ETV Bharat / city

منشی نول کشور: اردو زبان کے علمبردار

author img

By

Published : Feb 20, 2020, 12:14 PM IST

Updated : Mar 1, 2020, 10:37 PM IST

منشی نول کشور اردو زبان کے فروغ اور ترقی کے لئے تاعمر کام کرتے رہے۔ انہوں نے اپنا پریس قائم کرکے اردو زبان کے علاوہ عربی، فارسی، ہندی اور سنسکرت وغیرہ دیگر زبانوں کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا۔

Munshi Nawal Kishore: Urdu language pioneer
منشی نول کشور: اردو زبان کے علمبردار

اترپردیش کے دارلحکومت لکھنؤ میں منشی نول کشور 'شخصیت اور خدمات' عنوان پر انسٹیٹیوٹ فار سوشل ہارمونی اینڈ اپلفٹمنٹ کے زیر اہتمام سیمینار منعقد کیا گیا۔منشی نول کشور پر مقالہ پیش کرتے ہوئے بتایا گیا کہ منشی نول کشور کے پریس سے ایک طرف جہاں اردو زبان کی تمام کتابیں شائع ہوتی تھیں، وہیں اسلامی تعلیمات کی کتابیں بھی شائع ہوتی تھی۔ان کے پریس میں اردو، عربی اور فارسی کی 65 فیصد کتابیں شائع ہوتی جبکہ 35 فیصد میں ہندی، بنگلہ، سنسکرت وغیرہ زبانوں کی کتابیں شائع ہوتی تھی۔

منشی نول کشور: اردو زبان کے علمبردار

منشی جی نے اردو زبان کی ترقی و تحفظ کے لئے اہم رول ادا کیا۔ قابل ذکر ہے کہ ان کے پہلے بھی کئی پریس قائم کیے گئے تھے اور بعد میں بھی لیکن جو مقبولیت منشی نول کشور کے پریس کو ملی وہ کسی دوسرے کو حاصل نہ ہو پائی۔ سیمینار میں مہمان خصوصی منشی نول کشور کے پوتے پدم شری رنجیت بھارگو نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران بتایا کہ منشی جی کا پریس 90 سال تک قائم رہا اور سن 1950 میں اسے بند کرنا پڑا۔

padma shree ranjeet bhargawa
منشی نول کشور کے پوتے پدم شری رنجیت بھارگو

انہوں نے مزید کہا کہ پریس کو بند کرنے کی ایک خاص وجہ یہ تھی کہ یہ اپنے قیام سے لے کر 1950 میں جب بند ہوا، تب تک کبھی بھی منافع میں نہیں رہا بلکہ ہمیشہ گھاٹے میں ہی رہا۔ یہاں پر کتابیں چھپتی رہیں۔انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ ہم نے ان کی بیش قیمتی کتابوں کو جاپان، جرمنی، ایران، امریکہ اور مصر کی الازہر یونیورسٹی کے لائبریری کو کتابیں فروخت کر دیا یا انہیں ہدیہ کر دیا۔

واضح رہے کہ منشی نول کشور کی پیدائش علی گڑھ ضلع کے ایک گاؤں کے برہمن خاندان میں 1836 میں ہوا تھا لیکن 22 سال کی عمر میں وہ لکھنؤ آگئے اور انہوں نے یہاں پر نول کشور پریس کی بنیاد رکھی، جو کم وقت میں ہی ملک بھر میں مقبول ہو گیا۔

یہ بدقسمتی ہے کہ آج ان کے پریس کا نام و نشان نہیں ہے لیکن ان کی پریس سے چھپی ہوئی تمام کتابیں ملک اور بیرونی ممالک میں آج بھی محفوظ ہیں۔

اترپردیش کے دارلحکومت لکھنؤ میں منشی نول کشور 'شخصیت اور خدمات' عنوان پر انسٹیٹیوٹ فار سوشل ہارمونی اینڈ اپلفٹمنٹ کے زیر اہتمام سیمینار منعقد کیا گیا۔منشی نول کشور پر مقالہ پیش کرتے ہوئے بتایا گیا کہ منشی نول کشور کے پریس سے ایک طرف جہاں اردو زبان کی تمام کتابیں شائع ہوتی تھیں، وہیں اسلامی تعلیمات کی کتابیں بھی شائع ہوتی تھی۔ان کے پریس میں اردو، عربی اور فارسی کی 65 فیصد کتابیں شائع ہوتی جبکہ 35 فیصد میں ہندی، بنگلہ، سنسکرت وغیرہ زبانوں کی کتابیں شائع ہوتی تھی۔

منشی نول کشور: اردو زبان کے علمبردار

منشی جی نے اردو زبان کی ترقی و تحفظ کے لئے اہم رول ادا کیا۔ قابل ذکر ہے کہ ان کے پہلے بھی کئی پریس قائم کیے گئے تھے اور بعد میں بھی لیکن جو مقبولیت منشی نول کشور کے پریس کو ملی وہ کسی دوسرے کو حاصل نہ ہو پائی۔ سیمینار میں مہمان خصوصی منشی نول کشور کے پوتے پدم شری رنجیت بھارگو نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران بتایا کہ منشی جی کا پریس 90 سال تک قائم رہا اور سن 1950 میں اسے بند کرنا پڑا۔

padma shree ranjeet bhargawa
منشی نول کشور کے پوتے پدم شری رنجیت بھارگو

انہوں نے مزید کہا کہ پریس کو بند کرنے کی ایک خاص وجہ یہ تھی کہ یہ اپنے قیام سے لے کر 1950 میں جب بند ہوا، تب تک کبھی بھی منافع میں نہیں رہا بلکہ ہمیشہ گھاٹے میں ہی رہا۔ یہاں پر کتابیں چھپتی رہیں۔انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ ہم نے ان کی بیش قیمتی کتابوں کو جاپان، جرمنی، ایران، امریکہ اور مصر کی الازہر یونیورسٹی کے لائبریری کو کتابیں فروخت کر دیا یا انہیں ہدیہ کر دیا۔

واضح رہے کہ منشی نول کشور کی پیدائش علی گڑھ ضلع کے ایک گاؤں کے برہمن خاندان میں 1836 میں ہوا تھا لیکن 22 سال کی عمر میں وہ لکھنؤ آگئے اور انہوں نے یہاں پر نول کشور پریس کی بنیاد رکھی، جو کم وقت میں ہی ملک بھر میں مقبول ہو گیا۔

یہ بدقسمتی ہے کہ آج ان کے پریس کا نام و نشان نہیں ہے لیکن ان کی پریس سے چھپی ہوئی تمام کتابیں ملک اور بیرونی ممالک میں آج بھی محفوظ ہیں۔

Last Updated : Mar 1, 2020, 10:37 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.