ETV Bharat / city

سی آر پی ایف کیمپ پر حملہ: گلاب خاں بریلی سینٹرل جیل سے رہا - رام پور عدالت نے گلاب خان کو رہا کیا

ریاست اترپردیش کے ضلع رامپور میں تقریاً گیارہ برس قبل ہوئے سی آر پی ایف گروپ سینٹر پر شدت پسندانہ حملے کے الزام میں گرفتار گلاب خاں کو رامپورعدالت نے بے قصور قرار دیا ہے۔

گلاب خان بے قصور
author img

By

Published : Nov 2, 2019, 11:45 PM IST

گلاب خاں کا تعلق بریلی کی بہیڑی تحصیل سے ہے۔ اُنہیں آج صبح بریلی سینٹرل جیل سے رہا کر دیا گیا۔ بہیڑی میں رہنے والے گلاب خان کے بھائی نے کہا ہے کہ 'تاخیر سے ہی صحیح، تاہم انصاف ملا ہے'۔

گلاب خان بے قصور

گلاب خاں کے بڑے بھائی کمال خاں عرف کمل نے بتایا کہ 'گلاب خاں کو 10 فروری سنہ 2008 کو فجر کے وقت گھر سے یہ کہہ کر اُٹھایا گیا تھا کہ اُس کا بریلی شہر میں کسی سے تنازع ہو گیا ہے اور اُن لوگوں نے گلاب خاں کی شکایت کی ہے۔ لہذا پولیس نے گھر والوں سے تھانے آنے کو کہا اور گلاب کو اپنے ساتھ لے گئے۔ پیچھے پیچھے بھائی تھانے پہنچا تو معلوم ہوا کہ اُسے ایس ٹی ایف رامپور لے گئی ہے۔'

رامپور میں بڑا بھائی دو دن تک چکّر لگاتا رہا لیکن کچھ معلوم نہیں ہو سکا۔ جب تیسرے دن پولیس کے اعلیٰ افسران نے پریس کانفرنس کی تو معلوم ہوا کہ سی آر پی ایف گروپ سینٹر پر شدت پسندی کے حملے میں گلاب خان کو ملزم بنایا گیا ہے۔

اس الزام کے بعد گلاب خاں کے لواحقین پر مشکلات کا پہاڑ ٹوٹ پڑا۔ رفتہ رفتہ تمام دوستوں کے ساتھ ساتھ رشتہ داروں نے بھی ساتھ چھوڑ دیا۔ حالانکہ کچھ کرم فرماں رشتہ داروں اور محلّہ کے لوگوں نے ساتھ نہیں چھوڑا۔

گلاب خاں کے اہلِ خانہ کو ہندوستانی عدالتی نظام پر پورا اعتماد تھا کہ ایک دن گلاب خاں بے قصور ثابت ہو کر گھر ضرور واپس لوٹیں گے۔ آج وہ مبارک دن بھی آیا کہ گلاب خاں کو عدم ثبوت کی بنیاد پر عدالت سے بے قصور قرار دیا گیا ہے۔

گلاب خاں کے خاندان، رشتہ دار، دوستوں اور محلّہ کے لوگوں کے لئے آج کا دن کسی عید سے کم نہیں ہے۔ جمعہ کو گلاب خاں کو بے قصور قرار دیا گیا تو گھر والوں نے خدا کا شکر ادا کیا۔ اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ گلاب خاں کو انصاف تو ملا، لیکن تاخیر بہت ہوئی۔

دراصل، ایس ٹی ایف نے رام پور میں شدت پسندوں کے حملے کے بعد گلاب خاں کے رشتہ دار شریف خاں کو گرفتار کر لیا تھا۔ ایس ٹی ایف نے الزام لگایا تھا کہ شریف خاں کے بہیڈی واقع گھر سے ہتھیار ملے تھے، جنہیں سی آر پی ایف حملہ میں استعمال کیا گیا تھا۔ جبکہ گلاب خاں کا کہنا ہے کہ شریف خاں اُن کا رشتہ دار ضرور ہے، لیکن اُس سے زیادہ واسطہ نہیں ہے اور نہ ہی اُس کا ہمارے گھر آنا جانا ہے۔

تقریباً گیارہ برس اور دس ماہ قبل رامپور میں سی آر پی ایف کیمپ پر حملہ کے معاملے میں دو پاکستانی سمیت چھ ملزمان کو مجرم قرار دیا ہے، جبکہ عدالت نے دو دیگر ملزمان کو عدم ثبوت کی بنیاد پر بے قصور مانتے ہوئے بری کر دیا ہے۔ نئے سال کا جشن منانے کے دوران 31 دسمبر سنہ 2007 کی رات کو رامپور واقع سی آر پی ایف کیمپ پر شدت پسندوں نے حملہ کر دیا تھا۔ جس میں سی آر پی ایف کے سات جوان شہید ہو گئے تھے۔

رامپور واقع سی آر پی ایف کیمپ گروپ سینٹر پر شدت پسند حملہ کے معاملے میں تیسرے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ سیشن جج سنجے کمار کی عدالت نے جمعہ کو چھ ملزمان کو قصوروار مانتے ہوئے مجرم قرار دیا ہے۔ جبکہ الزام ثابت نہ ہونے پر بریلی اور پرتاپگڑھ کے دو دیگر ملزمان کو بے قصور مانتے ہوئے باعزّت بری کر دیا ہے۔

مجرم قرار دئے جانے والے دو افراد پاکستان کے باشندے ہیں۔ حالانکہ جج نے ابھی مجرمان کی سزا کا اعلان نہیں کیا ہے۔ ممکنہ طور پر یہ اعلان حفتہ کے روز یعنی آج ہو سکتا ہے۔ اب سے تقریباً گیارہ برس اور دس مہینے قبل 31 دسمبر سنہ 2007 کی رات کو جب پوری دنیا نئے سال کا جشن منا رہی تھی تو رامپور واقع 'سی آر پی ایف کیمپ گروپ سینٹر' پر رات ڈھائی بجے شدت پسندوں نے حملہ کر دیا تھا۔

گلاب خاں کا تعلق بریلی کی بہیڑی تحصیل سے ہے۔ اُنہیں آج صبح بریلی سینٹرل جیل سے رہا کر دیا گیا۔ بہیڑی میں رہنے والے گلاب خان کے بھائی نے کہا ہے کہ 'تاخیر سے ہی صحیح، تاہم انصاف ملا ہے'۔

گلاب خان بے قصور

گلاب خاں کے بڑے بھائی کمال خاں عرف کمل نے بتایا کہ 'گلاب خاں کو 10 فروری سنہ 2008 کو فجر کے وقت گھر سے یہ کہہ کر اُٹھایا گیا تھا کہ اُس کا بریلی شہر میں کسی سے تنازع ہو گیا ہے اور اُن لوگوں نے گلاب خاں کی شکایت کی ہے۔ لہذا پولیس نے گھر والوں سے تھانے آنے کو کہا اور گلاب کو اپنے ساتھ لے گئے۔ پیچھے پیچھے بھائی تھانے پہنچا تو معلوم ہوا کہ اُسے ایس ٹی ایف رامپور لے گئی ہے۔'

رامپور میں بڑا بھائی دو دن تک چکّر لگاتا رہا لیکن کچھ معلوم نہیں ہو سکا۔ جب تیسرے دن پولیس کے اعلیٰ افسران نے پریس کانفرنس کی تو معلوم ہوا کہ سی آر پی ایف گروپ سینٹر پر شدت پسندی کے حملے میں گلاب خان کو ملزم بنایا گیا ہے۔

اس الزام کے بعد گلاب خاں کے لواحقین پر مشکلات کا پہاڑ ٹوٹ پڑا۔ رفتہ رفتہ تمام دوستوں کے ساتھ ساتھ رشتہ داروں نے بھی ساتھ چھوڑ دیا۔ حالانکہ کچھ کرم فرماں رشتہ داروں اور محلّہ کے لوگوں نے ساتھ نہیں چھوڑا۔

گلاب خاں کے اہلِ خانہ کو ہندوستانی عدالتی نظام پر پورا اعتماد تھا کہ ایک دن گلاب خاں بے قصور ثابت ہو کر گھر ضرور واپس لوٹیں گے۔ آج وہ مبارک دن بھی آیا کہ گلاب خاں کو عدم ثبوت کی بنیاد پر عدالت سے بے قصور قرار دیا گیا ہے۔

گلاب خاں کے خاندان، رشتہ دار، دوستوں اور محلّہ کے لوگوں کے لئے آج کا دن کسی عید سے کم نہیں ہے۔ جمعہ کو گلاب خاں کو بے قصور قرار دیا گیا تو گھر والوں نے خدا کا شکر ادا کیا۔ اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ گلاب خاں کو انصاف تو ملا، لیکن تاخیر بہت ہوئی۔

دراصل، ایس ٹی ایف نے رام پور میں شدت پسندوں کے حملے کے بعد گلاب خاں کے رشتہ دار شریف خاں کو گرفتار کر لیا تھا۔ ایس ٹی ایف نے الزام لگایا تھا کہ شریف خاں کے بہیڈی واقع گھر سے ہتھیار ملے تھے، جنہیں سی آر پی ایف حملہ میں استعمال کیا گیا تھا۔ جبکہ گلاب خاں کا کہنا ہے کہ شریف خاں اُن کا رشتہ دار ضرور ہے، لیکن اُس سے زیادہ واسطہ نہیں ہے اور نہ ہی اُس کا ہمارے گھر آنا جانا ہے۔

تقریباً گیارہ برس اور دس ماہ قبل رامپور میں سی آر پی ایف کیمپ پر حملہ کے معاملے میں دو پاکستانی سمیت چھ ملزمان کو مجرم قرار دیا ہے، جبکہ عدالت نے دو دیگر ملزمان کو عدم ثبوت کی بنیاد پر بے قصور مانتے ہوئے بری کر دیا ہے۔ نئے سال کا جشن منانے کے دوران 31 دسمبر سنہ 2007 کی رات کو رامپور واقع سی آر پی ایف کیمپ پر شدت پسندوں نے حملہ کر دیا تھا۔ جس میں سی آر پی ایف کے سات جوان شہید ہو گئے تھے۔

رامپور واقع سی آر پی ایف کیمپ گروپ سینٹر پر شدت پسند حملہ کے معاملے میں تیسرے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ سیشن جج سنجے کمار کی عدالت نے جمعہ کو چھ ملزمان کو قصوروار مانتے ہوئے مجرم قرار دیا ہے۔ جبکہ الزام ثابت نہ ہونے پر بریلی اور پرتاپگڑھ کے دو دیگر ملزمان کو بے قصور مانتے ہوئے باعزّت بری کر دیا ہے۔

مجرم قرار دئے جانے والے دو افراد پاکستان کے باشندے ہیں۔ حالانکہ جج نے ابھی مجرمان کی سزا کا اعلان نہیں کیا ہے۔ ممکنہ طور پر یہ اعلان حفتہ کے روز یعنی آج ہو سکتا ہے۔ اب سے تقریباً گیارہ برس اور دس مہینے قبل 31 دسمبر سنہ 2007 کی رات کو جب پوری دنیا نئے سال کا جشن منا رہی تھی تو رامپور واقع 'سی آر پی ایف کیمپ گروپ سینٹر' پر رات ڈھائی بجے شدت پسندوں نے حملہ کر دیا تھا۔

Intro:up_bar_1_crpf terrorists attack_gulaab khan bequsoor_avbb_7204399

رام پور میں تقریاً گیارہ برس اور دس مہینے قبل ہوئے سی آر پی ایف گروپ سنٹر پر دہشتگرد حملہ میں بریلی کی بہیڑی تحصیل کے محلّہ شاہ گڑھ میں رہنے والے گلاب خاں کا جمعہ کو رامپور عدالت نے بے قصور قرار دیا ہے۔ اُنہیں آج صبح بریلی سینٹرل جیل سے رہا کر دیا گیا۔ بہیڑی میں رہنے والے گلاب خاں کے بھائ نے کہا ہے کہ تاخیر سے ہی صحیح، تاہم انصاف ملا ہے۔
Body:
گلاب خاں کے بڑے بھائی کمال خاں عرف کمل نے بتایا کہ گلاب خاں کو 10 فروری سنہ 2008 کو فجر کے وقت گھر سے یہ کہکر اُٹھایا تھا کہ اُسکا بریلی شہر میں کسی سے تنازع ہو گیا ہے اور اُن لوگوں نے گلاب خاں کی شکایت کی ہے۔ لہزا پولس نے گھر والوں سے تھانے آنے کو کہا اور گلاب کو اپنے ساتھ لے گئے۔ پیچھے پیچھے بھائی تھانے پہنچا تو معلوم ہوا کہ اُسے ایس ٹی ایف رامپور لے گئ ہے۔ رامپور میں بڑا بھائ دو دن تک چکّر لگاتا رہا، لیکن کچھ معلوم نہیں ہو سکا۔ جب تیسرے دن پولس کے اعلیٰ افسران نے پریس کانفرنس کی تو معلوم ہوا کہ ”یس آر پی ایف گروپ سینٹر“ پر دہشت گردی کے حملے میں گلاب خاں کو ملزم بنایا گیا ہے۔ اس الزام کے بعد گلاب خاں کے لواحقین پر مشکلات کا پہاڑ ٹوٹ پڑا۔ رفتہ رفتہ تمام دوستوں کے ساتھ ساتھ رشتہ داروں نے بھی ساتھ چھوڑ دیا۔ حالانکہ کچھ کرم فرماں رشتہ داروں اور محلّہ کے لوگوں نے ساتھ نہیں چھوڑا۔ گلاب خاں کے اہلِ خانہ کو ہندوستانی عدالتی نظام پر پورا پورا اعتماد تھا کہ ایک دن گلاب خاں بے قصور ثابت ہوکر گھر ضرور واپس لوٹینگے۔ آج وہ مبارک دن بھی آیا کہ گلاب خاں کو عدم ثبوت کی بنیاد پر عدالت سے بے قصور قرار دیا گیا ہے۔

گلاب خاں کے خاندان، رشتہ دار، دوستوں اور محلّہ کے لوگوں کے لئے آج کا دن کسی عید سے کم نہیں ہے۔ جمعہ کو گلاب خاں کو بے قصور قرار دیا گیا تو گھر والوں نے خدا کا شکر ادا کیا۔ اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ گلاب خاں کو انصاف تو ملا، لیکن تاخیر بہت ہوئ۔

دراصل ، ایس ٹی ایف نے رام پور میں دہشت گردوں کے حملے کے بعد گلاب خاں کے رشتہ دار شریف خاں کو گرفتار کر لیا تھا۔ ایس ٹی ایف نے الزام لگایا تھا کہ شریف خاں کے بہیڈی واقع گھر سے ہتھیار ملے تھے، جنہیں سی آر پی ایف حملہ میں استعمال کیا گیا تھا۔ جبکہ گلاب خاں کا کہنا ہے کہ شریف خاں اُنکا رشتہ دار ضرور ہے، لیکن اُس سے زیادہ واسطہ نہین ہے اور نہ ہی اُسکا ہمارے گھر آنا جانا ہے۔

تقریباً گیارہ برس اور دس ماہ قبل رامپور میں سی آر پی ایف کیمپ پر دہشت گرد حملہ کے معاملے میں دو پاکستانیوں سمیت چھ ملزمان کو قصوروار مانتے ہوئے مجرم قرار دیا گیا ہے، جبکہ عدالت نے دو دیگر ملزمان کو عدم ثبوت کی بنیاد پر بے قصور مانتے ہوئے بری کر دیا ہے۔ نئے سال کا جشن منانے کے دوران 31 دسمبر سنہ 2007 کی رات کو رامپور واقع سی آر پی ایف کیمپ پر دہشت گردوں نے حملہ کر دیا تھا۔ جس میں سی آر پی ایف کے 7 جوان شہید ہو گئے تھے۔

رامپور واقع ”سی آر پی ایف کیمپ گروپ سینٹر“ پر دہشت گرد حملہ کے معاملے میں تیسرے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ سیشن جج سنجے کمار کی عدالت نے جمعہ کو چھ ملزمان کو قصوروار مانتے ہوئے مجرم قرار دیا ہے۔ جبکہ الزام ثابت نہ ہونے پر بریلی اور پرتاپگڑھ کے دو دیگر ملزمان کو بے قصور مانتے ہوئے بعزّت بری کر دیا ہے۔ مجرم قرار دئے جانے والے دو افراد پاکستان کے باشندے ہیں۔ حالانکہ جج نے ابھی مجرمان کی سزا کا اعلان نہیں کیا ہے۔ ممکنہ طور پر یہ اعلان حفتہ کے روز یعنی آج ہو سکتا ہے۔ اب سے تقریباً گیارہ برس اور دس مہینے قبل 31 دسمبر سنہ 2007 کی رات کو جب پوری دنیا نئے سال کا جشن منا رہی تھی تو رامپور واقع ”سی آر پی ایف کیمپ گروپ سینٹر“ پر رات ڈھائ بجے دہشت گردوں نے حملہ کر دیا تھا۔ دہشتگرد خاموشی سے گروپ سینٹر کے گیٹ نمبر ایک کے اندر داخل ہوئے۔ دہشت گردوں نے گیٹ پر موجود جوانوں پر فائرنگ کی اور ہینڈ گرینیڈ سے بھی پھینکے تھے۔ اس حملہ میں سی آر پی ایف کے سات جوان شہید ہو گئے تھے اور ایک دیگر رکشہ چلانے والا بھی ہلاک ہوا تھا۔

بائٹ 01۔۔ گلاب خاں، بے قصور شخص
بائٹ 02۔۔ کمال خاں عرف کمل، گلاب کا بھائ
بائٹ 03۔۔ قمر خاں، گلاب کے چاچا
Conclusion:
مستفیض علی خان،
ای ٹی وی، بھارت اردو،
بریلی
+919897531980
+919319447700
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.