ETV Bharat / city

UP Assembly Elections:سماج وادی پارٹی کا جینت چودھری کی پارٹی سے اتحاد کا امکان

author img

By

Published : Nov 23, 2021, 10:02 PM IST

2019 کے پارلیمانی انتخابات( UP Assembly Elections) میں سماج وادی پارٹی،بہوجن سماج پارٹی اور آرایل نے اتحاد کیا تھا لیکن آرایل ڈی کو کسی بھی نشست پر کامیابی نہیں ملی تھی۔ یہ بھی قابل غور ہے کہ پہلی بار آر ایل ڈی جینت چودھری کی قیادت میں اسمبلی انتخابات کے میدان میں ہوگی اس سے قبل آنجہانی چودھری اجیت کی قیادت میں پارٹی کام کرتی تھی۔

Assembly elections
Assembly elections

اترپردیش میں ( UP Assembly elections)2022 میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے پیش نظر سبھی سیاسی جماعتیں ذات,مذاہب اور سماج کے ہر طبقے کی ووٹ حاصل کرنے کے لئے طرح طرح کے وعدے کر رہی ہیں اور جن چھوٹی پارٹیوں کا اپنی سماج میں اثر و رسوخ ہے ان سے بڑی پارٹیاں اتحاد کی طرف کوشاں ہیں۔ اتر پردیش کی سیاست میں آج ایک بڑی تبدیلی نظر آئی ہے۔

مغربی اترپردیش میں جاٹ اور مسلم کے مابین خاصہ اثر و رسوخ رکھنے والی راشٹریہ لوک دل پارٹی(Rashtriya Lok Dal ) کے سربراہ جینت چودھری(Jayant Chaudhary) نے اکھلیش یادو سے ملاقات کی جس سے سیاسی ہلچل میں تیزی آئی ہے۔

اکھلیش یادو اور جینت چودھری کی ملاقات تقریبا دو گھنٹے تک جاری رہی۔ ملاقات کے بعد اکھلیش یادو نے ٹوئٹر پر ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ بدلاؤ کی طرف بڑھتے قدم۔ وہیں جینت نے اسی تصویر کو شیئر کرتے ہوئے لکھا بڑھتے قدم جس سے دونوں پارٹیوں کے مابین ممکنہ اتحاد کے قیاس کو تقویت ملی ہے۔

اس سے قبل جینت چودھری کی ملاقات کانگریس کے جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا سے ہوئی تھی۔ جس سے یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ جینت کی کانگریس پارٹی سے اتحاد ہوسکتا ہے۔ لیکن آج وہ تمام قیاس آرائیاں ختم ہوگئیں۔ بلکہ اب سماج وادی پارٹی اور آر ایل ڈی کا اتحاد طے مانا جارہا ہے۔ صرف اعلان باقی ہے۔

ذرائع کے مطابق جینت چودھری نے اکھلیش یادو سے حکومت تشکیل ہونے کے بعد نائب وزیر اعلی کے عہدے کا مطالبہ کیا ہے اور اکھلیش نے اس پر رضامندی ظاہر کی ہے ساتھ ہی تقریبا 33 اسمبلی نشستں ار ایل ڈی کو دینے کا وعدہ کرنے کی اطلاع ہے۔


اس کے علاوہ تمام تر سمجھوتے مکمل کر لیے گئے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق جینت چودھری نے اس سے قبل یادوں سے 62 اسمبلی نشستوں پر سمجھوتے کی بات کہی تھی۔ لیکن اب ذرائع کا کہنا ہے کہ تقریبا تین درجن سیٹوں پر سمجھوتہ ہوا ہے ۔

واضح رہے کہ 2017 کے اسمبلی انتخابات میں سماج وادی پارٹی اور کانگریس پارٹی نے اتحاد کیا تھا جس میں کانگریس پارٹی نے 114 اور سماج وادی پارٹی نے 311 نشستوں پر اپنے امیدوار میدان میں اتارے تھے۔ لیکن کانگریس پارٹی کو 7 اسمبلی نشستوں پر کامیابی ملی تھی ۔جبکہ سماجوادی پارٹی کو 47 اسمبلی نشستوں پر کامیابی ملی تھی۔ راشٹریہ لوک دل پارٹی نے 2017 کے انتخابات میں کسی بھی پارٹی سے اتحاد نہیں کیا تھا اور 277 سیٹوں پر اپنے امیدوار اتارے تھے لیکن ایک سیٹ پر کامیابی ملی تھی۔

2019 کے پارلیمانی انتخابات میں سماج وادی پارٹی،بہوجن سماج پارٹی اور آر ایل نے اتحاد کیا تھا لیکن آر ایل ڈی کو کسی بھی نشست پر کامیابی نہیں ملی تھی۔ یہ بھی قابل غور ہے کہ پہلی بار آر ایل ڈی جینت چودھری کی قیادت میں اسمبلی انتخابات کے میدان میں ہوگی۔

مزید پڑھیں:اقتدارمیں بیٹھےلوگوں کوہرطرف ہریالی ہی نظرآرہی ہے: اکھلیش یادو


سیاسی ماہرین مانتے ہیں کہ کسان مظاہرے کے بعد مغربی اترپردیش میں آر ایل ڈی کو مضبوطی ملی ہے۔ اس بات کو بی جے پی بھی دبے لفظوں میں تسلیم کرتی ہے کیونکہ مغربی اترپردیش میں کسان مظاہرے کے بعد کئی بار بی جے پی کے اراکین اسمبلی اور رکن پارلیمان کو مخالفت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔


سیاسی ماہرین مانتے ہیں کہ ار ایل ڈی کی مغربی اترپردیش میں آنے والے 2022 کے اسمبلی انتخابات میں کے اچھی پوزیشن ہو گی۔

اترپردیش میں ( UP Assembly elections)2022 میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے پیش نظر سبھی سیاسی جماعتیں ذات,مذاہب اور سماج کے ہر طبقے کی ووٹ حاصل کرنے کے لئے طرح طرح کے وعدے کر رہی ہیں اور جن چھوٹی پارٹیوں کا اپنی سماج میں اثر و رسوخ ہے ان سے بڑی پارٹیاں اتحاد کی طرف کوشاں ہیں۔ اتر پردیش کی سیاست میں آج ایک بڑی تبدیلی نظر آئی ہے۔

مغربی اترپردیش میں جاٹ اور مسلم کے مابین خاصہ اثر و رسوخ رکھنے والی راشٹریہ لوک دل پارٹی(Rashtriya Lok Dal ) کے سربراہ جینت چودھری(Jayant Chaudhary) نے اکھلیش یادو سے ملاقات کی جس سے سیاسی ہلچل میں تیزی آئی ہے۔

اکھلیش یادو اور جینت چودھری کی ملاقات تقریبا دو گھنٹے تک جاری رہی۔ ملاقات کے بعد اکھلیش یادو نے ٹوئٹر پر ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ بدلاؤ کی طرف بڑھتے قدم۔ وہیں جینت نے اسی تصویر کو شیئر کرتے ہوئے لکھا بڑھتے قدم جس سے دونوں پارٹیوں کے مابین ممکنہ اتحاد کے قیاس کو تقویت ملی ہے۔

اس سے قبل جینت چودھری کی ملاقات کانگریس کے جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا سے ہوئی تھی۔ جس سے یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ جینت کی کانگریس پارٹی سے اتحاد ہوسکتا ہے۔ لیکن آج وہ تمام قیاس آرائیاں ختم ہوگئیں۔ بلکہ اب سماج وادی پارٹی اور آر ایل ڈی کا اتحاد طے مانا جارہا ہے۔ صرف اعلان باقی ہے۔

ذرائع کے مطابق جینت چودھری نے اکھلیش یادو سے حکومت تشکیل ہونے کے بعد نائب وزیر اعلی کے عہدے کا مطالبہ کیا ہے اور اکھلیش نے اس پر رضامندی ظاہر کی ہے ساتھ ہی تقریبا 33 اسمبلی نشستں ار ایل ڈی کو دینے کا وعدہ کرنے کی اطلاع ہے۔


اس کے علاوہ تمام تر سمجھوتے مکمل کر لیے گئے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق جینت چودھری نے اس سے قبل یادوں سے 62 اسمبلی نشستوں پر سمجھوتے کی بات کہی تھی۔ لیکن اب ذرائع کا کہنا ہے کہ تقریبا تین درجن سیٹوں پر سمجھوتہ ہوا ہے ۔

واضح رہے کہ 2017 کے اسمبلی انتخابات میں سماج وادی پارٹی اور کانگریس پارٹی نے اتحاد کیا تھا جس میں کانگریس پارٹی نے 114 اور سماج وادی پارٹی نے 311 نشستوں پر اپنے امیدوار میدان میں اتارے تھے۔ لیکن کانگریس پارٹی کو 7 اسمبلی نشستوں پر کامیابی ملی تھی ۔جبکہ سماجوادی پارٹی کو 47 اسمبلی نشستوں پر کامیابی ملی تھی۔ راشٹریہ لوک دل پارٹی نے 2017 کے انتخابات میں کسی بھی پارٹی سے اتحاد نہیں کیا تھا اور 277 سیٹوں پر اپنے امیدوار اتارے تھے لیکن ایک سیٹ پر کامیابی ملی تھی۔

2019 کے پارلیمانی انتخابات میں سماج وادی پارٹی،بہوجن سماج پارٹی اور آر ایل نے اتحاد کیا تھا لیکن آر ایل ڈی کو کسی بھی نشست پر کامیابی نہیں ملی تھی۔ یہ بھی قابل غور ہے کہ پہلی بار آر ایل ڈی جینت چودھری کی قیادت میں اسمبلی انتخابات کے میدان میں ہوگی۔

مزید پڑھیں:اقتدارمیں بیٹھےلوگوں کوہرطرف ہریالی ہی نظرآرہی ہے: اکھلیش یادو


سیاسی ماہرین مانتے ہیں کہ کسان مظاہرے کے بعد مغربی اترپردیش میں آر ایل ڈی کو مضبوطی ملی ہے۔ اس بات کو بی جے پی بھی دبے لفظوں میں تسلیم کرتی ہے کیونکہ مغربی اترپردیش میں کسان مظاہرے کے بعد کئی بار بی جے پی کے اراکین اسمبلی اور رکن پارلیمان کو مخالفت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔


سیاسی ماہرین مانتے ہیں کہ ار ایل ڈی کی مغربی اترپردیش میں آنے والے 2022 کے اسمبلی انتخابات میں کے اچھی پوزیشن ہو گی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.