اترپردیش کی دارالحکومت لکھنؤ میں نوابی دور کی قدیم عمارتیں پورے شان و شوکت سے آج بھی سیاحوں کے لیے مرکز بنی ہوئی ہیں۔ اگر نوابی دور کے قدیم عمارتوں کی بات کریں تو یہاں پر بڑا امام باڑہ، چھوٹا امام باڑہ، شاہ نجف، بھول بھلیاں، رومی دروازہ، پکچر گیلری وغیرہ کئی ایسی عمارتیں ہیں، جہاں پر روزانہ کثیر تعداد میں ملک کے مختلف خطوں سے سیّاح سیر و تفریح کے لئے آتے ہیں۔
کورونا وائرس کے سبب یو پی کے سبھی اسکول کالج پہلے ہی بند کرنے کا اعلان کر دیا گیا تھا لیکن دارالحکومت لکھنؤ کے تمام سیاحتی مقامات کو بھی ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے حکم سے 31 مارچ تک بند کر دیا گیا ہے۔کانپور سے آئے ہوئے نوجوان نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ میری بڑی خواہش تھی کہ میں نوابی دور کی قدیم عمارتوں کا دیدار کروں لیکن یہ حسرت فی الحال ادھوری رہ گئی۔
بڑے امام باڑہ میں ملازمت کر رے شخص نے بات چیت کے دوران بتایا کہ ہم ڈی ایم صاحب کے حکم کا خیر مقدم کرتے ہیں کیونکہ جان بچانا ضروری ہے لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ کہ جب تک سیاح آئیں گے نہیں، تب تک ہماری آمدنی نہیں ہوگی کیونکہ ٹورسٹ گائیڈ کے ذریعے ہی کمائی ہوتی ہے۔ایسا نہیں ہے کہ صرف امام باڑہ میں ملازمت کر رہے لوگوں کی آمدنی پر اس کا اثر ہوگا۔
سیاحوں کو دیگر مقامات پر تانگہ سے گھمانے والوں نے اپنا دکھ درد بیان کرتے ہوئے کہا کہ سرکار کوئی فیصلہ لینے سے پہلے ہم غریبوں کے بارے میں خیال کرے۔انہوں نے بتایا کہ ابھی تک ہم روزانہ سات آٹھ سو روپے کماتے تھے، جس میں تقریبا تین سو روپے گھوڑے کے چارے میں خرچ کرتے تھے، باقی کا اپنے پریوار پر لیکن اب یہ آمدنی بھی ختم ہو گئی۔
ایک طرف کورونا وائرس کے خوف سے سبھی اسکول کالج اور سیاحتی مقامات بند کروا دیے گئے ہیں، وہیں دوسری جانب ان میں ملازمت کرنے والے غریب مزدوروں کی آمدنی ختم ہوگئی۔ اب ان کے سامنے اپنا پیٹ اور گھر چلانے کی بڑی پریشانی کھڑی ہو گئی ہے۔ ڈی ایم نے سخت ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس کی خلاف ورزی ہوتی ہے، تو دفع 188 کے تحت سخت کاروائی یقینی بنایا جائے گا۔