یشونت سنہا نے سماج وادی پارٹی کے دفتر پر میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا کہ 'سی اے اے کے حوالے سے پورے ملک میں ہورہے احتجاجی مظاہروں سے پوری دنیا میں ہندوستان کی شبیہ کو نقصان پہنچا ہے جس کے لیے سیدھے طور پر مرکزی اور اترپردیش کی بی جے پی سرکاریں ذمہ دار ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ 'سی اے اے اور این آر سی کے اعلان سے پورے ملک میں خوف کا ماحول ہے۔ خاص طور سے اقلیتی طبقہ ڈرا ہوا ہے اور اس کے خلاف تحریک چلا رہے ہیں۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو اس خوف کے ماحول سے باہر نکالے ان سےبات کرے اور ان کے شبہات کا ازالہ کرے جس سے ملک میں امن وامان قائم رہ سکے۔
سنہا نے کہا کہ 'نریندرمودی حکومت ایک جابر حکومت ہے۔ اس کے اشارے پر اترپردیش سمیت بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں میں سی اے اے اور این آر سی کے ضمن میں حالات سب سے زیادہ خوف ناک ہیں۔ پر امن احتجاج کرنے والی عوام کی آواز کو دبایا جارہا ہے۔ ملک کے معاشی حالات کی فکر کرنے کے بجائے حکومت سی اے اے اور این آر سی کے ذریعہ عوام کا دھیان بھٹکانے کا کام کررہی ہے'۔
سابق مرکزی وزیر نے کہا کہ 'مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور یوگی آدتیہ ناتھ کی زبان ان کو زیب نہیں دیتی ہے۔ شاہ کہتے ہیں کہ حکومت سی اے اے واپس نہیں لے گی اور این آر سی سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹے گی ان کی یہ زبان ٹھیک نہیں ہے۔ اعلی عہدے والے وزراء کے طرز تکلم کی وجہ سے بھی ملک میں بدامنی کا ماحول ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'شہریت ترمیمی قانون دراصل ملک کے آئین کے خلاف ہی نہیں بلکہ ملک کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف بھی ہے۔ حکومت کے پاس شہریت دینے کے لیے پہلے سے ہی اتنے اختیارات ہیں کہ اس قانون کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ اس موقع پر سماج وادی پارٹی سربراہ اکھلیش یادو بھی موجود تھے۔
قابل ذکر ہے کہ 'گاندھی شانتی یاترا' پر نکلے سنہا نے اتوار کو اٹاوہ کے سیفئی میں ایس پی سربراہ اکھلیش یادو سے ملاقات کی تھی بعد ازاں ان کی یاترا نے لکھنؤ کے لیے کوچ کیا تھا۔ یاترا کا اختتام 30 جنوری کو دہلی میں ہوگا۔