ریاست اترپردیش کے شہر رامپور میں جماعت اسلامی ہند کے شعبہ خواتین کی جانب سے جاری ملک گیر سطح کی 'مضبوط خاندان، مضبوط سماج' مہم کے تحت خواتین نے آج آن لائن بین المذاہب مذاکرہ کا اہتمام کیا۔
اس موقع پر اسلام سمیت دیگر مذاہب کی ترجمانی کرتے ہوئے خواتین مقررین نے مذہبی تعلیمات پیش کرکے مضبوط سماج قائم کرنے کے لیے مضبوط خاندان بنانے پر زور دیا۔
جماعت اسلامی ہند شعبہ خواتین کی جانب سے جاری مضبوط خاندان، مضبوط سماج مہم کے تحت آج خواتین کا آن لائن بین المذاہب مذاکرہ کا اہتمام کیا گیا۔
جس میں ہندو، مسلم، سکھ اور عیسائی مذاہب کی ایک ایک خاتون مقرر نے اپنے اپنے مذہب کی ترجمانی کرتے ہوئے مضبوط سماج کی تعمیر کے لیے مضبوط خاندان کی اہمیت پر گفتگو کی۔
سب سے پہلے ہندو مذہب سے پروفیسر رچنا کوشل نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہندو ازم میں خاندانی نظام ملک کے مختلف خِطّوں میں مختلف طریقوں پر نظر آتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شادی کے طور طریقوں اور شادی کے بعد کی زندگی بھی الگ الگ شعبوں میں دیکھنے کو ملیں گے۔
اس موقع پر انہوں ہندو ازم کی ستی پرتھا کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 'افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ آج بھی ملک کے کچھ صوبوں میں ستی پرتھا جاری ہے'۔
وہیں دیپتی بھٹناگر نے کرشچینٹی کے خاندانی نظام کو اجاگر کرکے اس کی خوبیوں اور خامیوں پر روشنی ڈالی۔
اسلام کے خاندانی نظام پر گفتگو کرتے ہوئے رکن جماعت اسلامی ہند ڈاکٹر بازیغا تھورو نے کہا کہ 'خاندان معاشرہ کا انتہائی اہم ادارہ ہے۔ اسلام اپنے ماننے والوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ نسل انسانی کی بقاء و تحفظ کے سلسلہ میں ان پر عائد ہونے والی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں متحرک رہیں'۔
انہوں نے کہا کہ 'یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ اسلام کی تعلیمات پر پوری طرح عمل نہ کرنے کے نتیجہ میں مسلم معاشرے میں بھی کئی طرح کی کمزوریاں پیدا ہو گئیں ہیں'۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'یہی وجہ ہے کہ جماعت اسلامی ہند ملک گیر سطح پر مضبوط خاندان، مضبوط سماج مہم چلا رہی ہے'۔
آخر میں اس آن لائن مذاکرے کی نظامت کرتے ہوئے سومو طارق نے کہا کہ خاندانی نظام مرتب کرنے کے لیے اسلام بہترین رہنمائی کرتا ہے۔
واضح رہے کہ جماعت اسلامی ہند شعبہ خواتین کی جانب سے ملک گیر سطح پر مضبوط خاندان، مضبوط سماج مہم 19 فروری سے جاری ہے جو 28 فروری تک جاری رہے گی۔