ETV Bharat / city

رمضان میں زکوٰۃ ادا کرنے سے ثواب زیادہ ملتا ہے

author img

By

Published : May 4, 2021, 8:03 PM IST

ادارہ شریعہ فرنگی محلی اور لکھنؤ کے صدر قاضی مفتی عرفان میاں فرنگی محلی نے کہا کہ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک زکوٰۃ ہے۔ زکوٰۃ کی ادائیگی کے لیے رمضان بہترین مہینہ ہے کیونکہ رمضان میں ہر عبادت کا ثواب 70 گنا زیادہ ملتا ہے۔

رمضان میں زکواۃ ادا کرنے سے ثواب زیادہ ملتا ہے
رمضان میں زکواۃ ادا کرنے سے ثواب زیادہ ملتا ہے

مفتی عرفان میاں فرنگی محلی نے کہا کہ رمضان میں زکوۃ ادا کرنے سے ثواب زیادہ ملتا ہے جبکہ جو شخص صاحبِ نصاب ہونے کے باوجود زکوۃ نہیں دیتا اس سے اللہ ناراض ہوتا ہے، اسی لیے ہر صاحبِ نصاب شخص کو زکوۃ دینا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ زکوۃ کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ قرآن پاک میں 32 مقامات پر زکوۃ ادا کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔ اسلام کے پانچ اصولوں میں سے زکوۃ کا تیسرا نمبر ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں مسلمانوں کی غربت، اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ زکوۃ کی ادائیگی صحیح طریقہ سے نہیں ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام صاحبِ نصاب اگر صحیح طریقہ سے زکوۃ ادا کریں تو مسلمانوں کی غربت دور ہوسکتی ہے۔

لکھنؤ کے صدر قاضی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے خود زکوۃ سے متعلق قوانین طئے کئے ہیں۔ لہذا زکوۃ دینے سے قبل ہمیں یہ جان لینا چاہئے کہ زکوۃ لینے والا شخص قرآن و حدیث کی روشنی میں مستحق ہے یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ زکوۃ کا اہم مقصد غیر اور لاچار لوگوں کی ضرورت کو پورا کرنا ہے۔

مفتی عرفان میاں فرنگی محلی نے کہا کہ وہ عاقل و بالغ مسلمان جو نصاب کے برابر مال رکھتا ہو، مال ضروریات اصلیہ سے زائد ہو اور اس مال پر پورا سال گذر جائے تو اس پر زکوٰة فرض ہے، نصاب سے مراد یہ ہے کہ ساڑھے سات تولہ سونا ہو یا ساڑھے باون تولہ چاندی ہویا دونوں کی مالیت کے برابر یا دونوں میں سے ایک کی مالیت کے برابر نقدی ہو۔

انہوں نے بتایا کہ ہر صاحبِ نصاب کے مال سے جس پر سال گُزر گیا ہو اس کل مال کا چالیسواں حصہ یعنی %2.5 زکوٰة دینا فرض ہے۔ زکوۃ، غریب رشتہ داروں، پڑوسی، دوست، مسافر، مسکین، فقیر، یتیم اور مدارس میں تعلیم حاصل کرنے والے غریب بچوں کو دیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ صاحب نصاب، اپنے والد، ماں، بیوی، بچے، دادا، دادی، نانا، نانی اور سید و ہاشمی کو اپنی زکوۃ نہیں دے سکتا۔

مفتی عرفان میاں فرنگی محلی نے کہا کہ رمضان میں زکوۃ ادا کرنے سے ثواب زیادہ ملتا ہے جبکہ جو شخص صاحبِ نصاب ہونے کے باوجود زکوۃ نہیں دیتا اس سے اللہ ناراض ہوتا ہے، اسی لیے ہر صاحبِ نصاب شخص کو زکوۃ دینا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ زکوۃ کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ قرآن پاک میں 32 مقامات پر زکوۃ ادا کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔ اسلام کے پانچ اصولوں میں سے زکوۃ کا تیسرا نمبر ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں مسلمانوں کی غربت، اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ زکوۃ کی ادائیگی صحیح طریقہ سے نہیں ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام صاحبِ نصاب اگر صحیح طریقہ سے زکوۃ ادا کریں تو مسلمانوں کی غربت دور ہوسکتی ہے۔

لکھنؤ کے صدر قاضی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے خود زکوۃ سے متعلق قوانین طئے کئے ہیں۔ لہذا زکوۃ دینے سے قبل ہمیں یہ جان لینا چاہئے کہ زکوۃ لینے والا شخص قرآن و حدیث کی روشنی میں مستحق ہے یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ زکوۃ کا اہم مقصد غیر اور لاچار لوگوں کی ضرورت کو پورا کرنا ہے۔

مفتی عرفان میاں فرنگی محلی نے کہا کہ وہ عاقل و بالغ مسلمان جو نصاب کے برابر مال رکھتا ہو، مال ضروریات اصلیہ سے زائد ہو اور اس مال پر پورا سال گذر جائے تو اس پر زکوٰة فرض ہے، نصاب سے مراد یہ ہے کہ ساڑھے سات تولہ سونا ہو یا ساڑھے باون تولہ چاندی ہویا دونوں کی مالیت کے برابر یا دونوں میں سے ایک کی مالیت کے برابر نقدی ہو۔

انہوں نے بتایا کہ ہر صاحبِ نصاب کے مال سے جس پر سال گُزر گیا ہو اس کل مال کا چالیسواں حصہ یعنی %2.5 زکوٰة دینا فرض ہے۔ زکوۃ، غریب رشتہ داروں، پڑوسی، دوست، مسافر، مسکین، فقیر، یتیم اور مدارس میں تعلیم حاصل کرنے والے غریب بچوں کو دیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ صاحب نصاب، اپنے والد، ماں، بیوی، بچے، دادا، دادی، نانا، نانی اور سید و ہاشمی کو اپنی زکوۃ نہیں دے سکتا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.