گلاب خاں کا تعلق بریلی کی بہیڑی تحصیل سے ہے۔ اُنہیں آج صبح بریلی سینٹرل جیل سے رہا کر دیا گیا۔ بہیڑی میں رہنے والے گلاب خان کے بھائی نے کہا ہے کہ 'تاخیر سے ہی صحیح، تاہم انصاف ملا ہے'۔
گلاب خاں کے بڑے بھائی کمال خاں عرف کمل نے بتایا کہ 'گلاب خاں کو 10 فروری سنہ 2008 کو فجر کے وقت گھر سے یہ کہہ کر اُٹھایا گیا تھا کہ اُس کا بریلی شہر میں کسی سے تنازع ہو گیا ہے اور اُن لوگوں نے گلاب خاں کی شکایت کی ہے۔ لہذا پولیس نے گھر والوں سے تھانے آنے کو کہا اور گلاب کو اپنے ساتھ لے گئے۔ پیچھے پیچھے بھائی تھانے پہنچا تو معلوم ہوا کہ اُسے ایس ٹی ایف رامپور لے گئی ہے۔'
رامپور میں بڑا بھائی دو دن تک چکّر لگاتا رہا لیکن کچھ معلوم نہیں ہو سکا۔ جب تیسرے دن پولیس کے اعلیٰ افسران نے پریس کانفرنس کی تو معلوم ہوا کہ سی آر پی ایف گروپ سینٹر پر شدت پسندی کے حملے میں گلاب خان کو ملزم بنایا گیا ہے۔
اس الزام کے بعد گلاب خاں کے لواحقین پر مشکلات کا پہاڑ ٹوٹ پڑا۔ رفتہ رفتہ تمام دوستوں کے ساتھ ساتھ رشتہ داروں نے بھی ساتھ چھوڑ دیا۔ حالانکہ کچھ کرم فرماں رشتہ داروں اور محلّہ کے لوگوں نے ساتھ نہیں چھوڑا۔
گلاب خاں کے اہلِ خانہ کو ہندوستانی عدالتی نظام پر پورا اعتماد تھا کہ ایک دن گلاب خاں بے قصور ثابت ہو کر گھر ضرور واپس لوٹیں گے۔ آج وہ مبارک دن بھی آیا کہ گلاب خاں کو عدم ثبوت کی بنیاد پر عدالت سے بے قصور قرار دیا گیا ہے۔
گلاب خاں کے خاندان، رشتہ دار، دوستوں اور محلّہ کے لوگوں کے لئے آج کا دن کسی عید سے کم نہیں ہے۔ جمعہ کو گلاب خاں کو بے قصور قرار دیا گیا تو گھر والوں نے خدا کا شکر ادا کیا۔ اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ گلاب خاں کو انصاف تو ملا، لیکن تاخیر بہت ہوئی۔
دراصل، ایس ٹی ایف نے رام پور میں شدت پسندوں کے حملے کے بعد گلاب خاں کے رشتہ دار شریف خاں کو گرفتار کر لیا تھا۔ ایس ٹی ایف نے الزام لگایا تھا کہ شریف خاں کے بہیڈی واقع گھر سے ہتھیار ملے تھے، جنہیں سی آر پی ایف حملہ میں استعمال کیا گیا تھا۔ جبکہ گلاب خاں کا کہنا ہے کہ شریف خاں اُن کا رشتہ دار ضرور ہے، لیکن اُس سے زیادہ واسطہ نہیں ہے اور نہ ہی اُس کا ہمارے گھر آنا جانا ہے۔
تقریباً گیارہ برس اور دس ماہ قبل رامپور میں سی آر پی ایف کیمپ پر حملہ کے معاملے میں دو پاکستانی سمیت چھ ملزمان کو مجرم قرار دیا ہے، جبکہ عدالت نے دو دیگر ملزمان کو عدم ثبوت کی بنیاد پر بے قصور مانتے ہوئے بری کر دیا ہے۔ نئے سال کا جشن منانے کے دوران 31 دسمبر سنہ 2007 کی رات کو رامپور واقع سی آر پی ایف کیمپ پر شدت پسندوں نے حملہ کر دیا تھا۔ جس میں سی آر پی ایف کے سات جوان شہید ہو گئے تھے۔
رامپور واقع سی آر پی ایف کیمپ گروپ سینٹر پر شدت پسند حملہ کے معاملے میں تیسرے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ سیشن جج سنجے کمار کی عدالت نے جمعہ کو چھ ملزمان کو قصوروار مانتے ہوئے مجرم قرار دیا ہے۔ جبکہ الزام ثابت نہ ہونے پر بریلی اور پرتاپگڑھ کے دو دیگر ملزمان کو بے قصور مانتے ہوئے باعزّت بری کر دیا ہے۔
مجرم قرار دئے جانے والے دو افراد پاکستان کے باشندے ہیں۔ حالانکہ جج نے ابھی مجرمان کی سزا کا اعلان نہیں کیا ہے۔ ممکنہ طور پر یہ اعلان حفتہ کے روز یعنی آج ہو سکتا ہے۔ اب سے تقریباً گیارہ برس اور دس مہینے قبل 31 دسمبر سنہ 2007 کی رات کو جب پوری دنیا نئے سال کا جشن منا رہی تھی تو رامپور واقع 'سی آر پی ایف کیمپ گروپ سینٹر' پر رات ڈھائی بجے شدت پسندوں نے حملہ کر دیا تھا۔