رات گئے دارالحکومت لکھنؤ میں بسیں دستیاب کرنے کے لئے حکومت کی ہدایت پر پرینکا گاندھی نے حکومت سے پوچھا کہ جب غازی آباد میں مزدور پھنسے ہوئے ہیں تو خالی بسیں لکھنؤ کیوں طلب کی گئیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ دارالحکومت لکھنؤ کے بجائے غازی آباد-نوئیڈا سرحد پر بسیں فراہم کریں گے۔
پیر کی رات یوگی حکومت کے ایڈیشنل چیف سکریٹری ہوم اونیش اوستھی کے ذریعہ پرینکا گاندھی کے سکریٹری کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ فٹنس سرٹیفکیٹ اور ڈرائیور آپریٹر کی تفصیلات کے ساتھ دارالحکومت لکھنؤ میں 1000 بسیں دستیاب کی جائیں۔
اس کے جواب میں پرینکا گاندھی نے اپنے نجی سکریٹری سندیپ سنگھ کی جانب سے آدھی رات کے بعد ایڈیشنل چیف سکریٹری ہوم اونیش اوستھی کو ایک خط لکھا، جس میں کہا گیا ہے کہ کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے غازی پور بارڈر غازی آباد سے 500 اور نوئیڈا کی سرحد سے 500 بسوں کو چلانے کی اجازت طلب کی تھی۔
اس سلسلے میں آپ کا خط 18 مئی کو شام 4 بجے واٹس ایپ پر موصول ہوا جس میں آپ نے 1000 بسوں کے ڈرائیور آپریٹر کا نام اور دیگر تفصیلات طلب کی ہیں جو آپ کو کچھ وقفوں پر ای میل کے ذریعہ دستیاب کردی گئیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعلی نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا ہے کہ وہ گذشتہ دو دن سے بسوں کی فہرست مانگ رہے ہیں۔ ابھی رات 11:40 بجے آپ کے ای میل پر ایک ہنگامی خط موصول ہوا جس میں آپ سے امید کی گئی ہے کہ وہ 1000 بسوں کو دستاویزات کے ساتھ صبح 10 بج کر 10 منٹ پر لکھنؤ کے حوالے کردیں گے۔
حکومت کی ہدایت پر سوال اٹھاتے ہوئے خط میں کہا گیا ہے کہ کورونا کی وبا کے اس خوفناک بحران میں پھنسے مہاجر مزدور اترپردیش کی مختلف سرحدوں خصوصا دہلی اترپردیش کی سرحد غازی آباد، نوئیڈا میں موجود ہیں۔
یہاں پھنسے مزدوروں کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ میڈیا کے ذریعے ہی پورا ملک خوفناک صورتحال دیکھ رہا ہے۔ ایسی صورتحال میں جب ہزاروں مزدور سڑک پر چل رہے ہیں، لکھنؤ میں 1000 خالی بسیں بھیجنا وقت اور وسائل کا ضیاع ہے، بلکہ انتہائی غیرانسانی اور غریب ذہنیت کا نتیجہ ہے۔
خط میں انہوں نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ آپ کا مطالبہ سیاست سے پوری طرح متاثر ہے، ایسا لگتا ہے کہ آپ کی حکومت اتر پردیش کے مزدور بہن بھائیوں کی مدد نہیں کرنا چاہتی۔ ایسی صورتحال میں بسیں صرف غازی آباد اور نوئیڈا کی سرحدوں پر ہی دستیاب کی جاسکتی ہیں۔ حکومت اپنے عہدیداروں کو ہدایات دے کر بسیں حاصل کرسکتی ہے۔