بابری مسجد رام جنم بھومی مسئلے پر عدالت عظمی نے اپنے فیصلے میں متنازعہ زمین ہندو فریق کو دیا جبکہ سنی وقف بورڈ کو الگ سے پانچ ایکڑ زمین دینے کا بھی فیصلہ دیا گیا تھا۔
آج وزیراعظم نریندر مودی نے لوک سبھا میں رام مندر تعمیر کے لیے بنائے جانے والے ٹرسٹ کے نام کا اعلان کردیا۔ اس کے علاوہ مسجد تعمیر کے لئے پانچ ایکڑ زمین ایودھیا شہر کے باہر سو ہول تحصیل میں دیے جانے کا اعلان کیا گیا ہے۔
اترپردیش سنی سنٹرل وقف بورڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سید محمد شعیب نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کہا کہ ہمیں پانچ ایکڑ زمین کے متعلق حکومت کے جانب سے ابھی کوئی فرمان نہیں ملا۔
جہاں تک پانچ ایکڑ زمین لینے کی بات ہے تو 24 فروری کو بورڈ کی میٹنگ ہوگی، تبھی کوئی فیصلہ لیا جائے گا۔ میڈیا میں شائع خبر کے متعلق ہمارے یہاں سے کوئی بیان جاری نہیں ہوا ہے۔
ایڈوکیٹ ظفریاب جیلانی نے کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ، بابری مسجد ایکشن کمیٹی اور دوسرے مذہبی رہنماؤں نے پہلے ہی واضح کر دیا تھا کہ ہم مسجد کے بدلے کوئی بھی زمین نہیں لینے والے کیوں کہ یہ شریعت اور وقف ایکٹ کے خلاف ہے۔
مسٹر جیلانی نے کہا کہ حکومت نے جو زمین ایودھا سے باہر دینے کا فیصلہ لیا ہے وہ قانون اور سپریم کورٹ کے خلاف ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ بابری مسجد کے عوض پانچ ایکڑ زمین ایودھیا میں دی جائے گی۔