ریاست اتر پردیش کے ضلع رامپور میں دو روزہ لاک ڈاؤن پر لوگ اپنے سخت ردعمل کا اظہار کرتے نظر آئے ۔ عوام اس دو روزہ لاک ڈاؤن کو کس طرح دیکھتی ہے؟ یہ جاننے کے لئے ہم نے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے جڑے لوگوں سے ملاقات کی۔
یکم مارچ 2020 کے درمیان میں کورونا وائرس نے بھارت میں دستک دی تھی۔ 22 مارچ کو ایک دن کے جنتا کرفیو کے بعد 24 مارچ 2020 سے ملک میں مکمل طور پر لاک ڈاؤن نافذ کرنے کا اعلان وزیر اعظم نریندر مودی نے کر دیا تھا۔ اس کے بعد جیسے جیسے لاک ڈاؤن کی مدت میں توسیع ہوتی گئی تو ادھر کورونا وائرس کے معاملوں میں بھی اضافہ ہوتا گیا۔
یہاں تک کہ وزیر اعظم کو 5 اپریل 2020 شب 9 بجکر 9 منٹ پر بجلی کے بند کراکر چراغاں کرانا پڑا، کورونا کو بھگانے کے لئے پلیٹس اور تھالیاں بھی بجوائیں گئیں لیکن کورونا تھا کہ بڑھتا ہی گیا۔
اسی وجہ لاک ڈاؤن کی مدت میں بھی کئی مرتبہ توسیع کرنی پڑی۔ 31 مئی تک مکمل لاک ڈاؤن کے بعد حکومت نے لاک ڈاؤن میں رعایت کرنے کا فیصلہ کیا اور یکم جون سے 30 جون تک 'ان لاک ون' جولائی میں 'ان لاک ٹو' نام دیکر کچھ ضروری احتیاتی تدابیر کی گائیڈ لائنس فراہم کرکے لاک ڈاؤن کھولا گیا۔
اب اگست میں بھی جہاں پورے ملک میں 'ان لاک تھری' جاری ہے وہیں ریاست اترپردیش میں ان لاک کے ساتھ ہی ہفتہ اور اتوار کا مکمل لاک ڈاؤن بھی نافذ ہوتا ہے۔ لیکن ریاست میں کورونا کے معاملے بجائے کم ہونے کے مسلسل برھتے نظر آ رہے ہیں۔ اس لئے ریاست کی عوام اب اس دو روزہ لاک ڈاؤن پر سوال بھی کھڑے کرنے لگی ہے۔
اس دو روزہ لاک ڈاؤن سے خاص طور پر بیوپاری طبقے کو کافی نقصان کا سامنا ہے۔ وہیں کورونا کے بڑھتے معاملوں پر کنٹرول کرنے کے لئے کچھ لوگ دہلی حکومت کی حکمت عملیوں سے بھی استفادہ کرنے کا مشورہ دے رہے۔
مزید پڑھیں:
لکھنؤ: محرم الحرام کا آغاز، امام بارگاہ ہوئے گلزار
سیدھے طور پر عوام کا ایک بڑا طبقہ یہی کہہ رہا ہے کہ کیا ہفتہ میں دو روز لاک ڈاؤن نافذ کر دینے سے کورونا کے معاملوں پر کنٹرول کیا جا سکتا ہے یا اس سے بہتر کسی اور طریقہ کار پر بھی غور کیا جانا چاہئے۔ تاکہ عوام روزی روٹی کے مسائل سے بھی دو چار نہ ہو۔