'جاگو ری جاگو' کی خاتون رضاکار اور زیر تربیت لڑکیوں نے دیسی طریقوں سے سینیٹائیزر بناکر دو گاؤں میں مفت تقسیم کر کے لوگوں کو دیسی سینیٹائیزر بنانے کا طریقہ بھی بتا رہی ہیں۔
دراصل کرونا وائیرس کہ پھیلاؤ کو روکنے میں سینیٹائیزر اہم کردار اداکر رہا ہے یہی وجہ ہے کہ مارکیٹ میں اس کی طلب بڑھنے کی وجہ سے سینیٹائیزر آسانی سے دستیاب نہیں ہو رہا ہے۔ اس کمی کو دور کرنے اور دیہی علاقوں تک سینیٹائیزر کو پہنچانے کے لئے 'جاگو ری جاگو' تنظیم نے متعدد بی یو ایم ایس ڈاکٹرز کے مشورے پر یہ سینیٹائیزر بنانا شروع کیا۔
'جاگو ری جاگو تنظیم' کے بانی چندر پرکاش کے مطابق سینیٹائیزر بنانا نہایت آسان ہے۔ اس کو بنانے کے لیے گرم پانی میں لونگ، فٹکری کافور نیم اور تلسی کے پتے کو گرم پانی اچھی طرح ابال کر کسی سوتی کپڑے یا پھر چائے کی چھلنی سے اسے چھان کر شیشہ کی بوتل یا پھر پلاستک کے ڈبوں میں رکھ کر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ محض ایک گھنٹے میں ایک ہزار روپے کے خرچ سے 10 لیٹر سینیٹائیزر تیار ہو جاتا ہے۔
اس طریقے سے اب تک یہاں سے 30 لیٹر سینیٹائیزر تیار کر کے تقسیم کیا جا چکا ہے۔ قابل غور ہے کہ 'جاگو ری جاگو' تنظیم کے بانی چندر پرکاش کھادی گرامودیوگ کمیشن سے سبکدوش ہونے کے بعد مجیٹھا گاؤں میں لڑکیوں کو بااختیار بنانے کے لئے مختلف ٹریننگ اور پروگرام چلا رہے ہیں۔
مزیدپڑھیں:کورونا کے علاج کے لیے ملیریا کی دوا استعمال کرنے کی منظوری
جب کرونا وائرس کا ممکنہ خطرہ پیدا ہوا تو انہوں نے سینیٹائیزر بنانے اور اسے تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا۔اس کے ذریعے وہ عوام کو صفائی کے تئیں بیدار تو کر ہی رہے ہیں، ساتھ ہی لڑکیوں کو اس ہنر کے زریعے با اختیار بھی بنا رہے ہیں۔