اتر پردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں واقع شیعہ پی جی کالج میں تقرری کے نام پر 'بدعنوانیوں اور اقربا پروری' کا الزام عائد کرتے ہوئے سماجی کارکن شمیل شمسی نے شیعہ پرسنل لا بورڈ کے ترجمان مولانا یعسوب عباس پر اپنے رشتہ داروں کی تقرریاں انجام دینے کا دعوی کیا ہے۔
شمیل شمسی کے مطابق سنہ 2010 سے ہی شیعہ کالج میں ہو رہی دھاندلیاں منظر عام پر آ رہی ہیں جو ہنوز جاری ہیں۔
آل انڈیا شیعہ پرسنل لا بورڈ کے ترجمان مولانا یعسوب عباس کے خلاف سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے شمیل شمسی نے بتایا کہ انہوں نے اپنے دونوں بھائیوں - فیروز عباس اور ابو طیب کی بیگمات کی 'قاعدہ قانون طاق پر رکھ کر غلط طریقے سے تقرری انجام دے رہے ہیں۔'
سماجی کارکن نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ 'اسسٹنٹ پروفیسر کے عہدے پر تقرری ہونی ہے جس کے لیے 23 دسمبر کو انٹرویو ہونا ہے لیکن یہ انٹرویو محض ایک کھیل ہے کیونکہ مولانا یعسوب عباس کی سگی بھابھیوں - امرین حسن اور ارم فاطمہ - کو اسسٹنٹ پروفیسر کے عہدے پر فائز کیا جائے گا جیسا وہ پہلے سے کرتے آرہے ہیں۔'
شمیل شمسی نے واضح طور پر کہا کہ 'ہم نے لکھنؤ یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور گورنر محترمہ کو اس کی جانکاری پہلے ہی دے دی ہے۔ اب اگر 23 دسمبر کو ہونے والے انٹرویو میں ان ہی دونوں کی تقرری ہوتی ہے تو یہ مان لیا جائے گا کہ لکھنؤ یونیورسٹی کے ذمہ داران بھی اس کھیل میں شامل ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ 'اگر ایسا ہوا تو ہم لوگ گورنر ہاؤس کا گھیراؤ کریں گے کیونکہ سال 2010 سے شیعہ پی جی کالج میں غلط طریقے سے تقرری ہو رہی ہے۔ صرف دکھاوے اور رشوت کے لیے شیعہ سماج کے علاوہ دیگر مکاتب فکر اور مذاہب کے لوگوں کی تقرری کی جا رہی ہے تاکہ شیعہ سماج کے لوگوں کو رشوت خوری کے کھیل کا پتہ نہ چل سکے۔'