لیکن حقیقت یہ ہے کہ وطن کے لیے اپنی جان قربان کرنے والے سکیورٹی فورسیز سیاست کی نظر چڑھ گئے ہیں۔ جنگ آزادی کے عظیم مجاہد شہید بریگیڈر عثمان اس کی ایک بہترین مثال ہیں۔
جنہوں نے 3 جولائی سنہ 1948 کوبھارتی سرحد کشمیر کی حفاظت کرتے ہوئے اپنی جان کی قربان دے دی، لیکن برگیڈیر عثمان کو تقریباً بھلا دیا گیا ہے۔ ضلع مؤ میں واقع ان کا آبائی مکان بھی زمیں دوز ہونے کو ہے۔
آزادی کے بعد بھارتی فوج میں کل گیارہ بریگیڈ تھے جس میں کشمیر میں تعینات بریگیڈ کی کمان برگیڈیر عثمان کے ہاتھوں میں تھی۔
کشمیر کا جو حصہ آج بھارت میں ہے اسے حاصل کرنے میں بریگیڈیئر عثمان کا بڑا تعاون رہا ۔پاکستان کی جانب سے ہونے والے قبائلیوں کے حملے کا مونہ توڑ جواب دینے کی اہم ذمہ داری شہید پرگیڈئر عثمان کو دی گئی۔
آج ان کی یادگار کے طور پر مؤ ضلع کے گھوسی قصبہ سے متصل بی بی پور گاؤں موجود ان کا آبائی مکان بھی انتہائی بوسیدہ حالت میں ہے۔
آج تک کسی اہم سیاسی رہنماؤں نے اس تاریخی جگہ پر آنے کی زحمت نہیں کی۔مقامی باشندے بھی اس بات سے بے حد ناراض ہیں۔
فوج کی بہادری کا سیاسی فائدہ حاصل کرنے میں کوئی پارٹی پیچھے نہیں رہتی لیکن ملک کے لیے جان قربان کرنے والوں کے لیے ان سیاست دانوں کے دل میں کوئی جگہ نہیں ہے۔