'حکومت سوامی ناتھن کمیشن کی سفارشات کو منظور کرے نہ کہ کاشتکاروں کو فریب دے۔ کسان تحریک اتر پردیش میں زور پکڑے گی جب تک کہ تینوں زرعی قانون واپس نہیں ہو جاتے۔' ان باتوں کا اظہار اتر پردیش کسان سبھا کے جنرل سیکرٹری مکٹ سنگھ نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ گفتگو کے دوران کیا۔
مکٹ سنگھ نے مالی برس 2021-22 کے لیے منظور کیے گئے بجٹ پر مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: ’’مودی حکومت نے ملک کے غریب کسانوں اور نوجوانوں کو پوری طرح نظر انداز کیا ہے۔ عام بجٹ ملک کے عام لوگوں کے لئے نہیں بلکہ چند خاص لوگوں کے لئے پیش کیا گیا ہے۔‘‘
'اتر پردیش کسان سبھا کے جنرل سیکرٹری مکٹ سنگھ نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کہا کہ ’’سرکار کا بجٹ جھوٹ کا پلندہ ہے۔ سرکار نے جو اعلانات کئے ہیں وہ پہلے سے ہی لاگو ہیں اس بجٹ میں کچھ بھی نیا نہیں ہے۔‘‘
انہوں نے بتایا کہ نئے زرعی قوانین سے منڈیوں میں سرکار کی جانب سے خرید و فروخت کا خاتمہ اور جمع خوری اور منافع خوری کا بول بالا ہو جائے گا۔ جس کا براہ راست فائدہ بڑے کارپوریٹس کو ہوگا۔
انہوں نے سرکار سے سوامی ناتھن کمیشن کی سفارشات کو منظور کرنے کی اپیل کی جس میں کسانوں کو لاگت کا ڈیڑھ گنا قیمت پر فصل خریدنے کا صرف اعلان نہ کرے بلکہ اسے لاگو بھی کرے۔
مکٹ سنگھ نے بتایا کہ ’’گزشتہ روز تک ہمارے 30 کسان شہید ہوئے ہیں لیکن سرکار کوئی حل تلاش نہیں کر سکی۔ کسانوں اور کسان تنظیموں نے واضح کر دیا ہے کہ جب تک یہ کالا قانون واپس نہیں ہوتا تب تک ہم لوگ واپس نہیں ہونے والے۔
’’کسان حکومت سے قانونی گارنٹی مانگ رہے ہیں تاکہ ان کی فصلوں کی قیمت ان کے محنت کے اعتبار سے ملے۔ موجودہ وقت میں کسان احتجاج چل رہا ہے لیکن سرکار اس جانب کوئی توجہ نہیں دے رہی۔ یہ بجٹ کسانوں کے لئے نہیں بلکہ کارپوریٹ گھرانوں کو مضبوط کرنے والا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ کسان احتجاج کے بعد مودی سرکار میں افراتفری کا ماحول ہے۔ ان کے ساتھ والے سرکار کا ساتھ چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ کسان احتجاج کو کمزور کرنے کے لیے حکومت طرح طرح کے پروپیگنڈے پھیلا رہی ہے۔ کبھی انہیں دہشت گرد تو کبھی خالستانی بتایا جا رہا ہے۔