جمعیتہ علمائے ہند کی جاری کردہ بیان کے مطابق مرحوم احمد پٹیل کانگریس پارٹی کے پرانے خادم، باشعور سیاست داں اور دیانت دار پالیسی ساز تھے، جنہوں نے ہمیشہ کسی عہدے کی تمنا اور لالچ کیے بغیر ا پنی پارٹی اور اس کی صدر سونیا گاندھی کی خدمت کی۔ ان کی ز ندگی کی سب سے ممتاز خصوصیت یہ ہے کہ وہ اقتدار کی کنجی کے نگہ باں ہونے کے باوجود ہمیشہ لو پروفائل رہے اور سیاست کے مرکز میں رہ کر بھی خود کو نمایاں بننے کی کوشش نہ کی۔
احمد پٹیل مرحوم، جمعیۃ علماء ہند کے سابق صدر حضرت فدائے ملت مولانا اسعد مدنی ؒ سے خاص تعلق رکھتے تھے اور حضرت فدائے ملت ؒ سے ملاقات کے لیے بارہا دفتر جمعیۃ علماء ہند حاضر ہوتے۔ ان کو جمعےۃ علماء ہند کے اکابر کی افکار و آراء سے بھی یک گونہ تعلق تھا، شروع میں وہ اپنی ریاست گجرات میں مولانا عبدالصمد واکانیریؒ سابق صدر جمعےۃ علماء گجرات کے قریب تھے، مولانا عبدالصمد مرحوم نے ہی حضرت فدائے ملت ؒ سے ان کی ملاقات کرائی تھی۔
دوسری طرف صدر جمعیۃ علماء ہند اور ناظم عمومی نے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے نائب صد ر اور معروف شیعہ عالم ڈاکٹر کلب صادق کی وفات حسر ت آیات پر رنج والم کا اظہار کیا ہے، جمعےۃ علماء ہند ان کی مختلف تعلیمی، رفاہی اور ملی کوششوں کو بنگاہ قدر دیکھتی ہے، وہ بلاشبہ اس دور میں ملت کی شیرازہ بندی کے علم بردار تھے، جمعیۃ علماء ہند کی دعوت پر مختلف اجلاسوں اور کانفرنسوں میں شریک ہوتے رہے۔ اس مصیبت اور دکھ کے وقت میں جمعیۃ علماء ہند ان کے اہل خانہ و متوسلین سے تعزیت کا اظہار کرتی اور یک جہتی کا اظہار کرتی ہے۔
اس درمیان دیوبند سے بھی یہ دکھ دینے والی خبر موصول ہوئی کہ حضرت مولانا انظر شاہ صاحب کشمیری ؒ سابق شیخ الحدیث دارالعلوم وقف دیوبند کی اہلیہ محترمہ کا سانحہ ارتحال ہو گیا۔ جمعیۃ علماء ہند ان کے جملہ پسماندگان بالخصو ص حضرت مولانا احمد خضر شاہ مسعودی دامت برکاتہم کی خدمت میں تعزیت مسنونہ پیش کرتی ہے۔
دریں اثنا جمعیۃ علماء ہند کی مجلس عاملہ کے موقر رکن اور سپریم کورٹ کے معروف وکیل شکیل احمد سید کے سانحہ ارتحال پر صدر جمعیۃ علما ء ہند مولانا قاری سید محمد عثمان منصورپوری اور جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے گہرے رنج والم کا اظہار کیا ہے۔مرحوم ۲۸۹۱ء سے سپریم کورٹ کے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ تھے۔ساتھ ہی ۴۸۹۱ء سے جمعیۃ علماء ہند کی مجلس عاملہ کے مدعو خصوصی اور دسمبر ۹۹۹۱ء سے تادم واپسیں اس کے مستقل رکن رہے۔۴۲/نومبر کی شام چھ بجے گروگرام کے میدانتا ہسپتال میں انھوں نے آخری سانس لی،۵۲/نومبر کو دہلی گیٹ قبرستان میں تدفین عمل میں آئی۔مرحوم کا اصل وطن فیض آباد یوپی کاایک گاؤں سنکھری ہے جہاں وہ یکم اگست ۲۵۹۱ء کو پیدا ہوئے۔ وہ نہایت وضع دار، شریف النفس، غریب پرور، خوش مزاج، نرم گفتار اور اعلی کردار کی حامل شخصیت کے مالک تھے، انھوں نے متعدد ملی و قومی مسائل میں سپریم کورٹ میں جمعےۃ علماء ہند،ریاستی وقف بورڈس اور مسلم پرسنل لاء بورڈ کی نمایندگی کی۔ اس وقت بھی وہ جمعیۃ علما ء ہند کی طرف سے چند اہم مقدمات میں ایڈوکیٹ آن ریکارڈ ہیں، حضرت فدائے ملت نوراللہ مرقدہ نے ان کو اپنے مشیروں میں ایک معتمد ساتھی کے طور پر شریک کیا اور وہ ہمیشہ جمعیۃ علماء ہند کی مختلف کمیٹیوں اور تحریکوں میں اہم رکن اور مشیر کے طور پر شامل رہے۔ جمعےۃ علماء ہند ایسی لائق فائق شخصیت کی غیر موجودگی کا ہمیشہ احساس کرتی رہے گی۔