ریاست اترپردیش کے ضلع بہرائچ کے تحصیل موتی پور علاقے کے کترنیا گھاٹ وائلڈ لائف کے تحت بچھیا میں واقع بابا حضور کے مقبرے کو جنگلات کی زمین سے ہٹا کر دوسری جگہ منتقل کے لیے ڈویژنل فاریسٹ آفیسر سمیت محکمہ جنگلات کے دیگر عہدیداروں نے زمین کا جائزہ لیا۔
بابا حضور کے مقبرے کے خادم صابر نے بتایا کہ بابا حضور کی مزار یہاں کافی عرصے سے ہے جہاں سبھی قوم کے لوگ آتے ہیں اور نظرانہ عقیدت پیش کرتے ہیں، یہاں کبھی کسی طرح کا کوئی مسئلہ بھی نہیں رہا لیکن اچانک محکمہ جنگلات اس وقت بابا حضور کی مزار پاک کو یہاں سے منتقل کرنے پر بضد ہیں۔
محکمہ جنگلات کے اس اقدام سے جہاں ایک فرقے میں غم کا ماحول ہے وہیں تمام فرقے کے افراد میں بھی غصہ پایا جا رہا ہے۔کیونکہ بابا حضور سے ان کو کافی محبت و عقیدت ہے- وہیں دوسری جانب اس معاملے میں ڈویژنل فارسٹ آفیسر کترنیاگھاٹ نے گذشتہ دنوں بابا حضور کے خدام اور ان کے وکیل کی موجودگی میں تمام امور پر غور کرتے ہوئے ایک نوٹس بھی موصول کرائی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ جس جگہ مزار بنی ہوئی ہے وہ اراضی محکمہ جنگلات کی ہے اسے خالی کیا جائے، اس نوٹس کو بذریعہ رجسٹرڈ ڈاک خدام بابا حضور کو بھیجوایا تھا، نوٹس موصول ہونے کے 15 دن کے اندر ناجائز قبضے کو خدام کے ذریعہ ہٹائے جانے کا حکم دیا گیا تھا۔
دوسری صورت میں اگر خدام بابا حضور مقبرہ کو نہیں ہٹاتے ہیں تو محکمہ جنگلات کے افسر پولیس طاقت کا استعمال کرتے ہوئے بابا حضور کی مزار کسی دوسرے مقام پر منتقل کرادیا جائے گا اور اس کام میں آنے والا تمام اخراجات محکمہ جنگلات خدام بابا حضور سے وصول کریگا۔
اس حکم پر کہ خدام نے ابھی تک کوئی قدم نہیں اٹھایا ہے جس کے سبب ڈویژنل فارسٹ آفیسر محکمہ جنگلات کے ملازمین کے ساتھ مزار پر پہنچ کر صورتحال کا جائزہ لیا۔
اس کے دوسرے دن ایس ڈی او یشونت اور فاریسٹ آفیسر پیوش موہن شریواستو کی سربراہی میں انتظامی عملے بھی بابا حضور کی مزار پر پہنچے، جس میں سی او موتی پور کملیش کمار سنگھ، ڈپٹی کلکٹر گیان پرکاش ترپاٹھی، انسپکٹر انچارج سجولی ہیمنت کمار گور نامزد کئے گئے۔
عہدیداروں نے خدام عباس علی، فرمان علی، محمد رفیق سے ملاقات کی اور ان سے کہا کہ وہ بابا حضور کی مزار کو اپنے مذہبی طور طریقے سے کہیں دوسری جگہ منتقل کرلیں، اور مزار کو دوسری جگہ منتقل کرنے کی اطلاع انھیں بھی کردیں، انتظامی عہدیداروں نے خود ہی قبضہ ہٹانے کا انتباہ کیا ہے۔ اس دوران فاریسٹ آفیسر کبیر الحسن، یامونا وشوکرما، جنگلات کے افسر میانک پانڈے، فاریسٹ آفیسر انیل کمار، وغیرہ موجود تھے۔