقدمہ درج کیا گیا تھا، نے دوحہ میں مرکزی حکومت کے طالبان کے نمائندوں کے ساتھ مذاکرات پر سوال کیا ہے۔
برق نے کہا ’’میں نے طالبان سے متعلق ایک بیان جاری کیا تھا جس پر مجھے گنہگار اور غدار قرار دے کر مجھ پر بغاوت (Sedition) کا معاملہ درج کیا گیا۔ اب مرکزی حکومت بذات خود دوحہ میں طالبان کے ساتھ مذاکرات کر رہی ہے، اب کیا ہوا؟‘‘
اکیانوے (91) سالہ برق نے طالبان سے متعلق بیان جاری کرتے ہوئے تھا کہ کہ وہ ’’افغانستان کے لوگوں کے لیے لڑ رہے ہیں۔ بھارت نے بھی آزادی کی جنگ لڑی ہے۔‘‘
برق کے بیان کے بعد ایک بی جے پی لیڈر کی جانب سے درج کردہ شکایت کی بنیاد پر پولیس نے 91سالہ برق کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کیا تھا۔
ایس پی کے رکن پارلیمنٹ نے ایک پریس میٹنگ میں بھی کچھ بیانات جاری کیے تھے جس میں انہوں نے طالبان کے اقدام کا دفاع کرتے ہوئے ان کا بھارت کی آزادی کی لڑائی سے موازنہ کیا تھا۔ جس کی ویڈیو سماجی رابطہ گاہوں پر وائرل ہوئی تھی۔
مزید پڑھیں: طالبان کی نئی افغان حکومت کی تشکیل جمعہ بعد متوقع
سنبھل کے ایس ایس پی نے نے کہا تھا: ’’طالبان کو حکومت ہند نے دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے، ان کا دفاع یا تعریف کرنا غداری کی علامت ہے۔‘‘
سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمان یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کہ ہندوستان اور طالبان کے درمیاں میٹنگ منعقد ہوئی۔ قطر میں بھارت کے سفیر دیپک متل نے طالبان کے سیاسی دفتر کے امیر شیر محمد عباس سٹینک زئی کے ساتھ ملاقات کی۔
قابل ذکر ہے کہ 91سالہ شفیق الرحمن برق چار مرتبہ ایم ایل اے جبکہ پانچ بار ممبر پارلیمنٹ رہ چکے ہیں۔